ٹھنڈا جسم!


میں کہہ رہی ہوں نا باجی بس گھر چلیں۔۔ آپ کے شوہر کا بس اتنا ہی پیار کافی تھا۔۔ ”باجی کے کھلتے چہرے پہ نیل دیکھ کر مجھ سے رہا نہیں گیا اور میں نے انہیں مجازی خدا کا گھر چھوڑنے کی ایک گنہگار آفر کی۔۔ کیا کروں بقول عام و خاص دو چار جماعیتں پڑھ کر میں باجی کی طرح سمجھدار ہونے کی بجائے سرپھری مخلوق بن گئی تھی نا۔۔ خیر باجی نے صبر کا اعلیٰ مظاہرہ کرتے ہوئے مار کھانا قبول کیا پر ابا جی کے گھر واپسی قبول نہ کی۔۔ باجی بہت سمجھدار جو تھیں۔۔ انھیں پتہ تھا کہ اگر دہلیز پار کی تو معاشرہ انھیں اس گناہ کی سزا ساری زندگی دے گا۔۔ سمجھدار تھیں، اسی ڈر نے انھیں سمجھدار بنا دیا تھا شاید۔۔ تو پھر آج کیوں آئی ہیں آخر باجی۔۔ آج بھی نہ آتی۔۔ نفرت ہو رہی ہے مجھے ان کے یوں آنے سے۔۔ اذیت دینے کیلئے ہمارے گھر ہی آنا تھا۔۔

باجی کے شوہر غصہ کے بڑے تیز ہیں پر دِل کے بڑے اچھے ہیں، باجی روز ہی یہ راگ الاپتی رہتی تھیں۔ کیوں کہ ہاتھ اٹھانے کے بعد وہ پیار بھی تو کیا کرتے تھے۔ باجی کہتی ہیں کہ جی بھر کے تعریف کرتے ہیں انکی کہ ایک وفادار بیوی کی طرح باجی مار دھاڑ سہہ کر اف تک نہیں کرتی ہیں۔۔

اف تک نہیں کرتی ہیں۔۔ ہماری کیوں آج چخیں نکل رہی ہیں پھر اس وفادار عورت کی وجہ سے آج۔۔ بڑی بھاری ثابت ہوئی ہیں اس کی وفا آج تو۔۔

باجی کے شوہر ان سے وعدہ بھی لیتے تھے کہ وہ گھر نہیں چھوڑیں گی کبھی۔۔ ساتھ جینے مرنے کی قسمیں بھی مار کٹائی کے ہر سیشن کے بعد ازسرِ نو کھائی جاتی تھیں۔۔ تو اب جی کیوں رہے ہیں۔۔ بھاگ کیوں رہے ہیں زندگی کے لئے، زندگی سے میری باجی کو محروم کر کے۔۔۔

ہاں! غصہ میں آگئے تھے نا۔۔ مرد کا غصہ اللہ معافی۔۔ کیا ضرورت تھی آخر باجی کو بیٹے کو نہلانے کی جب شوہر کے آگے رکھا کھانا ٹھنڈا ہوگیا تھا۔۔ ٹھنڈے کھانے کی سزا ٹھنڈا جسم ہی ہوسکتی ہے۔۔ ان ٹھنڈے جسموں کو کون سمجھائے کہ ان کا نام نہاد صبر اُن کے پیاروں کو جیتے جی مار دیتا ہے۔۔

ظالم ہیں ٹھنڈے جسم جو ظلم کو سہہ کر وفا کے نام پے اپنے پیاروں سے یوں بے وفائی کرتے ہیں۔۔

وفا کا ایک تحفہ۔۔

اب ہمیں وصول ہوا ہے آج شام۔۔

ایک سمجھدار۔۔

 اور بلا کا صابر و شاکر ٹھنڈا جسم۔۔

نیلوفر مروت

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

نیلوفر مروت

محترمہ نیلوفر مروت یونیورسٹی آف سوات میں انگریزی ادبیات کی استاد ہیں

nelofur-marwat has 4 posts and counting.See all posts by nelofur-marwat