تہران میں خواتین کو خراج تحسین: بل بورڈز پر تصاویر آویزاں


ایک فوجی، جنگی فوٹوگرافر اور ایک اولمپیئن، یہ چند خواتین ہیں جن کی تصاویر ایران کے دارالحکومت تہران میں بل بورڈز پر آویزاں ہیں۔

بل بورڈز پر خواتین کی تصاویر کا مقصد ان خواتین کو خراج تحسین پیش کرنا ہے جنھوں نے اپنی اپنی فیلڈ میں نمایاں کام کیے ہیں۔

ان خواتین میں مریم میرزا خانی بھی ہیں جو سنہ 2014 میں پہلی ریاضی دان بنیں اور انھیں فیلڈز میڈل دیا گیا۔ فیلڈز میڈل ریاضی میں نوبیل انعام کے برابر ہے۔ ان کا 40 سال کی عمر میں گذشتہ سال انتقال ہوا۔

یہ مہم اصلاحات پسند سیاسی جماعت کے ممبر کے شہر کا میئر بننے کے بعد شروع کی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر اس مہم کو پسند کیا گیا ہے لیکن ساتھ تجویز بھی دی گئی ہے کہ صرف بل بورڈز ہی کافی نہیں ہیں بلکہ خواتین کے حقوق کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

بل بورڈز پر خواتین کون ہیں؟

جن خواتین کی تصاویر کو بل بورڈز پر آویزاں کیا گیا ہے ان میں دانشور، فنکار، ایتھلیٹس اور سائنسدان شامل ہیں۔ کچھ تصاویر میں خواتین نے حجاب نہیں کیا ہوا۔

اس مہم میں چند خواتین یہ ہیں:

کیمیا علیزاده

کیمیا ایران کی پہلی خاتون ہیں جنھوں نے اولمپک میڈل جیتا۔ انھوں نے 2016 کی سرمائی اولمپکس گیمز میں 57 کلو گرام تائی کوانڈو میں میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔

کیمیا

شہلا ریاہی

شہلا ایران کی پہلی خاتون فلم ہدایتکار ہیں اور وہ ہدایتکاری سے قبل خود بھی فلموں میں کام کیا کرتی تھیں۔

مریم کاظمزادہ

مریم ایران کی پہلی جنگی فوٹوگرافر ہیں۔ انھوں نے سنہ 1980 کی دہائی میں ایران، عراق جنگ کو کیمرے کی نظر سے دنیا کے سامنے پیش کیا۔

مرضیہ حدیدچی

مرضیہ پاسداران انقلاب کی پہلی خاتون کمانڈر تھیں۔ انھوں نے خواتین کے حقوق کے لیے کام کیا اور بعد میں پارلیمنٹ کی رکن بھی بنیں۔

نصرت امین

نصرت جدید ایران میں پہلی خاتون مذہبی عالم یا مجتہد ہیں۔

آلنوش طریان

آلنوش ماہر طبیعیات تھیں اور ان کو جدید ایران کی مادرِ نجوم کہا جاتا ہے۔ ان کا انتقال 2011 میں ہوا۔

مریم عمید سمنیانی

مریم پہلی خاتون صحافی تھیں جنھوں نے سنہ 1913 میں خواتین کا بااثر اخبار بلاسم نکالا تھا۔

مریم میرزا خانی

مریم 2014 میں پہلی ریاضی دان بنیں جن کو فیلڈز میڈل دیا گیا۔ فیلڈز میڈل ریاضی میں نوبیل انعام کے برابر ہے۔ ان کا 40 سال کی عمر میں 2017 میں انتقال ہوا۔

تہران سے ممبر پارلیمنٹ فاطمہ سعیدی نے اس مہم کو ’اچھا اقدام‘ قرار دیا۔ ان کے اس تبصرے پر ایک سوشل میڈیا صارف نے جواب دیتے ہوئے لکھا ’اس بارے میں خوش نہ ہوں۔ یہ صرف پبلسٹی ہے۔‘

کئی سوشل میڈیا صارفین نے اس مہم کی حمایت کی اور لکھا کہ اس سے خواتین کی عزت نفس اور خود اعتمادی میں اضافہ ہو گا۔ ہمیں اسی قسم کی مہم دیگر شہروں میں بھی چلانے کی ضرورت ہے۔‘

تاہم چند صارفین کے مطابق مریم میرزاخانی نے امریکہ کی سٹینفرڈ یونیورسٹی میں اپنا نام بنایا۔ ان کے حوالے سے چند صارفین نے لکھا کہ وہ ایران چھوڑ کر چلی گئی تھیں۔

ایک صارف نے جواب میں لکھا: ’ان کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا اور صرف وہ ہی نہیں بلکہ سینکڑوں دانشمند افراد کو بھی ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔ اگر وہ واپس آتیں تو ان کو پڑھانے کی اجازت نہیں ملتی کیونکہ وہ حجاب نہیں کرتی تھیں۔‘

۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32498 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp