پاکستان کی پہلی خواجہ سرا نیوز کاسٹر


پاکستان کے ایک مقامی ٹی وی چینل کوہ نور نیوز نے ایک خواجہ سرا کو نیوز کاسٹر کے طور پر متعارف کرایا ہے جس کے بعد سوشل میڈیا پر ٹی وی چینل کے اس اقدام کو کافی سراہا جا رہا ہے۔

مارویہ ملک گریجوئیشن کی طالبہ ہیں اور ان کو حال ہیں میں کوہ نور نیوز کے دوبارہ لانچ کے لیے نیوز کاسٹر کے طور پر ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

پاکستان میں حال ہی میں کی گئی مردم شماری کے مطابق ملک میں خواجہ سراؤں کی کُل تعداد 10 ہزار چار سو اٹھارہ ہے۔

مارویہ ملک پہلی بار نیوز کاسٹر کے طور پر ٹی وی پر آئی ہیں لیکن وہ شو بزنس میں نئی نہیں ہیں۔

اس سے قبل وہ ماڈلنگ بھی کر چکی ہیں اور کئی فیشن شوز میں بڑی بڑی ماڈلز کے ساتھ ماڈلنگ کر چکی ہیں۔

مارویہ ملک نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کوہ نور نیوز کے ری لانچ کے بارے میں کافی دھوم تھی تو وہ بھی انٹرویو کے لیے گئیں۔

’میں نے پنجاب یونیورسٹی سے جرنلزم میں گریجوئیشن کی ہے اور اور جرنلزم ہی میں اب ماسٹرز کرنے کا ارادہ ہے۔‘

انھوں نے بتایا ’بہت سارے لڑکے لڑکیاں آئے ہوئے تھے اور ان میں ایک میں بھی تھی۔ جب میری باری آئی تو انٹرویو کے بعد انھوں نے کہا آپ باہر انتظار کریں۔‘

’جب دیگر افراد کے انٹرویو ہو گئے تو مجھے دوبارہ اندر بلایا گیا اور کہا گیا کہ ہم آپ کو ٹریننگ دیں گے اور کوہ نور نیوز میں خوش آمدید۔ میں نے خوشی سے چیخ تو نہیں ماری لیکن میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔‘

مارویہ نے بتایا کہ آنسو اس لیے آئے کہ ’جو خواب میں نے دیکھا تھا اس کی پہلی سیڑھی میں چڑھ گئی ہوں‘۔

ٹریننگ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مارویہ ملک نے کہا کہ نیوز کاسٹر کی تربیت کے دوران ان کو مشکل نہیں ہوئی۔

ٹی وی چینل نے جتنی محنت دوسرے نیوز کاسٹرز پر کی اتنی ہی مجھ پر کی۔ کسی قسم کی جنسی تفریق نہیں رکھی۔‘

مارویہ کوہ نور کی ری لانچ پر نیوز کاسٹر کی تربیت تو حاصل کر ہی رہی تھیں لیکن ساتھ ساتھ انھوں نے لاہور میں حال ہی میں ہونے والے فیشن شو میں ریمپ پر اپنے جلوے دکھائے۔

’میں پاکستان کی پہلی خواجہ سرا ماڈل بھی ہوں۔ حال ہی میں لاہور میں فیشن شو کا انعقاد ہوا جس میں میں نے بھی حصہ لیا۔ اس شو میں بڑی بڑی ماڈلز کے ہمراہ میں نے نہ صرف ماڈلنگ کی بلکہ میں اس فیشن شو میں شو سٹاپر بھی تھی۔‘

مارویہ نے کہا کہ ان کا خواب ہے کہ وہ اپنی کمیونٹی کے لیے کچھ کریں جس سے ان کے حالات بہتر ہوں۔ ’ہماری کمیونٹی کو مرد اور عورت کے برابر حقوق ملیں اور ایک عام شہری کہلائے جائیں نہ کہ تھرڈ جینڈر۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ان کی جدوجہد ہے کہ ’اگر کسی ماں باپ نے کسی خواجہ سرا بچے کو گھر میں نہیں رکھنا تو عزت دار طریقے سے اس بچے کا جو جائیداد اور دیگر حصہ بنتا ہے وہ دیا جائے۔ تاکہ وہ بچہ سڑکوں پر مانگے نہ اور غلط کام کرنے پر مجبور نہ ہو۔‘

انھوں نے کہا کہ ’مجھے نیوز کاسٹر کی نوکری ملی ہے لیکن میری کہانی اور ایک خواجہ سرا جو سڑک پر بھیک مانگ رہا ہے یا ڈانس کر رہا ہے، سب کی کہانی ایک ہے۔ اس چیز کو بدلنے کی ضرورت ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ان کے گھر والوں نے انھیں میٹرک تک تعلیم دلوائی اور اس کے بعد انھوں نے گریجوئیشن تک کی تعلیم کا خرچہ خود اٹھایا ہے اور ماسٹرز کے لیے بھی خرچہ وہ خود ہی اٹھائیں گی۔

’میرے گھر والوں کو اس بات کا علم ہے کہ میں نے ماڈلنگ بھی کی ہے اور میں اب نیوز کاسٹر بن گئی ہوں۔ آج کل سوشل میڈیا کا دور ہے اور میرے گھر والوں کو سب کچھ معلوم ہے۔‘

مارویہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32191 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp