پی ایس ایل میں تماشائی کیوں نہیں آتے؟


جوں جوں پاکستان سپر لیگ کا فائنل قریب آتا جارہا ہے ہر کوئی ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے بے تاب دکھائی دے رہا ہے لیکن ٹکٹ خرید کر میچ دیکھنے والوں کے مقابلے میں ایسے لوگوں کی تعداد زیادہ ہے جو مفت میں پاسز اور ٹکٹ حاصل کرکے میچ دیکھنا چاہتے ہیں۔

اس سلسلے میں انھیں جہاں جہاں سے ٹکٹ کی امید ہوسکتی ہے وہاں فون کالز اور ٹیکسٹ میسیجز سے اپنی خواہشات کااظہار کرنا شروع کررکھا ہے۔

یہ بات طے ہے کہ پاکستان سپر لیگ کے فائنل میں نیشنل اسٹیڈیم کراچی تماشائیوں سے پوری طرح بھرا ہوا ہوگا۔

اس بارے میں مزید جاننے کے لیے یہ پڑھیے

پی ایس ایل بورڈ کے لیے کماتی ہے یا بورڈ پی ایس ایل کے لیے؟

پی ایس ایل کیا کیا بیچے گی؟

پی ایس ایل کا فائنل، شائقین کا جوش و خروش عروج پر

’پی ایس ایل سے کاروبار پر فرق تو پڑتا ہے‘

لیکن کیا وجہ ہے کہ پاکستان سپر لیگ کے متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے میچز کی کشش شائقین کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں پوری طرح کامیاب نہ ہوسکی۔ اس کی مختلف وجوہات بیان کی جارہی ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیرمین نجم سیٹھی یہ تسلیم کرتے ہیں کہ یہ بات کچھ حد صحیح ہے کہ سٹیڈیمز خالی ہیں لیکن ساتھ ہی وہ یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ گذشتہ دو پی ایس ایل کے مقابلے میں اس بار شائقین کی تعداد شارجہ میں بہتر رہی ہے جبکہ دبئی میں پہلے کے مقابلے میں کوئی خاص فرق نہیں تھا۔

کرکٹ

نجم سیٹھی یہ بھی کہتے ہیں کہ پہلے ہم تھوڑی بہت مفت ٹکٹس دے دیتے تھے لیکن اب متحدہ عرب امارات میں نئے ٹیکس کے نفاذ کے سبب یہ ممکن نہیں رہا اور اب مقامی قوانین کے تحت دس فیصد سے زیادہ مفت ٹکٹیں نہیں دی جاسکتیں۔

نجم سیٹھی کا یہ بھی کہنا ہےکہ ایجنٹس کی بھی حوصلہ افزائی کرکے دیکھ لی گئی لیکن مثبت نتیجہ سامنے نہیں آیا۔

وہ کہتے ہیں کہ کچھ پرابلمز ہماری طرف سے ہیں اور کچھ ُادھر سے۔

نجم سیٹھی کو اس تمام صورتحال میں ایک یہی بات سب سے اہم نظر آتی ہے کہ جتنا جلد ہوسکے پاکستان سپر لیگ کو پاکستان لے جایا جائے۔

‘جلد سے جلد’ سے ان کی مراد یہ ہے کہ یہ سب کچھ آئندہ سال بھی ہوسکتا ہے اور اس سے اگلے برس بھی۔

نجم سیٹھی نے اس ضمن میں راولپنڈی اورکراچی کے سٹیڈیمز کو تیزی سے تیار کرنے کا حکم بھی دے رکھا ہے جبکہ وہ ملتان سٹیڈیم کو بھی ایک مرکز کے طور پر دیکھ رہے ہیں جو بقول ان کے پوری طرح تیار ہے۔

خلیجی اخبار گلف نیوز کے سینئر صحافی کے آر نائر پاکستان سپر لیگ میں شائقین کی زیادہ دلچسپی نہ ہونے کا ذمہ دار پاکستان کرکٹ بورڈ کو قرار دیتے ہیں۔

ایک طویل عرصے سے متحدہ عرب امارات میں ہونے والی بین الاقوامی کرکٹ کی کوریج کرنے والے کے آر نائر کا کہنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ کی تشہیری مہم اس سال نہ ہونے کے برابر تھی ۔ایونٹ شروع ہونے سے صرف چند روز پہلے دو بڑے خلیجی اخبارات میں پی ایس ایل کے اشتہارات نظر آئے۔

کے آر نائر کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال پاکستان کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل کی ڈرافٹنگ دبئی میں رکھی تھی جبکہ تشہیری مہم میں مقامی اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کو شامل رکھا تھا لیکن اس بار ڈرافٹنگ سے لے کر جرسی کی رونمائی تک غرض ہر تقریب پاکستان میں رکھی گئی جس کی وجہ سے دبئی اور شارجہ میں وہ ماحول پیدا نہیں ہوسکا جو اس بڑے ایونٹ کے لیے ضروری تھا جبکہ آپ نے پی ایس ایل کے میچز کی بہت بڑی تعداد متحدہ عرب امارات میں رکھی ہے لہذا اصل توجہ یہاں کے مقامی شائقین پر دی جانی چاہیے تھی جن کا تعلق پاکستان سے ہے تاکہ وہ میدانوں کا رخ کرتے۔

کرکٹ

پشاور زلمی کے حمایتی ٹیم کا یونیفارم پہن کر میدان میں آئے ہیں

سابق کپتان رمیز راجہ کے خیال میں پاکستان سپرلیگ کا انوکھا پن اب سپاٹ ہوتا نظر آرہا ہے اور اگر اسے دبئی اور شارجہ میں منعقد کرنا ہے تو اس کے لیے بہت زیادہ محنت کرنی ہوگی کیونکہ مقامی شائقین اب بہت زیادہ کرکٹ دیکھ کرتھکاوٹ کا شکار ہوگئے ہیں۔

رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ درحقیقت اس پاکستان سپر لیگ کا سب کچھ پاکستان میں ہے اور وہ پاکستان ہی میں پھلے پھولے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp