بھارتی اداکار عرفان خان کے لئے ایک دعا


میں ایک بورنگ شخص ہوں، اتنا بورنگ کہ خود سے بھی بیزار رہتا ہوں۔ دوستوں کے ساتھ بھی زیادہ دیر تک ایک جگہ بیٹھوں تو دم گھٹنے لگتا ہے۔ چہرے پر بیزاریت کے اثرات نمودار ہونے لگتے ہیں۔ ویک اینڈ پر لڑکے اپنے دوستوں٬ اہل خانہ یا گرل فرینڈ کے ساتھ مووی دیکھنے٬ پکنک٬ ہلکی پھلکی آوٹنگ یا پھر پارٹی کرتے ہیں۔ میری طبیعت پر یہ چیزیں گراں گزرتی ہیں۔

سنیما کو اج تک باہر سے ہی دیکھا ہے۔ کوئی اچھی سی اچھی مووی 2018 میں آئے تو میں اسے 2019 میں دیکھتا ہوں۔ اس وقت تک وہ یوٹیوب پر دستیاب ہوتی ہے۔ شوبز کے بارے میں میرے پاس نالج نہ ہونے کے برابر ہے۔ لوگ تقریبات میں مدعو کرتے ہیں لیکن مجھے ہجوم اچھا نہیں لگتا۔ میں معذرت کرتا ہوں یا پھر شکل دکھا کر واپسی کی راہ لیتا ہوں۔ بہت سارے لوگ مغرور سمجھ کر منہ موڑ لیتے ہیں۔ میں بھی صفائی دینے کی ہمت نہیں رکھتا۔ سو رات گئی بات گئی۔

میرے لیے سب سے آرام دہ جگہ میرا 12×12 فٹ کا بکھرا ہوا کمرہ اور اس کے اندر بچھا فرشی بستر ہے جہاں میرے ارد گرد سگریٹ کے بہت سارے خالی پیکٹ٬ دو تین کتابیں٬ چارجر٬ موبائل اور لیپ ٹاپ پڑا رہتا ہے۔ اس بستر پر میں 72 گھنٹے نان اسٹاپ سو سکتا ہوں یا پھر کتابیں٬ سگریٹ اور انٹرنیٹ کے ساتھ مشغول رہتا ہوں۔ جب ساری چیزوں سے دل بھر جائے تو لیپ ٹاپ اٹھاکر دو تین سال پرانی فلم دیکھنے لگ جاتا ہوں۔

گزشتہ شب بھی معمول کے مطابق دفتر سے واپسی پر موبائل میں مصروف ہوگیا۔ جب آنکھیں اور انگلیاں تھک گئیں تو ترک مصنفہ الیف شفق کا صوفیانہ ناول “محبت کے چالیس اصول” لیکر بیٹھ گیا۔ 3 بجے تک ورق گردانی کے بعد دماغ بھی تھک گیا تو قریب پڑا لیپ ٹاپ اٹھایا اور یوٹیوب کھول کر اچھی سی فلم تلاش کرنے لگا۔ دو تین فلمیں تھوڑی سی چلائی مزہ نہیں آیا۔ اچانک ایک کونے پر نمودار ہونے والی ” ہندی میڈیم” پر نظر پڑی۔ دماغ فورا کلک کرگیا کہ اس بارے میں متعدد مثبت ریویو پڑھے تھے۔ ہندی میڈیم میں مرکزی کردار عرفان خان اور پاکستانی اداکارہ صبا قمر نے نبھائے ہیں۔ پھر یہ بھی یاد آگیا کہ اس فلم پر عرفان خان کو کوئی ایوارڈ بھی ملا تھا۔

دیوار سے ٹیک لگا کر لیپ ٹاپ گود میں رکھا اور سگریٹ کے ساتھ ساتھ مووی دیکھتا رہا۔ ہندی میڈیم ختم کرنے کے بعد جمائی لینے لگا تھا کہ اذان کی آواز سنائی دی۔ میں اٹھا٬ وضو کرنے کے بعد نماز پڑھی اور اس کے بعد بے ساختہ دل سے دعا نکلی “یا خدا ہندی میڈیم کے خالق عرفان خان کے دماغ کو تو نے کینسر میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس کینسر کے شکار دماغ نے ان دماغوں کو جھنجھوڑا ہے جن پر دولت اور اسٹیٹس کی چربی چڑھ گئی ہے۔ خدایا اگر اس دماغ سے ہندی میڈیم جیسے مزید شاہکار تخلیق کرنا مقصود ہے تو اس کو نئی زندگی عطا کر دے”

یہ لکھنے کے بعد صبح 9 بجے میں سونے لگا ہوں۔ پیر کی صبح اٹھوں گا۔ تب تک پی ایس ایل کا فائنل ہوچکا ہوگا۔ کالی گاڑیوں میں سوار سڑکوں پر دندناتے بندوق بردار بھی اپنے بلوں میں جا گھسے ہوں گے اور زندگی معمول پر آگئی ہوگی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).