خادم رضوی کی گرفتاری کا حکم ہے تو حکومت عمل کرے : ترجمان پاک فوج


کراچی (جنگ نیوز) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بطور پاکستانی چاہتا ہوں اسمبلیاں مدت پوری کریں اور الیکشن وقت پر ہوں، ہر پاکستانی کی خواہش ہے کہ ملک میں جمہوری تسلسل برقرار رہے، باجوہ ڈاکٹرائین سے متعلق کوئی پالیسی دستاویز جاری نہیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی میں نمایاں کمی ہوئی ہے، کورٹ نے تحریک لبیک کے سربراہ خادم رضوی کی گرفتاری کا حکم دیا ہے تو حکومت اور پولیس کا فرض ہے اس پر عمل کرے، کوئی بھی امن وامان کو ہاتھ میں لے اس کے خلاف ریاستی مشینری کو حرکت میں آنا چاہیے۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ 2008ء میں سوات میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی تھیں، آباد علاقوں میں سول حکومت آرمی کو آرٹیکل 245کے تحت بلائی ہے ایک وقت تھا سوات میں گلے کٹ رہے تھے اور کٹے ہوئے سروں کے ساتھ فٹبال کھیلا جارہا تھا سوات میں سانس لینا مشکل تھا، آرمی مشکوک افراد کو پکڑتی ہے تو 24سے 78گھنٹوں میں ابتدائی تفتیش کرلیتی ہے، بے گناہوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے اور مشکوک افراد کو انٹرنمنٹ سینٹرز میں بھیجا جاتا ہے، مشکوک افراد کی حراستی مراکز میں ملاقاتیں بھی ہوتی ہیں۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ 2016ء میں سوات میں 55چیک پوسٹیں تھیں آج 6رہ چکی ہیں، عوامی مطالبے پر سوات میں کٹونمنٹ بورڈ بنا، کے پی کے میں انٹرنمنٹ سینٹز حکومت کے وسائل سے ہے، ان مراکز میں اگر کوئی مرجائے تو ورثاء پوسٹ مارٹم کی درخواست کریں تو پوسٹ مارٹم ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان پر ادارے کا کوئی اثر و رسوخ نہیں، طالبان سے کوئی ایسا تعلق نہیں کہ ان کو جو کہیں وہ کر لیں، افغانستان میں امن کے لئے جتنا حصہ ڈال سکتے ہیں ڈال رہے ہیں، امن کے لئے اور کچھ بھی کرنا ہوتو تیار ہیں، ایلس ویلس سے آرمی چیف سے ملاقات میں بھی اس حوالے سے بات ہوئی۔
بشکریہ روزنامہ جنگ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).