فیس بک ایپلیکیشن آپ کی باتیں کیسے ریکارڈ کرتی ہے؟


بلاشبہ سوشل میڈیا نے دنیا کو گلوبل ویلیج کی صُورت دے دی ہے، کیوں کہ اِس نے ایک دوسرے سے ہزاروں میل دُور بسنے والوں کو آمنے سامنے بٹھا دیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی نے جہاں ہمیں بہت سی سماجی، تعلیمی اور معاشی سہولتیں فراہم کی ہیں‘ وہیں اُس کے کچھ نقصانات بھی سامنے آ رہے ہیں۔

فیس بُک ہی کو دیکھ لیجیے، اس نے ایک’’ عالمی برادری‘‘ تو تشکیل دی، جس کے ذریعے ہم بہت سے فواید سمیٹ رہے ہیں، لیکن اس کے نقصانات بھی کچھ کم نہیں۔ سب سے خطرناک بات جو سامنے آئی کہ فیس بُک سے لوگوں کی پرائیویسی ختم ہوکر رہ گئی ہے۔

آئی ٹی ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ’’ فیس بُک انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک ایسی کوئی سہولت فراہم نہیں کی گئی، جس سے لوگوں کی نجی زندگی مکمل طور پر محفوظ ہو۔ اگر ہم پرائیویسی سے متعلق فیچر بند کریں، تو فیس بُک اکائونٹ ہی بند ہو جاتا ہے۔‘‘ اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ ایک بار فیس بُک ایپلی کیشن ڈائون لوڈ کرنے کے بعد، فیس بُک انتظامیہ ہر نوعیت کی بات چیت ریکارڈ کر سکتی ہے اور یوں اسے اہم مُلکی رازوں تک رسائی کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

بعض لوگوں کا خیال ہے کہ فیس بُک کے اس آپشن کے ذریعے جرائم ،خاص طور پر دہشت گردی کو ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، مگر اس سب کچھ کے باوجود، حقیقت یہی ہے کہ فیس بُک نے انسان کی پرائیویسی کو داؤ پر لگا دیا ہے۔

ماہرین کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ اگر آپ کا فیس بُک اکائونٹ لاگ اِن نہ ہو، تب بھی یہ ریکارڈنگ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، کیوں کہ آپ کے موبائل فون میں فیس بُک کی ایپلی کیشن تو ڈائون لوڈ ہے اور اس ڈائون لوڈنگ کے لیے آپ نے جن قواعد و ضوابط کو قبول کیا تھا، اُن میں گفتگو ریکارڈ کرنے کی اجازت بھی شامل تھی۔

سو، فیس بُک انتظامیہ جب چاہے، آپ کی باتیں سُن سکتی ہے اور اُسے ایسا کرنے کی اجازت آپ نے خود دی ہے، لہٰذا آپ اس کے خلاف کوئی قانونی کارروائی بھی نہیں کر سکتے۔ بس یہی ہو سکتا ہے کہ جب تک گفتگو کی ریکارڈنگ کا کوئی توڑ سامنے نہ آئے، آپ فیس بُک کے استعمال میں احتیاط کریں اور اپنے’’ رازوں‘‘ کو اس سے دُور ہی رکھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).