جماعت الدعوۃ کی وضاحت بھی سنی جائے


 \"LAHORE, جماعت الدعوۃ کے زیر انتظام مصالحتی نظام قائم کرنے اور اس ادارے کو عدالت قرار دینے کی خبر سامنے آنے پر ملک بھر کے ذمہ دار حلقوں نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اب جماعت الدعوۃ کے سربراہ نے اپنا مؤقف واضح کیا ہے۔ اس لئے ان کی بات بھی سننے کی ضرورت ہے۔

اس سے قبل جماعت کے ترجمان نے یہ وضاحت کی تھی کہ وہ ملک میں متوازی عدالتی نظام قائم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے اور ملک کے قانون اور آئین کی تائد کرتے ہیں۔ اب جماعت الدعوۃ کے سربراہ نے ایک قومی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے پیشکش کی ہے کہ اس میڈیا ہاؤس کے رپورٹر خود آکر دیکھ سکتے ہیں کہ کوئی عدالت قائم نہیں کی گئی بلکہ صرف مصالحت کے لئے فریقین کی رضا مندی سے تنازعات کو قرآن و حدیث کی روشنی میں حل کروانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ سلسلہ دو دہائی سے جاری ہے لیکن اب اس بارے میں خبریں شائع کرنا دراصل جماعت الدعوۃ کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ثالثی نظام متوازی عدالتی نظام نہیں ہے بلکہ باہمی رضامندی سے مصالحت ک اطریقہ کار ہے۔ انہوں نے اس ادارے کی طرف سے سمن جاری کرنے کی خبروں کو ایک ایسے شخص کی جعل سازی قرار دیا جو خود کئی مقدمات میں مطلوب ہے اور لوگوں کے کروڑوں روپے ہضم کر چکا ہے۔ حافظ سعید کا کہنا ہے کہ اس شخص نے جعلی سمن میڈیا کو دکھا کر ان کی جماعت کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔

حافظ سعید اور ان کے گروہ کو انتہا پسند ہتھکنڈوں کی وجہ سے عالمی شہرت حاصل ہے۔ خود حافظ سعید کو امریکہ نے خطرناک دہشت گرد قرار دے کر ان کی گرفتاری پر دس ملین ڈالر کا انعام مقرر کیا ہے۔ اس سے قبل لشکر طیبہ کے نام سے حافظ سعید کشمیر میں مسلح کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔ جماعت الدعوۃ نے ملک بھر میں اپنا ڈھانچہ استوار کیا ہے۔ اگرچہ وہ خود کو اب صرف رفاہی ادارہ قرار دیتے ہیں لیکن ان کے سفر اور کسی شہر میں قیام کے دوران مسلح محافظ متوازی عسکری فورس کے طور پر خدمات سرانجام دیتے ہیں۔ اس موقع پر پولیس بھی کوئی تعرض نہیں کرتی۔ ظاہر ہے کہ یہ انتظامات کوئی عام آدمی کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اس کے لئے گراں قدر وسائل اور ملک کے مقتدر حلقوں کی باالواسطہ اعانت ضروری ہوتی ہے۔ حافظ سعید کو یہ تعاون حاصل ہے۔ اس لئے یہ مان لینا دشوار ہے کہ لاہور کا کوئی عام شہری اتنے طاقتور شخص اور جماعت پر جھوٹا الزام لگا کر اپنی اور اپنے خاندان کی زندگی اجیرن بنانے کی حماقت کرسکتا ہے۔ حافظ سعید دریافت کرتے ہیں کہ ان

کا یہ مصالحتی ادار ہ میڈیا کو اس سے قبل کیوں دکھائی نہیں دیا۔ یہ سوال برمحل ہے لیکن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جماعت الدعوۃ نے حال ہی میں اسے ’عدالت‘ کا نام دے کر اس میں مقرر شخص کو ’قاضی‘ کا درجہ دیا ہو۔ اس صورت میں ان کی دلیل کو ہی اختیار کرتے ہوئے ان سے یہ بھی پوچھا جا سکتا ہے کہ جب ایک شخص جماعت الدعوۃ کی ’عدالت کے سمن‘ کا ذکر کرکے ملک بھر میں ان کی تنظیم کو بدنام کرہا تھا اور’ سازش‘ کا حصہ بنا ہؤا تھا تو حافظ سعید اور ان کے ساتھیوں نے فوری طور پر اس کی تردید کرنا اور مذمت کرنا کیوں ضروری نہیں سمجھا۔ انہوں نے پاکستان کے ایک معتبر انگریزی اخبار میں اس خبر کے بریک ہونے کا کیوں انتظار کیا۔

حافظ سعید کی یہ بات بھی پوری طرح قابل اعتبار نہیں ہے کہ وہ ملک کے آئین کا احترام کرتے ہیں۔ حال ہی میں منصورہ میں مذہبی جماعتوں کے ایک اجلاس میں شرکت کے دوران انہوں اسی آئین کے پرخچے اڑانے کی باتیں کی تھیں۔ یہ ساری جماعتیں ملک میں نظام مصطفی کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک ایسے آئین کو مسترد کرتی ہیں جو ملک میں شرعی قوانین کے نفاذ کی ضمانت دیتا ہے۔ حافظ سعید کے دعوے صرف اسی صورت میں قبول کئے جا سکتے ہیں، جب ان کا عمل اور طریقہ کار ان باتوں کی تصدیق کرے گا۔ جماعت الدعوۃ ان مذہبی گروہوں میں شامل ہے جس نے ملک میں شدت پسندی اور عقیدے کے نام پر ماردھاڑ کے کلچر کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسی لئے جب وہ قرآن و سنت کے نام پر شرعی فیصلے کرنے کا اقدام کرتی ہے تو اس پر تشویش اور پریشانی لاحق ہوتی ہے۔ تاہم یہ وضاحت اور یقین دہانی خوش آئیند ہے کہ جماعت الدعوۃ نے کوئی ’عدالت‘ قائم نہیں کی اور وہ ملک کے آئین اور قوانین کا احترام بھی کرتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2750 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali

Subscribe
Notify of
guest
11 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments