پیار بھی کیسی کیسی نشانیاں دے جاتا ہے


ماما یہ نہیں ہو سکتا میں نے تمھارے ڈیرے کا سب سے بڑا درخت کاٹ دینا ہے۔ جب تم سو رہے ہو گے نہ تب کاٹوں گا۔ تمھارے اوپر گرے گا پھر پڑے رہنا منجی پر۔ جیسے تمھارا سسر چارپائی پر پڑا رہتا تھا۔ اس کو چارپائی سمیت اٹھا کر جب دھوپ چھاؤں لگوانے کو لے کر جاتے تھے۔ تب وہ کتنی ودیا گالیاں دیتا تھا ان سب کو جو اسے ایسے سیر کراتے تھے۔

او نہ پتر ایسے درخت نہیں کاٹتے۔ اب فصل بیجنے کا ٹائم ہو گیا ہے کپاس کا یہ جھاڑ اب صاف کرنا ہی ہو گا۔ ماما اس کھیت کے اندر ہم نے کتنی محنت سے اپنی سیٹنگ کی ہے۔ جنگل بنایا ہوا ہے ٹارزن کھیلتے ہیں۔ او پتر تمھارا کوئی کم سیدھا ہے ۔ موتی کو تم نے شیر بنایا ہوا ہے۔ سارا دن اسے دوڑاتے رہتے ہو اپنے اس جنگل میں۔ اب وہ لڑائی والا کتا لگتا ہی نہیں۔ شکاری کتے جیسا پتلا ہو گیا ہے۔

سنو جوراں کو بولا ہے کہ وہ آئے۔ اس جھاڑ میں سے جتنا لے جا سکتی ہے کاٹ کر گھر لے جائے۔ ان کا بالن ہو جائے گا۔ اب پھر اس کا اونٹ نہ باندھ لینا۔ پتر جوراں اور اس کے گھر والے تم سے پیار کرتے ہیں۔ ایسی باتوں پر لڑائیاں ہو جاتی ہیں۔ تم نے پچھلی سال ان کا اونٹ باندھ لیا تھا۔ جب وہ کھیتوں میں اپنے ڈنگر چارنے لائی ہوئی تھی۔ اب بڑے ہو گئے ہو کوئی حیا کیا کر۔ یہ پھوپھی لگتی ہے تمھاری۔ ہمارا ان کے گھر کے ساتھ مرنے جینے کا ساتھ ہے۔

ماما اب ہمارا جنگل پھونکنے لگا تھا۔ بہت غصہ آیا تھا، ہم سال بہ سال ہی تو آتے ہیں رہنے۔ نہیں کرے گا کاشت کھیت میں تو بھوکا تھوڑی مرے گا، لیٹ کر لے فصل اپنی۔ غصہ ہو کر چھوٹی کلہاڑی لے کر شیشم پر چڑھ کر بیٹھ گیا تھا۔ ماما سمجھ گیا کہ اب اس درخت کی ساری چھوٹی ٹہنیوں کو چھانگ دے گا ۔ چھاؤں رہے گی نہیں اور اسے اپنی چارپائی تھوڑا دور لگانی ہو گی ڈیرے پر۔ پھر بھی وہ بولا نہیں تھا۔

جوراں بھی جلدی اپنی بہنوں بھابھیوں کے ساتھ دو اونٹ لے کر پہنچ گئی تھی ۔ مامے نے اسے دیکھ کر بولا تھا کہ جوراں پتر جا وہ بابے کو آٹے کی بوری اٹھوا کر اس کے سر پر رکھوا دے ۔ اچھا تایا کہہ کر جوراں آٹے کی بوری اٹھوانے چلی گئی۔ تایا غور سے جوراں کو جاتا دیکھتا رہا ۔

میں ٹاہلی پر بیٹھا جوراں کو جاتے دیکھ رہا تھا۔ جوراں کے بھائی سارا دن اس کو کم کے لیے ٹوری رکھتے تھے۔ الٹا رعب بھی ڈالتے تھے، کمینے۔ جوراں تھوڑا کپڑے اچھے پہن لے تو ہماری میڈم منٹو جیسی ہی لگتی ہے۔ میڈم منٹو انگریزی کی ٹیچر تھیں ہم منٹو کو گوروں کا ہی کوئی قبیلہ سمجھا کرتے تھے۔

جوراں کا منحوس سا بھائی بھی پہنچ گیا تھا۔ ساتھ اس کے اک مشٹنڈا سا بڈھا بھی تھا۔ مامے کے ساتھ مل کر یہ تینوں جوراں کو آٹے کی بوری اٹھواتے واپس آتے دیکھتے رہے۔ جوراں گھڑے سے پانی لیتی آنا۔ وہ پانی لینے مڑ گئی اور مامے نے عجیب سی حرکت کی خود ہی گائے کو کھول دیا۔ گائے کھل جائے تو اسے پھر تھوڑی دیر میں ہی دنیا دیکھنی ہوتی ہے۔ وہ کھل کر پہلے نلکے کی طرف گئی جہاں جوراں پانی بھر رہی تھی۔

جوراں کا بھائی بولا اسے پکڑنا۔ آپ نہ ہلنا کہہ کر جوراں گائے کے پیچھے دوڑنے لگی۔ جوراں کو دوڑتے دیکھ کر مشٹنڈا سا بڈھا مامے سے بولا۔ بھائیا کے لگے؟ ماما بولا شائد ہے رولا پر ٹھیک ہی ہے۔ کچھ سمجھ نہ آئی۔ اتنے میں امرود روکھنے والا ٹوکرا سیدھا مامے کو آ کر لگا۔ ساتھ ہی نانی کی آواز آئی او حرام زادیو دفع ہو جاؤ رب دے قہر سے ڈرو۔ نانی کی اچانک اینٹری ہونی تھی کہ مامے سمیت تینوں بھاگ گئے۔

نانی نے جوراں کو آواز دی آ جا دھیے۔ مرنے دے اس گاں کو خود ہی لے آئیں گے پکڑ کر۔ تو بہہ میرے کول، میری سوہنی دھی۔ رب تیرے نصیب اچھے کرے۔ ماں کیوں رو رہی ہے۔ جوراں نے یہ کہا تو سن کر میں بھی ٹاہلی سے نیچے اترنے لگا۔ جوراں کہہ رہی تھی ماں میں پنڈ سے تیرے پاس ہی تو آ رہی ہوں ساتھ والے ڈیرے پر۔ نزدیک ہو جاؤں گی ، روز ملیں گے پھر۔

جوراں نے مجھے پہنچتے دیکھا تو کہا اونٹ نہیں رکھنا۔
تم لوگ ہو ہی چکری، میں نے اونٹ باندھ لیا تھا۔ جب فصل خراب کرو گی تو جانور پھر زمیندار ہی رکھ لیتا ہے۔
جوراں بولی وڈا زمیندار وہ فصل نہیں  گھاس کھا رہے تھے ہمارے جانور۔ تم نے اونٹ باندھا تو بابا نے کہا کہ یہ اسی کو دے دینا ہے۔ ہمارا اپنا نواسہ ہے اونٹ اس کا ہوا۔ وہ تمھارے مامے نے لڑ جھگڑ کر واپس کیا کہ اس نے اونٹ کیا کرنا۔ اس پر بیٹھ کر پشور تھوڑی جانا۔

نانی اس جوراں کے لیے کیوں رو رہی تھی۔ یہ تو ادھر ہی پھرتی رہتی اب شادی ہو کر ساتھ والے ڈیرے پر ہی تو آ رہی۔ نانی بولی پتر اپنے بہنوئی سے ہی شادی ہو رہی اس کی۔ بہن تو مار دی تھی انہیں کمینوں نے جو بیٹھے ابھی اسے دیکھ رہے تھے۔ مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آئی تھی جوراں کو البتہ شرم سے لال ہوتے دیکھ کر حیرانی سی ہوئی۔ ہم تینوں ہی چپ کر گئے جوراں اٹھ کر چلی گئی۔

نانی جوراں کی بہن کو کیوں مارا تھا۔ وہ تو ہمارے پاس آئی تھی بھاگ کر خاوند کے گھر سے۔ نانی بولی پتر میرے پاس آئی تھی کہ ماں مجھے بچا لو۔ مجھے میرے مامے مار دیں گے۔ یہی مامے اس کے سسرالی تھے۔ اس کے خاوند کو نیند کی گولی دے کر سلا دیا تھا۔ اس کے بھائی آ کر جوراں کی بہن کو لے گئے تھے کہ اسے ہم کچھ نہیں کہیں گے۔ گھر لے جا کر مار دیا تھا۔ پھر دونوں گھروں نے مل کر اس بیچاری کے خاوند کو ہی جیل کرا دی تھی۔ وہ اب رہا ہو کر آیا ہے تو اس کو راضی کرنے کے لیے جوراں کا رشتہ اس سے کرا رہے ہیں۔ وہ اب جوراں کو نہ مروا دے اس کی بہن کو تو بچا نہیں سکا۔

نانی جوراں کا رشتہ چاچے موکھے سے ہو رہا۔ مجھے یاد آ گیا تھا چاچا موکھا۔ کتنا خیال کرتا تھا ہمارا جب ہم یہاں رہنے آتے تھے۔ بیوی کا قتل ہونا پھر اس کا جیل جانا۔ نانی میں جا رہا ہوں چاچے موکھے سے ملنے۔ نانی آوازیں دیتی رہ گئی، لیکن میں نے دوڑ لگا دی تھی ۔

مجھے دوڑ کر آتے دیکھ کر چاچا موکھا اٹھ کر کھڑا ہو گیا۔ اس نے ماتھے پر ہاتھ رکھ کر دوربین سی بنائی پہچاننے کی کوشش کی۔ جب تک میں پاس پہنچتا وہ بانہیں پھیلائے کھڑا تھا۔ چاچا کہاں چلے گئے تھے، بس پتر۔ ہم بہت دیر چپ بیٹھے رہے۔

چاچے نے بتا دیا تھا سب کچھ ۔ اس نے کہا میں جوراں کا خیال رکھوں گا۔ پتر مرد اکیلا نہیں رہ سکتا، زنانی کا ساتھ چاہئے ہوتا۔ جوراں کو انہوں نے بیاہ کر کہیں بھی ٹور دینا ہے، ڈنگر کی طرح۔ مجھے اعتبار آ گیا تھا چاچے پر۔ اس نے بات ہی ایسی کی تھی۔

پتر مجھے اس نمانی سے مسئلہ نہیں تھا ۔ میں نے پہلے تو صبر کر لیا تھا ۔ پھر مجھے سمجھ آ گئی تھی ۔ اس بدنصیب کا بھی دل تھا ، لگ گئی تھی اس کے پیچھے ۔ یہ جو میرا تیسرا کاکا ہے نہ یہ نشانی ہے اس کے روگی دل کی۔

پتر ہم دونوں راضی ہو گئے تھے۔ اس نے مجھے بتا دیا تھا کہ وہ دل لگا بیٹھی تھی۔ جل کڑھ کر مجھے قرار آ ہی گیا تھا۔ مجھے زنانی کا مزہ آیا ہی تب تھا۔ جب میں غصے میں انتقام میں اس کے پاس جاتا۔ وہ اپنا آپ میرے سپرد کر دیتی تھی۔ مجھے سمیٹ لیتی تھی۔ میں نے اسے معاف کر دیا تھا۔ پر میرے بھائیوں نے اس کے بھائیوں نے اسے کالی کر کے مار دیا۔

میں ان کا جرم قبول کر کے جیل گیا تھا۔ جاتے جاتے بول گیا تھا کہ جس بچے کی وجہ سے نمانی کو مارا اسے کچھ ہوا تو تم سب کو ماروں گا۔ اب صلح میں میری شادی جوراں سے کر رہے ہیں ۔ یہ سارے کنجر اب اسے دیکھتے پھر رہے کہ وہ تو خراب نہیں ہو چکی پہلے ہی ۔ اب سمجھ آ گئی کہ ماما کیا دیکھ رہا تھا۔

چاچا وہ بچہ زندہ ہے۔ ہاں پتر وہ دیکھ پھر رہا۔ چاچا اسے دیکھ کر غصہ تو نہیں آتا۔ یہ تمھارا بچہ تو نہیں ہے۔ پتر میرا نہیں ہے نمانی کا تو ہے نہ ۔ پھر پیار کی نشانی تو یہی حرامی ہے۔ باقی تو اولاد ہی ہے زور زبردستی سے لی ہوئی۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi