اپنے بھائی کو مرتے کیسے دیکھا جاتا ہے؟


شاعر: مائیکل لیزیل
ترجمہ: ڈاکٹر خالد سہیل

جب ٹیلی فون کی گھنٹی بجے تو
تحمل سے کام لینا
اپنی بیوی سے کہنا
’میرا بھائی مر رہا ہے مجھے کیلیفورنیا جانا ہے‘

اپنی طبیعت کو اداس نہ کرنا جب وہ
اپنے بستر میں ایک مردہ ڈھانچے کی طرح نظر آئے
اس جوان مرد سے
جو اس کے سرہانے بیٹھا ہو کہنا
’میں اس کا بھائی ہوں‘
اس وقت حیرانگی کا اظہار نہ کرنا جب وہ کہے
’میں اس کا محبوب ہوں۔ آنے کا شکریہ‘
۔ ۔ ۔

ڈاکٹر کو باتیں کرتے سننا
جس کا چہرہ جذبات سے عاری ہوگا
سارے فارموں پر دستخط کرنا
ڈاکٹر سے کہنا
’میں تمام چیزوں کا انتظام کر لوں گا‘

یہ بھی سوچنا کہ
ڈاکٹر اتنے سرد رویے کے مالک کیسے بن جاتے ہیں
اس محبوب کی نظروں کی طرف دیکھنا
جو تمہارے بھائی کی نظروں کی طرف دیکھ رہی ہوں گی
اور تمہارے بھائی کی نظریں
خلاؤں کی طرف دیکھ رہی ہوں گی
سوچنا کہ وہ نظریں وہاں کیا دیکھ رہی ہیں

وہ وقت یاد کرنا جب اس نے
حسد کی آگ میں
تمہاری طرف ایک چھڑی پھینکی تھی
اور تمہارے ابرو پر زخم لگایا تھا
اسے بآوازِ بلند معاف کر دینا
چاہے اسے تمہاری بات سمجھ آئے یا نہ آئے
یہ یاد رکھنا کہ
صرف زخم کا نشان باقی رہ گیا تھا
۔ ۔ ۔ ۔

ہسپتال کے کیفے ٹیریا میں محبوب سے کہنا
’تم بہت حسین مرد ہو‘
اسے کہتے سننا
’میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ میں
تمہارے بھائی کے قابل ہوں گا‘
اس کی آنکھوں کی طرف دیکھنا
جو آنسوؤں سے بھر جائیں گی

اسے کہنا
’میں نہیں جانتا کہ کیسے
ایک مرد دوسرے مرد کے عشق میں گرفتار ہو سکتا ہے‘
اسے کہتے سننا
’دو مردوں کا عشق
میاں بیوی کی طرح ہوتا ہے
البتہ ذرا گہرا ہوتا ہے کیونکہ انہیں
زیادہ خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘
تم خاموش رہنا
اس کا ہاتھ ایک بھائی کی طرح تھام لینا
۔ ۔ ۔

اس کے ساتھ میکسیکو جانا
ایسی غیر قانونی دوائیاں لانے کی کوشش کرنا
جن سے
تمہارے بھائی کی زندگی بڑھنے کی امید ہو
سرحد پر پکڑے جاؤ اور فوجی کہے
’تم یہ سرحد پار نہیں لے جا سکتے‘ تو
غصے میں شور مچانا

اس کا ہاتھ اپنے بازو پر محسوس کرنا
جو کہہ رہا ہوگا ’سنبھل جاؤ‘
اس فوجی کی آنکھوں میں اس غصے کو دیکھنا
جس سے اندازہ ہوگا کہ ایک انسان
دوسرے انسان سے کس حد تک نفرت کر سکتا ہے

محبوب سے کہنا
’تم اس رویے کو کیسے برداشت کر سکتے ہو‘
وہ کہے گا
’انسان کو اس کی عادت ہو جاتی ہے‘
سوچنا کہ کیسے تمہارا کوئی بچہ
کسی کی نفرت کا عادی ہو سکتا ہے
۔ ۔ ۔

اپنی بیوی کو فون کر کے کہنا’میرا بھائی عنقریب مر جائے گا
اور میں جلد گھر آ جاؤں گا‘
اس سے پہلے کہ وہ فون رکھ دے
اس سے پوچھنا
’کسی جوڑے کی محبت
میاں بیوی کی محبت سے کیسے گہری ہو سکتی ہے؟ ‘
اس کا جواب سننا
’ میں فون پر تفصیل نہیں سننا چاہتی‘
۔ ۔ ۔

جب تمہرا بھائی موت کی وادی میں اترنے لگے
اس کے محبوب کو سہارا دینا
اور سوچنا کہ
وہ کب تک اپنے آپ کو سنبھال سکے گا
یہ بھی سوچنا کہ کیسے
ایک مرد دوسرے مرد کو اپنے بازوؤں میں لیتا ہے

اپنے بھائی کی جان بچانے کے لیے
خدا کو ہر قسم کی قربانی پیش کرنا
یہ جانتے ہوئے کہ
خدا تم سے کچھ نہیں چاہتا
خدا پر غصہ ہونا
لیکن اس سے دور نہ ہونا
۔ ۔

فیونرل ہوم ڈائرکٹر کے چہرے کی طرف گھورنا
جب وہ تمہیں بتائے کہ وہ
تمہارے بھائی کی لاش کو تیار نہیں کر سکتا
کیونکہ
مرض کے پھیلنے کا خطرہ ہے تو
اسے اپنی آنکھوں میں جھانکنے دینا
تا کہ وہ دیکھ سکے کہ
ایک انسان دوسرے انسان سے کتنی نفرت کر سکتا ہے
۔ ۔

تابوت کے قریب کھڑے ہونا
جو سفید پھولوں سے لدا ہوگا
سینکڑوں مدردوں کے آنے کا شکریہ ادا کرنا
ان میں سے چند
آنسو بہاتے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے گزر جائیں گے
اپنے بھائی کی زندگی اور موت کے بارے میں سوچنا
دو مردوں کی بات سننا
وہ کہہ رہے ہوں گے
’اس کے بعد کس کی باری ہے‘
۔ ۔

تجہیز و تکفین کے بعد
پہلے جہاز سے گھر لوٹنا
تمہارے بھائی کا محبوب تمہیں ایر پورٹ لے جائے گا
جب جہاز تیار ہو تو
اکھڑے اکھڑے لہجے میں کہنا
’اگر تمہیں کبھی میری مدد کی ضرورت ہو تو
اطلاع دیتے نہ ہچکچانا‘

زیادہ غصے میں نہ آنا
جب وہ کہے
’اپنے آپ کو معاف کر دینا
جب تمہارے بھائی نے تمہیں حقیقت سے آگاہ کیا تھا تو
تم نے قطع تعلق کر لیا تھا‘

تم کہنا
’اس نے شاید مجھے معاف کر دیا تھا‘
وہ کہے گا
’ہاں کر دیا تھا‘
اسے اپنے بھائی کی طرح گلے لگانا
وہ تمہارے رخسار پر بوسہ دے گا
سوچنا کہ آخری دفعہ
تمہیں والد کی موت پر
کس نے تمہارے رخسار کو چوما تھا
سوچنا کہ وہ مردانگی دکھانے کا وقت نہیں
۔ ۔

فرسٹ کلاس میں بیٹھ کر واپس آنا
جہاز میں سکاچ اور سوڈا پینا
اپنے ابرو کو انگلی سے چھونا
اپنے بھائی کی زندگی کا تصور کرنا
اس کی یاد میں مسکرانا

اور
اپنے بچوں کے بارے میں سوچنا
جب وہ تمہاری آغوش میں آئیں گے تو
کیسے محسوس کریں گے
انہیں کتنی محبت اور شفقت ملے گی
اور وہ
آزمائشوں سے محفوظ رہیں گے

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 689 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail