سپاٹ فکسنگ بقابلہ بال ٹیمپرنگ


بات کچھ یوں نکلی کہ آئی سی سی قوانین بھی عجیب ہیں کہ ایک طرف ایک نو بال پر پانچ سال کے لئے روزی روٹی بند کر دیتے ہیں تو دوسری طرف بال ٹیمپرنگ پر صرف ایک میچ کی پابندی۔ بحث شروع ہوئی اور لمبی ہوتی چلی گئی۔

دلیل آتی ہے کہ سپاٹ فکسنگ کرکٹ کو بیچنے کی سازش ہے اور ایسی ساش پر تو پانچ سال کی پابندی بھی کم ہے۔ کرکٹ کو بیچنے والی بات سے انکار ممکن نہیں مگر کیا بال ٹیمپرنگ کرکٹ کے کھیل کی ”جینٹلمین“ ”فیئر پلے“ اور ”سپورٹسمین شپ“ سپرٹ کو تباہ کرنے کے زمرے میں نہیں آتا؟ َ کیا کرکٹ کو بیچنا بڑا جرم ہے یا کرکٹ کی روح کو مار دینا؟ اس کی مثال ایسے ہی ہے کہ ہم کسی ایسے بیوروکریٹ کو تو تاحیات نوکری سے نکال دیں جو کمیشن اور کک بیکس لیتا ہو مگر ایک ایسے چیف سیکرٹری کو بس چھے ماہ کے لئے معطل کر دیں جس نے پورا الیکشن چرا کر کسی سیاستدان کی جھولی میں ڈال دیا ہو۔ آپ سے سوال ہے کہ کس کا جرم زیادہ بڑا ہے؟

دلیل آتی ہے کہ سپاٹ فکسنگ ذاتی لالچ کے لئے کی جاتی ہے جب کہ بال ٹیمپرنگ ٹیم کے مفاد میں۔ سپاٹ فکسنگ ہارنے کے لئے کی جاتی ہے جبکہ بال ٹیمپرنگ جیتنے کے لئے۔ تو صاحب جرم کے اثرات کسی ایک سمت سے نہیں دیکھے جا سکتے۔ اگر بال ٹیمپرنگ کسی ایک ٹیم کو جتواتی ہے تو اسی جگہ کسی دوسری ٹیم کو ہراتی بھی ہے۔ اگر ایک کمپنی کا سی ای او رشوت لے کر ایک کنٹریکٹ ہار جاتا ہے تو کیا اس کا جرم اس سی ای او سے چھوٹا ہے جو کنٹریکٹ ایشو کرنے والی ٹیم کے ممبران کی فیملی اغواہ کر کے بلیک میلنگ کے ذریعے اپنی کمپنی کے لئے کنٹریکٹ جیت لیتا ہے؟

جرم کتنا بڑا ہے اور اس کی سزا کتنی سخت ہونی چاہیے اس کا منطقی دارومدار صرف اور صرف اس بات پر ہونا چاہیے کہ اس جرم کا کھیل کے نتیجے اور روح پر کیا اثر پڑے گا اور دنیا کی کوئی منطق کھیل کے نتیجے اور اس کی روح پر بال ٹیمپرنگ کے اثر کو سپاٹ فکسنگ سے کم تر ثابت نہیں کر سکتی۔

ایک وقت تھا کہ بدتمیز مگر ناقابل شکست آسٹریلینز کو روتا دیکھنے کے لئے دل تڑپتا تھا۔ مگرآج سمتھ کے روتے کی تصویر کو دیکھ کر دل افسردہ ہوگیا کیونکہ ایک تو یہ وہ والی ناقابل تسخیر آسٹریلیا نہیں ہے دوسرا اس تصویر کو دیکھ کر اپنی کرکٹ کے زخم تازہ ہو گئے۔

اگر آسٹریلوی بورڈ کوئی کارروائی نہ بھی کرتا تو کون پوچھتا کہ صاحب آئی سی سی نے سزا سنا دی ہے تو ایک ہی جرم پر دوہری سزا کیوں سنائی جائے؟ مگر یہ غیرت مند قومیں ہیں۔ جرم کے دفاع کا بہانہ نہیں ڈھونڈتیں۔ نکالے جانے پر خود اور قوم سے معافی مانگتی ہیں نہ کہ یہ پوچھیں ”مجھے کیوں نکالا“۔ وارنر اورسمتھ جیسے ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے بلے بازوں کو مثال بنانے کے لئے آئی سی سی سے دس قدم آگے بڑھ کر سزا سناتی ہیں نہ کہ قانون کی ٹیکنیکلٹیز میں چھپ جائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).