امریکی صدر ٹرمپ کی منشیات فروشوں کو سزائے موت دینے کی تجویز


ٹرمپ

صدر ٹرمپ نے کہ ‘اگر ہم نے منشیات فروشوں کے ساتھ سختی نہ کی تو ہم محض وقت ضائع کر رہے ہیں’

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک میں منشیات کی روک تھام کے لیے منشیات فروشوں کو سزائے موت دینے کی تجویز دی ہے۔

ریاست نیو ہیمشائر کے شہر مانچسٹر میں خطاب کے دوران انھوں نے علاج معالجے میں عدم فراہمی اور ضرورت سے زائد نسخوں کی فروخت کے حوالے سے اقدامات کا بھی اعلان کیا۔

طبی حکام کے مطابق امریکہ میں سنہ2016 میں 63,600 افراد افیون کے باعث موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔

پیر کو خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے کہ ’اگر ہم نے منشیات فروشوں کے ساتھ سختی نہ کی تو ہم محض وقت ضائع کر رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اور اس سختی میں سزائے موت شامل ہے۔‘

امریکہ میں ایک اندازے کے مطابق 24 لاکھ افراد افیون یا اس سے ملتی جلتی منشیات کے عادی ہیں جن میں ڈاکٹروں کی تجویز کردہ درد کش ادویات اور ہیروئین بھی شامل ہے۔

گذشتہ ماہ ریاست پیسلوینیا میں بھی ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے منشیات فروشوں کے لیے ’حتمی‘ سزا کی تجویز دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں!

منشیات، بندوق، تنخواہ اور امریکی ووٹرز

منشیات فروش پولیس گاڑی کو ٹیکسی سمجھ بیٹھا

منشیات میں ڈوبے سرحدی دیہات

انگلیوں کے نشانات سے منشیات کے استعمال کی نشاندہی

اپنے حالیہ خطاب میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ایسے ملکوں پر ایک نظر دورائیں جو کھیل نہیں کھیلتے، وہاں منشیات کا مسئلہ نہیں ہے۔‘

منشیات

اس سے قبل وہ فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوٹرٹے کی بھی تعریف کر چکے ہیں جن کی منشیات فروشوں کے خلاف جنگ ماورائے عدالت قتال تک پہنچ چکی ہے۔

فلپائن میں پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس مہم کے دوران 4,100 مشتبہ منشیات فروشوں کو ہلاک کر چکی ہے۔

تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد اس سے تین گنا زیادہ ہے، اور انٹرنیشنل کریمنل کورٹ اس کی تحقیقات کر رہی ہے۔

منشیات فروشی پر سزائے موت کے حامی افراد سنگاپور کی مثال دیتے ہیں جہاں منشیات کا استعمال انتہائی کم ہے، تاہم ایران میں بھی منشیات کے استعمال اور خریدوفروخت پر سزائے موت دی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود وہاں افیون کے عادی افراد کی بڑی تعداد موجود ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32510 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp