نون لیگ کے دونوں جرنیل سینیٹر اپنا ووٹ سنجرانی کو دے آئے ؟


 مفتی صاحب ہمارے دوست ہیں ۔ سینیٹ الیکشن میں نون لیگ کی ہار ہضم نہیں ہو رہی نہ ان سے نہ ہم سے ۔ ووٹنگ سے کچھ دیر پہلے تک جب ہم نے پتہ کیا تو بظاہر نون لیگ کی گنتی پوری تھی ۔ ویسے اب پکا پتہ ہے کہ نہیں تھی پوری ۔ نواز شریف الیکشن سے کئی گھنٹے پہلے صورتحال سمجھ گئے تھے اور سکون سے لاہور روانہ ہو گئے تھے ، کہ لڑتے رہو میں چلا ۔

جانے سے پہلے انہوں نے اپنے اصل امیدوار کو کاغذات نامزدگی جمع کرنے سے منع کر دیا تھا ۔ میاں صاحب کی لاہور روانگی اچانک اور غیر متوقع تھی ۔ اس روانگی سے پہلے انہوں نے بلوچ سیاستدان سے ٹیلی فون پر تفصیلی حال احوال کیا تھا ۔ اس بات چیت سے ہی شائد وہ نتیجہ سمجھ گئے تھے ۔ پتہ تو ہے کہ یہ فون کس کا تھا ۔ نہیں بتاتا تاکہ آپ خود بھی سوچیں کہ یہ کون تھا۔

کوئی الیکشن ہو نتیجہ آنے کے بعد کسی نہ کسی کو تنگ لازمی کرنا عادت ہے ۔ ظاہر ہے یہ کام دوستوں مہربانوں کے ساتھ ہی ہو سکتا ۔ تو انتخاب مفتی صاحب کا ہوا ۔ انہیں تھوڑی تھوڑی دیر بعد عالمو جواب دو ووٹ کا حساب دو کے نعرے لکھ کر بھیج رہا ہوں ۔پیارے آدمی ہیں ہنس دیتے ہیں ٹال دیتے ہیں ۔ بس اتنا کہا یار ہمیں کیا مسئلہ تھا کہ ہم چھپ کر ووٹ دیتے ۔ ہم نے اگر دوسری طرف ووٹ ڈالنا ہوتا تو گج وج کر اعلان کرتے ، کوئی کیا کر لیتا۔

نون لیگ کے ووٹ غائب ہونے کی ہر کوئی الگ کہانی سنا رہا ۔ دونوں فاٹا والے بھاگ گئے ۔ نواب زہری کے بھائی اور بہنوئی نے ووٹ دوسری طرف ڈال دیا ، ہارون اختر نے دو چار بندوں سمیت انہیں ووٹ دے دیا ۔ بزنجو صاحب کی پارٹی کھسک گئی ،مولانا کے تین ووٹ نکل گئے ۔ یہ گپیں چل رہی ہیں ۔

اب اک لطیفہ سنیں ۔ اسے لطیفہ سمجھنا ہی ایمان کا تقاضہ ہے ۔ سرپھرے بلوچ زلفی وغیرہ کے ساتھ یاری کے باوجود ہماری حب الوطنی مطلوبہ بور کی ہے ، خیر ۔

میاں صاحب کو کسی نے کہا ہے کہ ہمارے دونوں جرنیل چپ کر کے ووٹ مخالف پارٹی کو ڈال آئے ہیں ۔ جنرل صلاح الدین ترمذی اور جنرل عبدالقیوم نون لیگ کے سینیٹر ہیں ۔ میاں صاحب نے مجال ہے کسی اک خبری کو اچھا یا برا کہا ہو چپ کر کے سب کی سنی ہے کہ کس کے خیال میں کون کھسک گیا ۔ کسی کی مخبری پر نہ تو اسے داد دی نہ ہی کوئی تبصرہ کیا۔

ہمارا بے وثوق جب دونوں جرنیل سینیٹر کے ووٹوں کی کہانی سنا رہا تھا ۔ تو داعش ٹرمپ مودی افغانستان اشرف غنی سی پیک افغان طالبان ۔ لائین آف کنٹرول حافظ سعید صاحب پر لگنے والی نئی پرانی اور آنے والی پابندیاں ۔ ایسا اور بہت کچھ یاد آ گیا ۔ یہ سب کچھ بے وثوق کو بتایا کہ یار اتنے پنگوں کے ہوتے ہوئے اگر دونوں جرنیل سینیٹروں نے مخالفوں کو ووٹ ڈال دیا ہے تو حق ادا کیا ہے اپنے ووٹ کا ۔ اپنے دل کا ۔

بے وثوق تقریبا غدار ہو چکا ہے ۔ اس نے کہا او نہیں یار ان رٹائر ملازم لوگوں کے پینشن کے رولے ہوتے ہیں ۔ اپنا تازہ خان یاد آیا جو باڑہ مارکیٹ میں اک افسر کے ساتھ اینوئیں فری ہو گیا تھا اسے جوسر پیک کر کے دیتے ہوئے ۔ پچاس روپئے رعائت کر کے بولا یارا تنخواہ تو تمھارا تھوڑا ہوتا ہے نہ ۔ گاڑی بھی لیز پر لیتا ہے جاؤ تمھارا خاطر ہم نے یہ پچاس روپئے تاوان کر لیا ۔

جنرل ٹکا خان کو جب گرفتار کیا گیا تو انہوں نے اپنے گھر اک ایمرجنسی پیغام بھیجا ۔ بھینس امید سے ہے اس کو ونڈ چارہ ٹائم پر ڈالنا۔ یہ واقعہ لکھنے والے نے کہا کہ یہ پیغام سن کر میں سمجھ گیا کہ پوٹھوہار کے کسی جرنیل نے کبھی مارشل لا کیوں نہیں لگایا ۔ چھوڑیں یہ ساری گپ شپ کی باتیں ووٹ تا قیامت پتہ نہیں لگنا کہ کس نے بیچا ۔ ہم نے مفتی صاحب کو چھیڑتے رہنا ہے کہ عالمو جواب دو ۔

آپ کو شائد جاننا ہو کے نوازشریف کا امیدوار برائے چئرمین سینیٹ کون تھا ۔ یہ مشاہد اللہ خان تھے ۔ ان کو وسی بابے نے بتا دیا تھا کہ آپ کی لاٹری لگے گی اور آدھا کلو لڈو پھر آپ نے ترنت بھجوانے ہیں چئرمین بن کر ۔

بلوچستان کے حقوق کے چکر میں ہمارا آدھا ڈبہ لڈو رہ گئے ۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi