ٹرمپ کے دورہ صدارت میں قومی سلامتی کا تیسرا مشیر، میک ماسٹر کی جگہ جان بولٹن کی تقرری


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایچ آر میک ماسٹر کی جگہ بش دور میں اقوامِ متحدہ میں امریکہ کے سابق سفیر جان بولٹن کو قومی سلامتی کا مشیر مقرر کیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں جنرل میک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کا کہا کہ ’انھوں نے بہترین کام کیا اور وہ ہمیشہ میرے دوست رہیں گے۔‘

جان بولٹن جو شمالی کوریا اور ایران پر حملہ کرنے کے حامی رہے ہیں نے فوکس نیوز کو بتایا کہ ’میرا کام اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ امریکی صدر کے پاس مکمل اختیارات کا مکمل انتخاب موجود ہو۔‘

خیال رہے کہ جنرل میک ماسٹر حالیہ دنوں کے دوران وائٹ ہاؤس سے جانے والے اعلیٰ ترین عہدے دار ہیں۔

اس بارے میں مزید پڑھیے

صدر ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے ایک ٹویٹ کے ذریعے وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن کو ان کے عہدے سے برطرف کر کے امریکہ کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ مائیک پومپیو کو ان کی جگہ وزیر خارجہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔

ریکس ٹلرسن کو صدر ٹرمپ نے تقریباً ڈیرھ برس قبل امریکہ کا وزیرِ خارجہ تعینات کیا تھا اور وائٹ ہاؤس کے ساتھ ان کے تعلقات کئی موقع پر کشیدہ رہے۔

جان بولٹن جن کی تعیناتی کے لیے امریکی سینیٹ کی تصدیق کی ضرورت نہیں ہے۔ گذشتہ 14 مہینوں کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے تیسرے قومی سلامتی کے مشیر ہوں گے اور وہ نو اپریل کو اپنا کام شروع کریں گے۔

جان بولٹن کا اپنی تعیناتی کے حوالے سے کہنا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ اور ان کی ٹیم کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں ’تاکہ ہمارے ملک کو اندرونی طور پر محفوظ اور بیرون ملک مضبوط تر بنایا جا سکے۔‘

جان بولٹن کون ہیں؟

69 سالہ جان بولٹن دہائیوں سے رپبلکن جماعت میں خارجہ امور پر جارحانہ پالیسی کے حامی رہے ہیں۔

انھوں نے سابق امریکی صدور رونالڈ ریگن، جارج ڈبلیو بش سینیئر اور جارج بش جونیئر کی انتظامیہ کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔ جارج بش جونیئر نے جان بولٹن کو اقوام متحدہ میں امریکہ کا سفیر تعنیات کیا تھا۔

قدامت پسند جان بولٹن نے عراق کے سابق صدر صدام حسین کے خلاف وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار رکھنے کا مقدمہ قائم کرنے میں بھی مدد دی تھی جو غلط ثابت ہوا تھا۔

جان بولٹن عراق پر امریکی حملے کے حامی رہے ہیں۔ انھوں نے اخبارات میں شمالی کوریا اور ایران پر فوج کشی کی بھی حمایت کی تھی۔

ٹرمپ میک ماسٹر کو کیوں تبدیل کر رہے ہیں؟

ایچ آر میک ماسٹر

جمعرات کو ایک مختصر بیان میں جنرل میک ماسٹر نے اس تقریری کے لیے امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ اس سال کے اختتام پر امریکی فوج سے ریٹائرمنٹ لینے کے لیے درخواست دے رہے ہیں۔

55 سالہ تین سٹار جنرل میک ماسٹر صرف ایک سال کے بعد امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر اپنا عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔

اس بارے میں وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ اور جنرل میک ماسٹر نے ’باہمی طور پر اتفاق‘ کیا تھا کہ میک ماسٹر اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔

خیال رہے کہ جنرل میک ماسٹر کی روانگی کے ایک روز بعد وائٹ ہاؤس میں کسی نے میڈیا میں یہ بات لیک کر دی تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی کے مشیروں کی جانب سے دی جانے والی تنبیہ کو نظر انداز کر دیا جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ ولادیمیر پوتن کو روس کا دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارک باد نہ دیں۔

بی بی سی کی وائٹ ہاؤس کی نامہ نگار تارا میک کیلوے کا کہنا ہے کہ جنرل میک ماسٹر بظاہر اس فیصلے سے خوش ہیں۔

نامہ نگار کا مزید کہنا ہے کہ انھوں نے حالیہ دنوں میں میک ماسٹر کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ مذاق کرتے دیکھا اور وہ پہلے ہی اپنے جانے کی حکمتِ عملی پر عمل کر رہے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32299 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp