کینسر ختم کرنے کے لیے انقلابی ویکسین تجرباتی مراحل میں



طبی ماہرین نے چوہوں کی 97 فیصد سرطانی رسولیوں کو کامیابی کے ساتھ ختم کرنے والی انقلابی ویکسین تیار کرلی۔

یہ تجربہ امریکا میں اسٹین فورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے کیا ہے جسے اگلے مرحلے میں انسانوں پر آزمایا جائے گا۔ اس عمل میں ویکسین جسم کے امنیاتی نظام کو بیدار کرتی ہے اور وہ خود کو تبدیل کرکے سرطانی رسولیوں کو نشانہ بناتا ہے۔ اب توقع ہے کہ اس سال کے آخر تک 35 افراد پر ویکسین کی آزمائش کی جائے گی۔

ماہرین نے پہلے چوہوں کو لمفوما، چھاتی کے سرطان اور آنتوں کے کینسر وغیرہ میں مبتلا کیا جس کے بعد ویکسین دی گئی۔ اس طرح 90 میں سے 87 چوہوں میں یہ کینسردوسری جگہ پھیلنے کے باوجود بھی ختم ہوگیا اور چوہے کینسر سے پاک ہوگئے۔

اگرچہ اس طریقہ علاج کو باضابطہ طور پر ویکسین تو نہیں کہا جاسکتا تاہم یہ کینسر کے دوبارہ حملے کو روکتی ہے اور جسم میں موجود سرطان کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ماہرین نے اس عمل کو ’امیونو تھراپی‘ کا نام دیا ہے۔

ویکسین میں دو طرح کے اجزا ملائے گئے ہیں جن میں ٹی سیلز بھی شامل ہیں۔ ٹی سیلز ایک طرح کے امنیاتی خلیات ہوتے ہیں جو کینسر کے خلیات کو غیرمعمولی سمجھتے ہوئے اس پر حملہ کرتے ہیں لیکن کینسر حد سے بڑھ جائے تو وہ ٹی سیلز کو بے اثر کردیتا ہے تاہم ویکسین کو براہِ راست کینسر کے ٹیومر میں داخل کیا جاتا ہے جس کے بعد وہ اپنا کام کرتی ہے۔

اس دوا کے چوہوں پر تجربے کے دوران  جسم کے دیگر حصوں میں بھی پھیل جانے والے سرطانی خلیات کو تباہ کرنے میں کامیابی ملی ہے لیکن خیال رہے کہ اب بھی انسانوں کے لیے سرطانی رسولیوں کے خاتمے کی منزل دور ہے کیونکہ اس دوا کی آزمائش میں کئی برس لگ سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).