آئی ایس پی آر کے ملی ترانوں پر ناروا اعتراضات کا جواب


اس سال 23 مارچ کی مناسبت سے آئی ایس پی آر کی جانب سے ایک ولولہ انگیز ترانہ ’ہم ہیں پاکستانی‘ ریلیز کیاگیا جسے اکثر ٹی وی چینلز نے خوب چلایا اور عوام کا لہو گرمایا۔ اگلے وقتوں میں افواجِ پاکستان کا میڈیا ونگ اپنی اس نوع کی تخلیقی کاوشوں کو یومِ دفاع (6 ستمبر) تک محدود رکھتا تھا، لیکن گزشتہ چند سالوں سے کئی اور قومی دنوں پر بھی یہ ادارہ پر جوش ملی نغمے پیش کرنے لگا ہے جن کا بنیادی مقصد قومی یکجہتی اور جذبہ حب الوطنی بیدارکرنا ہوتا ہے۔ ان قومی دنوں میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کا یومِ پیدائش 25 دسمبر اور یومِ پاکستان 23 مارچ بھی شامل ہو چکے ہیں۔ قائد کی سالگرہ پر جاری کیے گئے ملی نغمے ان کے افکار و نظریات کی طرف توجہ دلانے کی ایک کوشش ہوتی ہے، اور اسی طرح یوم پاکستان پر (جو پہلے یوم جمہوریہ کہلاتا تھا) پیش کردہ نغمے اس دن کی اہمیت کا اعادہ کرتے ہیں۔ مختصراً یہ کہ حالیہ برسوں کے اکثر قابلِ سماعت و بصارت ملی نغمے اسی ادارہ کی مخلصانہ کوششوں کا ثمر ہیں۔ شکریہ آئی ایس پی آر!

ہماری صفوں میں کچھ شرارتی عناصر بھی ہیں جو ان مخلصانہ کوششوں میں کیڑے نکالتے رہتے ہیں۔ ان کا خیال خام ہے کہ جس کا کام اسی کو ساجھے، ہر ادارے اور محکمے کی کچھ آئینی ذمہ داریاں ہیں، اور ہم سب کو اپنے اپنے دائرہ کار کے اندر رہ کر اپنے بنیادی فرائض یکسوئی سے ادا کرنے چاہیےں۔ یہ شر پسند عناصر اسی بات کو طنزاً کچھ اس طرح سے کہتے ہیں کہ ’اگر فوجی ڈرامے، ترانے اور فلمیں بنائیں گے تو کیا بارڈر پر لڑنے کے لئے سید نورکوبھیج دیا جائے؟ ‘

یہ انتہائی منفی سوچ ہے۔ کیا اہلِ وطن میں حب الوطنی کا جذبہ اجاگر کرنے کے لئے ملی نغمے بنانا غیر آئینی فعل ہے؟ ان اندھوں کو کیا افواجِ پاکستان کے بہادر جوان ہمارے مشرقی بارڈر سے مغربی بارڈر تک اور وزیرستان سے کراچی تک اپنی جانیں نچھاور کرتے، یعنی اپنی بنیادی آئینی ذمہ داریاں پوری کرتے نظر نہیں آتے؟

منتخب جمھوری حکمرانوں کو کس نے روکا ہے ترانے بنانے سے؟ ان کے پاس بھی تو بے پناہ وسائل ہیں۔ وہ بھی بنائیں، جتنے جی چاہے ترانے بنائیں۔ کچھ برس پہلے تک وہ ملی نغمے بنایا بھی کرتے تھے، بلکہ وہ ہی بنایا کرتے تھے۔ اور سچی بات ہے کہ کیا عالی شان نغمے بنا کرتے تھے، جیوے جیوے، جیوے پاکستان سے سوہنی دھرتی اللہ رکھے تک، ایک ’سلسلہء طلائے ناب‘ تھا۔ وہ کیوں پیچھے ہٹ گئے؟ وہ کن کاموں میں الجھ گئے؟ وہ ادارے جن کا یہ کام تھاوہ کس کار عبث میں مبتلا ہو گئے؟ اکثر یاد گار ملی نغمے پی ٹی وی کی پیشکش ہوا کرتے تھے۔ اب پی ٹی وی کیا کرتا ہے؟ منتخب جمھوری حکومتیں پی ٹی وی کو بھی سٹیل مل کی طرح چلاتی ہیں، اور سٹیل مل تو ملی نغمے نہیں ڈھال سکتی۔ اور اب اگر آئی ایس پی آرنے آگے بڑھ کر یہ ذمہ داری سنبھالی ہے تو آپ اس پر بھی معترض ہیں۔

چیف جسٹس صاحب نے فرمایا ہے کہ جب دوسرے کام نہ کریں تو ہمیں کرنا پڑتا ہے۔ عمومی اصول کے طور پر تو اس نکتہء نظر کی تائیدسے کئی گنجل پڑ نے کا اندیشہ ہے، مگر کم از کم ملی نغموں کی تخلیق کی حد تک ہم اس اُصول سے یکسر متفق ہیں۔

انجمن نکتہ چیں کے ایک اجلاس میں شرکت کاموقع ملاتو ا ن حضرات کی ہرزہ سرائیوں کا خلاصہ کچھ یوں تھا: ’ہمیں اعتراض ملی نغمے بنانے پر نہیں ہے۔ اعتراض یہ ہے کہ ہر قومی دن کے اپنے کچھ تقاضے ہوتے ہیں، ان ایام کا اپنا اپنا پیغام ہے۔ مثلاً اگر قائد اعظم کے یوم پیدائش پر نغمہ بنے گا تو اس کا درس آئین کی سر بلندی، قانون کی حکمرانی اور پارلیمانی جمھوریت کا استحکام ہونا چاہیے، کیونکہ قائد کی تمام زندگی انہی اصولوں کا پرچم لہراتے گزری۔ اسی طرح یومِ جمہوریہ، جسے اب یوم پاکستان کہا جاتا ہے، قرارداد لاہور کے ساتھ ساتھ اس دن کی بھی یاد دلاتا ہے جس دن پاکستان جمہوریہ( Republic) قرار پایا تھا، یعنی 23 مارچ 1956، جس دن پاکستان کا پہلا آئین نافذ ہوا تھا۔ تو بس اعتراض اتنا سا ہے کہ ان سب ایام پر جو ملی نغمے نشر ہوں ان کے وڈیوز کا معتدبہ حصہ آلاتِ حرب اور اصحابِ حرب کی نمائش تک محدود نہ ہو، بلکہ اُس دن کے مخصوص پیغام سے مملو ہو۔ ‘

مجلس میں ان علیل الذہن لوگوں کی رطب و یابس کا راقم کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا گیا، ست جس کا کچھ یوں تھا: یہ سب نکتہ چینی دماغی کجی کی آئینہ دار ہے۔ نہ تو یہ حقائق درست ہیں، نہ ہی یہ دلائل۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ ملی نغمے صرف اور صرف قومی اتحاد اور یگانگت کا درس دیتے ہیں، اوریہ نغمے جن ایام کی نسبت سے جاری کیے جاتے ہیں، ان کی روح کو ملحوظ رکھا جاتا ہے۔ کیا قائد کا خواب ایک مضبوط اور محفوظ پاکستان نہیں تھا؟ کیا 25 دسمبر یا 23 مارچ پر ایک مستحکم پاکستان کی تصویر پیش کرنا قائد کے افکار کی نفی ہے؟ اوراگر یہ بات تسلیم کر بھی لی جائے کہ ان ترانوں کی وڈیوز میں آلات و اصحابِ حرب زیادہ نمایاں ہوتا ہیں، تو کیوں نہ ہوں؟ جو ادارہ بھی ایسے وڈیوز بنائے گا، وہ یقینا اس ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار اُجاگر کرے گا، اپنی خدمات کے نیچے خطِ کشیدہ کھینچے گا، اپنا نقطہ نظر پیش کرے گا۔ اگر پاکستان پولیس ترانہ بنائے گی تو کیا اپنے شہداء کو خراجِ تحسین پیش نہیں کرے گی؟ اگر علماء، اساتذہ، سائنس دانوں یا صحافیوں کی تنظیمیں ایسے نغمے بنائیں گی توکیا وہ ملک کی تعمیر میں اپنے کردار کو نمایاں نہیں کریں گی؟

اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ پاکستان کی تعمیر میں اس کے ادارے کے کردار کا کما حقہ اعتراف ان وڈیوز میں نہیں کیاجاتا تو وہ اپنے نغمے بنا لیں۔ کس نے روکا ہے آپ کو؟ پاکستان کی مقننہ، انتظامیہ و عدلیہ اگر اپنے اپنے ترانے بنانا چاہتے ہیں تو ضرور بنائیں۔ پاکستان پوسٹل سروسز سے پاکستان ریل ویز تک، اس سلسلے میں کسی پر کوئی قد غن نہیں۔ سب اپنے اپنے ترانے بنانے میں آزاد ہیں۔

پاک سر زمین شاد باد
کشور حسین شاد باد
تو نشان عزم عالی شان
ارض پاکستان!
مرکز یقین شاد باد۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).