ولادیمر پوتن مزید چھ سال کے لیے روس کے صدر منتخب


روس کے صدر ولادیمر پوتن

روس کے صدر ولادیمر پوتن نے اتوار کو ملک میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ اس فتح کے بعد ولادیمر پوتن مزید چھ سال تک روس کے صدر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سر انجام دیں گے۔

روس کے سینٹرل الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخاب میں ڈالے جانے والے 50 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد پوتن نے 75 فیصد ووٹ حاصل کیے۔

روس کے اپوزیشن رہنما اور پوتن کے سب سے بڑے حریف الیکسی نیوالنی پر ان انتخاب میں حصہ لینے پر پابندی تھی۔

انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد ماسکو میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پوتن نے کہا کہ ووٹروں نے ان کی گذشتہ چند سالوں کی کامیابیوں کو تسلیم کیا۔

یہ بھی پڑھیے

روس نے بھی 23 برطانوی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کر دیا

‘روس بھی برطانوی سفارت کاروں کو جلد ملک بدر کرے گا’

روسی ایجنٹ کو زہر: برطانیہ کا 23 روسی سفارتکار نکالنے کا اعلان

روسی ایجنٹ پر حملہ: روس کو وضاحت کے لیے رات تک کی ڈیڈ لائن

روس کے صدارتی انتخابی نتائج کے مطابق پوتن کو گذشتہ صدارتی انتخاب کے مقابلے میں اس بار زیادہ ووٹ ملے جبکہ انھیں سنہ 2012 میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں 64 فیصد ووٹ ملے تھے۔

روس کے سینٹرل الیکشن کمیشن کے مطابق ولادیمر پوتن کے قریبی حریف پیول گروڈینن کو اب تک 13.2 فیصد ووٹ ملے۔

ولادیمر پوین کی انتخابی ٹیم کو ایک بڑے ٹرن آؤٹ کی امید تھی تاکہ انھیں ممکنہ طور پر مضبوط ترین مینڈیٹ حاصل ہو۔ ان کی انتخابی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ ایک ’ناقابلِ یقین فتح ہے‘

روس کے صدارتی انتخاب میں پولنگ کے دن آزاد انتخابی نگرانی کے گروپ گولوس نے دھالندلی کے سینکڑوں الزامات عائد کیے ہیں تاہم سینٹرل الیکشن کمیشن کی سربراہ ایلا پامفیلوفا کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی سنگین انتخابی خلاف ورزی دائر نہیں کی گئی ہے۔

انھوں نے انتخابی خلاف ورزیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ’ہم نے ہر اس چیز کا تجزیہ اور نگرانی کی جو ہم کر سکتے تھے۔ شکر ہے کہ اب تک یہ سب کچھ معمول کے مطابق ہے۔‘

خیال رہے کہ روس میں ایک ایسے وقت میں صدارتی انتخاب ہو رہے تھے جب اس کے برطانیہ کے ساتھ سفارتی معاملات تناؤ کا شکار ہیں۔

روس نے برطانیہ میں روسی انٹیلیجنس افسر اور ان کی بیٹی کو زہر دینے کے واقعے کے بعد پیدا ہونے والے تناؤ کے باعث 23 برطانوی سفارت کاروں کو ملک سے نکالنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ روسی اقدام برطانیہ کی جانب سے اس کے 23 روسی سفارت کاروں کو ملک سے نکالنے کے اعلان پر ردعمل کے طور پر سامنے آیا۔

خیال رہے کہ اس سے پہلے برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے سیلیسبری میں سابق روسی انٹیلی جنس افسر اور ان کی بیٹی کو زہر دینے پر روس کے 23 سفارت کاروں کو ملک سے نکالنے کا اعلان کیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp