مچھلیوں کی ایک پراسرار قسم جنہیں آبادی بڑھانے کے لیے جنسی عمل درکار نہیں


مچھلی دنیا بھر میں پسند کی جانے والی غذا ہے لیکن آج کل دریاﺅں میں ایک ایسی مچھلی دھڑا دھڑ پیدا ہو رہی ہے کہ جس کی حقیقت جان کر یقیناً آپ مچھلی کھانے سے ہی گھبرانے لگیں گے۔ امریکی سائنسدانوں نے ایک ایسی عجیب و غریب مچھلی کا سراغ لگایا ہے جو نر اور مادہ کے ملاپ کی بجائے کلوننگ کے عمل سے پیدا ہو رہی ہے اور بے پناہ تیزی کے ساتھ دنیا بھر کے دریاﺅں میں پھیلتی جا رہی ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق یہ مچھلی جینیاتی بگاڑ کا شکا رہے جس کے باعث کلوننگ کے عمل سے غیر معمولی تیز رفتاری کے ساتھ اپنی نسل میں اضافہ کرتے ہوئے دنیا بھر کے دریاﺅں میں پھیل رہی ہے۔ ڈیلی سٹار کے مطابق تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ 25 سال کے دوران ’پروکیمبلس ورجی‘ نامی یہ مچھلی کروڑوں کی تعداد کو پہنچ چکی ہے۔

یہ مچھلی کرے فش کی ایک قسم ہے لیکن جینیاتی بگاڑ کے باعث ایک نئی قسم میں تبدیل ہوچکی ہے۔ یہ جتنے انڈے دیتی ہے ان سے مادہ مچھلیاں پیدا ہوتی ہیں اور ان کے انڈے نَر کے بغیر ہی فرٹیلائز ہوکر نئی مچھلیوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ ابتدائی طور پر اس مچھلی کا سراغ فلوریڈا اور جنوبی جارجیا میں لگایا گیا لیکن اب یہ کہا جارہا ہے کہ یہ دنیا بھر کے دریاﺅں میں پائی جارہی ہے۔ یورپ سے لے کر مڈغاسکر تک ہر جگہ اس کی موجودگی کے شواہد ملے ہیں۔ امریکہ اور یورپی یونین میں اس مچھلی کے استعمال پر پابندی عائد کی جاچکی ہے کیونکہ جینیاتی بگاڑ کے باعث یہ انسانی استعمال کے لئے موزوں نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).