ذیابیطس سے بچنے کے رہنما اصول بدل گئے


 دنیا بھر میں ذیابیطس یعنی شوگر کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور یہ مرض لا علاج ہونے کی وجہ سے ماہرین ہمیشہ سے ہی ان کوششوں میں مصروف رہے ہیں کہ اس مسئلے کو کیسے حل کیا جائے یا پھر وہ کیا طریقے اختیار کیے جائیں جن سے اس مرض کے خطرات یا بچنے کی راہ مل سکے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے پہلی مرتبہ ان کھانوں کی فہرست تیار کی ہے جو اس مرض سے بچنے کیلئے اہمیت کے حامل ہیں۔

اس سے قبل ماہرین کی رائے تھی کہ جن لوگ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہونے والے ہیں یا اس کے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اپنا وزن بڑھنے نہ دیں۔ لیکن اب ڈاکٹروں نے رہنما اصولوں میں تبدیلی کی ہے، ان اصولوں کا اعلان برطانیہ میں ہونے والی ’’ڈیابٹیز یو کے کانفرنس‘‘ میں کیا گیا۔

برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق، آکسفورڈ یونیورسٹی میں خوراک کے شعبے کے ماہرین (ڈائٹ ایکسپرٹس) نے بتایا ہے کہ جو لوگ ٹائپ ٹو ڈائبٹیز سے بچنا چاہتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ سرخ گوشت، آلو، سفید چاول، سفید ڈبل روٹی اور میٹھے کاربونیٹڈ مشروب (کولڈ ڈرنکس) بند کر دیں کیونکہ ان کی وجہ سے اس مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ جا تا ہے۔ قبل ازیں، جن لوگوں کے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہوتا تھا انہیں مشورہ دیا جاتا تھا کہ وہ اپنے کھانوں میں فائبر (لیس دار یا ریشہ دار اشیاء) کا استعمال 15؍ فیصد تک بڑھائیں اور اپنے موجودہ وزن میں 5؍ فیصد کمی لائیں۔ لیکن اب ماہرین نے اپنی گائیڈنس میں تبدیلی کی ہے اور کہا ہے کہ مرض کا تعلق اس بات سے نہیں کہ لوگ اپنی زندگی کیسے گزارتے ہیں۔

نئی گائیڈلائنز بنانے والی ٹیم کی سربراہ اور آکسفورڈ یونیورسٹی میں خوراک کی ماہر ڈاکٹر پامیلا ڈائیسن کا کہنا ہے کہ لوگوں تک خوراک کے ذریعے پیغام پہنچانا بہت آسان ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ اس خطرناک مرض سے بچنا چاہتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اپنی خوراک میں اناج (ہول گرینز)، پھل اور سبزیوں کی مقدار بڑھا دیں بالخصوص سیب، انگور، بلو بیریز، ہرے پتوں والی سبزیاں، پنیر (چیز) اور دہی زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ چائے اور کافی کے استعمال کی ممانعت نہیں ہے لیکن ان میں مٹھاس کی مقدار کم ترین سطح پر ہونا چاہئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سرخ گوشت، میٹھے مشروبات، آلو بالخصوص چپس سے اور ریفائنڈ لحمیات والی چیزوں جیسا کہ سفید چاول اور سفید ڈبل روٹی سے بچنا چاہئے۔ ساتھ ہی یہ مشورہ بھی دیا گیا ہے کہ دن بھر زیادہ سے زیادہ سرگرم رہنے کی کوشش کریں اور وزن بڑھنے نہ دیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ نئی گائیڈ لائنز 500؍ مختلف سائنسی تحقیق کے بعد جاری کی گئیں ہیں۔ تاہم، ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ صرف خوراک پر عمل سے اس مرض کو روکا نہیں جا سکتا، اس میں جینیاتی عمل دخل اور موروثیت کا عنصر بھی ہوتا ہے۔ کووینٹری یونیورسٹی کی ڈاکٹر ڈو این میلر کا کہنا ہے کہ جب جینیاتی اسٹرکچر کی طرف دیکھتے ہیں تو صورتحال یکسر تبدیل ہو جاتی ہے، ہمیں اب بھی یہ معلوم نہیں کہ درست شخص کیلئے درست ڈائیٹ کا انتخاب کیسے کیا جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).