ماہرہ خان کی سگریٹ نوشی اور عوام کا ردِعمل


چند ہی دن قبل معروف اداکارہ ماہرہ خان کی سگریٹ نوشی کرتے ہوئے ایک وڈیو منظرِ عام پر آئی جو فوراً ہی سوشل میڈیاپروائرل ہوگئی۔ نہ صرف فیس بک بلکہ ٹویٹر پر بھی اس حوالے سے ٹرینڈنگ کی گئی جس میں لوگوں نے ملاجلاردِعمل ظاہرکیا۔ اس معاملے پر عوام کے دوگروہ بن گئے: موافق اور مخالف۔ موافق گروہ کے لوگوں جن میں ماہرہ خان کے پرستاروں کے علاوہ دوست فنکار بھی شامل ہیں، کایہ مؤقف ہے کہ ماہرہ خان سمیت کسی بھی شخص کو ذاتی زندگی کے حقوق حاصل ہیں اور دوسروں کوکسی کی ذاتی زندگی پر تنقید کرنے کا حق نہیں۔ جبکہ دوسری جانب، عوام اور مخالف پارٹی کا یہ مؤقف ہے کہ ماہرہ خان کایہ رویہ بالکل غلط ہے۔ ایک پاکستانی مسلم خاتون ہونے کے ناطے انہیں ہرگز زیب نہیں دیتاکہ معاشرتی اقدار و روایات کی بے حرمتی کریں۔ انہیں پاکستانی عوام اور پرستاروں سے معافی مانگنی چاہیے وغیرہ۔

اس بے نتیجہ بحث پر سب سے پہلے تویہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا بہ حیثیت انسان ماہرہ خان کی کوئی ذاتی زندگی نہیں؟ اور اس جیسے کئی اور سوالات مثلاً:
اگروہ سگریٹ نوشی کی عادی ہیں تواس بات سے لوگوں کو کیا تکلیف ہے؟ معاشرتی اقدار و روایات کی حرمت کا سگریٹ نوشی سے کیا تعلق؟ کیا سگریٹ نوشی (سرِعام یا تنہائی دونوں صورتوں میں )ایسا قابلِ تعزیر جرم ہے کہ ایک خاتون کو یوں آڑے ہاتھوں لیا جائے؟

اور جہاں تک معاملہ ہے معاشرتی اقدار و روایات اور اخلاقیات کا تو یہ کس حدیث میں لکھاہے کہ ان باتوں کا لحاظ رکھنا صرف عورت کا فرض ہے؟ ہمارے مرد اداکار اپنی ذاتی زندگی میں شراب وشباب سے لے کر کیا کچھ نہیں کرتے؟ کئی بڑے سٹار خواتین کیساتھ ڈیٹنگ اور معاشقوں کے معاملے میں خاصے بدنام ہیں۔ لیکن کبھی ان کی یا کسی اور اداکارکی کوئی سنسنی خیزوڈیو منظرِ عام پرنہیں آئی۔ اور پھر سگریٹ نوشی تو ہمارے ایلیٹ اور پسماندہ طبقے کی کئی خواتین کرتی ہیں تو پھر ہدفِ تنقید صرف ماہرہ خان ہی کیوں؟

ایسی تیسرے درجے کی وڈیوز کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کا واحد اور مذموم مقصد یہ ہوتا ہے کہ سنسنی پیداکرکے زیادہ سے زیادہ لائیکس، کومنٹس، اور شیئرز حاصل کیے اور پیسے کمائے جائیں۔ چونکہ یوٹیوب پرکسی وڈیو کے جتنے زیادہ views ہوں گے، اپ کرنے والے شخص یا چینل کو اتنا ہی فائدہ ہوگا۔ فوری یا بعد میں، مالی اور مقبولیت دونوں اعتبار سے۔ اگر بیس کروڑ میں سے ایک کروڑ سوشل میڈیا صارفین بھی یہ وڈیو دیکھ لیں تو اپ لوڈ کرنے والے کی چاندی نہ ہوگی؟

جہاں اقدار و روایات اور اخلاقیات کی ذمہ داری صرف عورت پر عائد کردی جائے اور مرد کو مرد کہہ کر ہر طرح کی آزادی دیدی جائے، وہیں کی عورتیں اخلاقیات کو پامال کرتی ہیں۔ جولوگ ماہرہ خان کی سگریٹ نوشی پر تنقید کر رہے ہیں، کیا ماہرہ ان کی ماں، بہن، یابیٹی لگتی ہیں جو انہیں تکلیف ہے؟ یہ وہی لوگ ہیں جو چند سال قبل وینا ملک اور شائستہ واحدی وغیرہ کو ہدفِ تنقید بناتے رہے ہیں۔

اگر سگریٹ نوشی کسی کے کردارپر داغ ہے تو یہ داغ ہمیں مردوں کے کردار پر کیوں نظر نہیں آتا؟ اور اگر یہ مرد کے لیے نارمل ہے تو عورت کے ایسا کرنے پر اتنا طوفان کیوں؟ جو یہ کہہ رہے ہیں کہ عورت کی سگریٹ نوشی بری بات ہے، کل کو وہ یہ نہ کہ دیں کہ زنا عورت کے لئے ناجائز اور مرد کے لیے جائز ہے۔ جس معاشرے میں عزت واحترام کے حوالے سے مرد و عورت کے لیے جدا جدا پیمانے اور الگ قواعد و قوانین مقرر کیے جائیں، وہاں عورت کو کبھی عزت نہیں ملتی۔ ہمارے لوگ جس جہالت اور ذہنی پسماندگی کاثبوت دے رہے ہیں، اب ہمیں اس سے نکل آنا چاہیے۔ انہیں یہی مشورہ دیا جا سکتا ہے کہ ماہرِ نفسیات سے رجوع کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).