کالی بھیڑوں کی کس چیز کا آپریشن کیا جانا چاہیے؟


کچھ لوگوں کی عادت ہے کہ وہ اخباروں کی صرف سرخیاں پڑھتے ہیں۔ باقی خبریں کسی اور وقت کے لئے اٹھا رکھتے ہیں یا پڑھتے ہی نہیں۔ میں بھی ان ہی لوگوں میں شامل ہوں۔ صبح صبح اخبار پر فل اسپیڈ میں نظر دوڑاتی ہوں۔ ان میں سے کچھ سرخیاں پڑھ کے پسند کرتی ہوں۔ پھر فارغ ہونے کے بعد وہ منتخب شدہ سرخیاں آگے تک پڑھتی ہوں۔

آج بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ سرخیاں پڑھ کے اخبار کہیں رکھ دیا کہ فارغ ہوکر پڑھوں گی۔ فارغ ہونے کے بعد اخبار ڈھونڈنا شروع کیا تو کہیں نہیں مل رہا تھا۔ میں نے ایک سرخی بہت پسند کی تھی۔ یہ کسی سماجی رہنما کا مطالبہ تھا کہ کالی بھیڑوں کا آپریشن کیا جا نا چاہیے۔ مجھے اب یہ خبر پوری پڑھنی تھی۔ پتہ تو چلے کہ صرف کالی بھیڑوں کا کیوں؟ سفید والی بھیڑوں کا آپریشن کیوں نہیں؟ اور اصل بات کہ کالی بھیڑوں کی بھی آخر کس چیز کا آپریشن کیا جانا چاہیے۔ آپریشن کی تو بہت سی اقسام ہوتی ہیں۔ جیسے ناک، کان، گلا دل جگر پھیپھڑے وغیرہ۔

اف! اخبار کہاں رکھ دیا۔ اب دل میں دکھ ہو رہا ہے۔ دکھ ایک کیفیت ہے جو کسی پر کبھی بھی حاوی ہوسکتی ہے۔ غشی طاری بھی ہوتی ہے جو موالی کو نشے کے بعد ہمارے جیسے پینڈو لوگوں پر لسی پینے کے بعد ہوتی ہے۔ لسی ایک مشروب ہے جو بہت ہی قبول عام ہوتا ہے۔ گاﺅں گوٹھوں میں قبول عام ہونا خوش نصیبی کی علامت ہے۔ ڈبل روٹی مغرب میں عام استعمال ہوتی ہے۔ کچھ لوگوں کے چہرے ڈبل روٹی جیسے ہوتے ہیں۔ مشرق اورمغرب کا حسن کا معیار الگ الگ ہوتا ہے۔ جس کے تصور کی بنیاد پر ہی تو مغرب ترقی یافتہ ہوا ہے۔ مشرق میں اکثریت موبائل سیٹ پر مصروف عمل ہوتی ہے۔ خاص طور پر ہمارے ہاں تو ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کے بیٹھی ہوتی ہے۔ اگر آپ کے ہاتھ پہ کوئی اور ہاتھ رکھ دے تو اس کا مطلب ہوتا ہے وہ آپ سے ہمدردی کا اظہار کررہا ہے۔ آج کل تو ہر ایک کو ہمدردی حاصل کرنے کا شوق پیدا ہو گیا ہے۔

شوق کئی قسم کے ہوتے ہیں۔ ناچنے گانے کے، ہتھیار بندوں کو فائرنگ کرنے کے، بچوں کو پٹاخے پھوڑنے کا شوق ہوتا ہے میں جو ایسی کوئی آواز سنوں تو بھاگ کر کھڑکی بند کرتی ہوں کہ گولی اندر نہ آجائے۔ بچپن میں جب بھی گھر میں چوروں کا ذکر ہوتا تھا تو میرے ذہن میں ایسے انسان آتے تھے جن کی لمبی دم ہوتی ہے پھر میں نے ایسے انسان ہالی ووڈ مووی میں دیکھے ہاں وہی اویٹر، ہالی ووڈ میں ٹیکنالوجی کے زور پر اور انڈیا میں ناچ گانے کے زور پر فلمیں کامیاب ہوتی ہیں پر ایران کی فلمیں ان دونوں کے بغیر ہی کامیاب ہو جاتی ہیں۔ فلم میں ایکٹنگ اور اسٹوری دونوں کو بہت پسند کیا جاتا ہے۔ شہنشاہ جذبات ادا کار محمد علی کی ادا کاری بہت پسند کی جاتی تھی۔ کہیں فٹ پاتھ پہ چلتے ہوئے گلا بھی کھنکھارتے تو راہرو رک جاتے اور تالیاں پیٹ کے اداکار محمد علی کی جذباتی ادا کاری پر داد دیتے تھے۔

ہائے یہ مجھے کوئٹہ کی شبنم مارکیٹ کیوں یاد آگئی ہے۔ جہاں ایک ریڑھے والا تربوز سے روٹی کھارہا تھا۔ سوچ رہی ہوں یہ ان کا غربت کی وجہ سے روایتی لنچ ہے۔ لنچ پر یاد آیا کہ کے جی نرسری کے بچوں کے لنچ باکس تو ان کی ٹیچریں ہی خالی کردیتی ہیں۔ کلاس میں جب بچے کا پہلا دن ہوتا ہے تو اسے یہ سمجھ نہیں آتا کہ پیاس لگی ہے تو تھرماس سے پانی پی لے جو امی نے ساتھ کردیا تھا پھر وہ دو تین دن میں ہی سب سیکھ لیتا ہے۔ سیکھنے کا عمل پوری زندگی جاری رہتا ہے۔ حکومت نے کئی ادارے بنائے ہیں جو نوجوانوں کو کوئی کام سکھاکے روزگار حاصل کرنے کے قابل بناتے ہیں۔ روزی میں برکت ہمیشہ منشیات کے اسمگلرز یا کرپشن کرنے والے کی ہوتی ہے۔

بڑی مشکل ہے، کھویا میرا دل ہے۔ یہ تو بالکل ہی بیوقوفانہ گانا ہے۔ دل تو سینے میں اچھی طرح فٹ پڑا ہے۔ وہ کیسے کھوسکتا ہے۔ آج کل فٹ رہنے کے لئے لڑکے لوگ باڈی بلڈنگ کرتے ہیں یہ بھی ایک شوق ہے۔ موبائل چوری کا آزار کبھی کم تو ہوجاتا ہے، پر ختم نہیں ہوتا۔ اس کی رپورٹ لکھوانا فضول ہے۔ پولیس والا بولتا ہے ہماری موبائل میں پیٹرول ہی نہیں تو چور کیسے ڈھونڈیں۔ سمجھ میں نہیں آتا نادرہ والے شناختی کارڈ کے لئے فوٹو کھینچنے والا کیمرہ کہاں سے لاتے ہیں۔ اپنے شناختی کارڈ پہ لگے فوٹو دیکھ کے تو مجھے اپنی شکل سے ہی نفرت ہوگئی ہے…. اللہ قسم، نادرہ والوں پہ کیس کردوں گی۔ اب کوئی کہاں تک اپنے آپ سے نفرت کرے۔ نفرت ایک جذبہ ہے جو انسان اور حیوان میں فرق ظاہر کرتا ہے۔ کبھی ایسا نہیں بھی کرتا۔ سنا ہے ارسطو بہت بڑا مفکر کہتا تھا ہر مسئلہ انسان خود حل کرسکتا ہے بس اپنے آپ سے باتیں کئے جاﺅ۔ آخر کوئی مسئلے کا حل سامنے آجائے گا۔ پر مجھے تو اب ارسطو کا یقین نہیں رہا۔ دو گھنٹوں سے اپنے آپ سے باتیں کئے جارہی ہوں پر ابھی تک مجھے وہ اخبار نہیں ملا، جس میں سرخی لگی تھی کہ کالی بھیڑوں کا آپریشن کیا جائے۔ اب یہ کیسے معلوم ہو گا کہ کالی بھیڑوں کی کس چیز کا آپریشن کیا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).