یہ کسی شہر کی تصویر نہیں ہے؛ غور کیجیے


مین ہٹن آئیکن بلڈنگ کو درست شکل دینے کےلیے دو مرتبہ بنایا گیا، فنکار زید مینک۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

مین ہٹن آئیکن بلڈنگ کو درست شکل دینے کےلیے دو مرتبہ بنایا گیا.

امریکا میں ایک نوجوان نے کمپیوٹر کے ناکارہ پرزوں کی مدد سے مین ہٹن کا حیرت انگیز ماڈل تیار کرلیا۔

زمبابوے سے تعلق رکھنے والے 17 سالہ نوجوان فنکار زید مینک نے تین ماہ کے عرصے میں کمپیوٹر کے استعمال شدہ اور ناکارہ پرزہ جات کی مدد سے نیویارک علاقے مین ہٹن کا ہوبہو ماڈل تیار کیا ہے۔

حیرت انگیز فن کے مالک زید مینک کا کہنا ہے کہ مڈ ٹاؤن مین ہٹن کا ماڈل بنانے کا پروجیکٹ اسکول کی طرف سے ملا تھا جسے بنانے میں تین ماہ تک دن رات جدوجہد کی اور اس پروجیکٹ کے دوران عمارات، سڑکوں اور گلیوں کے مناظر اور تعمیرات کی پیمائش کےلیے گوگل اور وکی پیڈیا کے اعداد وشمار اور تصاویر کا سہارا لینا پڑا۔

زید مینک کا کہنا ہے کہ مڈ ٹاؤن مین ہٹن کو حقیقی طرز پر دکھانے کےلیے 263 اسٹک ہاٹ گلیو، 27 مدر بورڈز، 11 سی پی یو، 10 مانیٹر مدر بورڈز، 18 ریم ، 15 بیٹریاں، 112 موبائل فونز، 7 پاور سپلائیز، 4 گھڑیاں، 4 ساؤنڈ کارڈ، 3 ہارڈ ڈرائیوز، 2 ٹیلی فونز اور دیگر الیکٹرونک آلات کا استعمال کیا گیا۔

زید مینک نے کہا کہ اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے میں تین ماہ تو لگے لیکن سب سے زیادہ وقت بینک آف امریکا ٹاور کی نقل بنانے میں لگا جس کےلیے میرے دو دن صرف ہوئے جب کہ مین ہٹن آئیکن بلڈنگ کی نقل کو درست شکل دینے کےلیے دو مرتبہ بنایا گیا اور ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ کو بنانے میں 4 ایل ای ڈی بھی استعمال کی گئیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).