1980 میں دو لڑکیوں کا ریپ کرنے والا 2018 میں کیسے پکڑا گیا؟ حیرت انگیز داستان


مجرم جیسا بھی چالاک اور عیار ہو کوئی ایسا نشان ضرور چھوڑ جاتا ہے جو بالآخر اسے قانون کے شکنجے میں پہنچا دیتا ہے۔ ایک ایسا ہی حیران کن واقعہ برطانیہ میں پیش آیا جہاں دوہرے ریپ کا مجرم 30 سال بعد  پکڑا گیا.

دی مرر کے مطابق ایرک مکینا نامی شخص نے 1980 کی دہائی میں دو مختلف واقعات میں دو لڑکیوں کی عصمت دری کی تھی۔ چونکہ یہ واقعات ایسے وقت اور جگہ پر ہوئے کہ کسی نے ملزم کو دیکھا نا لڑکیوں کی چیخ و پکار سنی لہٰذا پولیس تمام تر کوشش کے باجود ملزم کا سراغ لگنے میں ناکام رہی۔ لڑکیوں کے طبی معائنے سے حاصل ہونے والے شواہد پولیس نے محفوظ کر لئے لیکن اس سے زیادہ کچھ نہ ہو سکا۔

کچھ عرصہ قبل ایرک مکینا نامی ایک شخص کے خلاف ایک عجیب مقدمہ درج کروایا گیا۔ ایک صاحب کا کہنا تھا کہ ایرک نے اس کے گھر کے باہر رکھے گملے میں پیشاب کر دیا تھا اور اس معاملے کی تفتیش کے دوران ایرک کے ڈی این اے کا سیمپل لیا گیا۔

جب پولیس نے اس ڈی این اے کی معلومات اپنے کمپیوٹر سسٹم میں داخل کیں تو اس کی میچنگ تین دہائیاں قبل ریپ کا نشانہ بننے والی دو لڑکیو ں کے جسم سے لئے گئے سیمپل سے ہو گئی۔ یہ رزلٹ سامنے آتے ہیں ایرک کو دونوں جرائم کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ بظاہر یہ کیس بند ہو چکے تھے لیکن اب نہ صرف مجرم پکڑا گیا ہے بلکہ اسے 23 سال قید کی سزا بھی ہو چکی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).