آپ سب خوامخواہ میں شرمندہ ہیں 


\"zunaira-saqib-3\"

کچھ دن پہلے محترمہ اقدس کا بلاگ ’آپ شرمندہ کیوں ہیں؟‘ پڑھا۔ جواب لکھنے کا اراد ہ تو فوری طور پر تھا لیکن وقت کی کمی نے اجازت نہیں دی ۔ آج محترم راشد کا بلاگ ’شرمندہ تو ہم ہیں‘ پڑھا تو مزید تاخیر کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ یہ دونوں بلاگ واضح طورر پر اس غیر صحت مندانہ رحجان کے نمائندہ ہیں جو ہمارے معاشرے کا وتیرہ بن چکا ہے۔ اس رحجان کے تحت ہر شخص ذاتی پسند اور نا پسند کا ایک چوکھٹا لئے پھرتا ہے اور لوگوں کو اس میں فٹ کرنے میں لگا رہتا ہے۔ کوئی اس چوکھٹے سے باہر جاتا نظر آے تو اس پر طنز اور تنقید کے نشتر برسنا شروع ہو جاتے ہیں۔

بات یہ ہے کہ ہمیں لوگوں کو اس بات کا حق دینا چاہیے کے وہ کس چیز کے بارے میں خوشی محسوس کریں کس چیز کے بارے میں غم ۔ جس مسئلے کے بارے میں مجھے لگتا ہے لوگوں کو سڑکوں پر نکلنا چاہیے وہ شاید کسی اور کے لئے اتنا اہم نہ ہو لیکن مجھ پر تنقید محض اپنی رائے ٹھوسنے کے مترادف ہے۔ اگر کچھ لڑکیوں کو، جو آپ کے خیال میں مراعات یافتہ طقبے سے تعلق رکھتی ہیں، یہ ایک اہم مسئلہ لگتا ہے تو ان کو اس پر بات کرنے دیجیے۔ یہی بچیاں کل کو دوسرے مسئلوں پر بھی بات کریں گی ۔ آپ نے تو آج سے قدغن لگا دی کیوں کہ دوسرے مسئلے زیادہ اہم ہیں۔ یہ طریقہ کار کسی طرح بھی صحت مندانہ نہیں ہے۔ اگر یہی طرز عمل رہا تو آپ دیکھیں گے کہ عورتوں پر تیزاب کی بات کرنے پر لوگ کہیں گے اوہ ہو بھائی خوامخواہ بات کر دی۔ ونی کا مسئلہ زیادہ اہم ہے، اس پر کوئی بات کرے گا تو غیرت کے نام پر قتل کی طرف توجہ دلائی جائے گی۔ آپ کو جو مسئلہ اہم لگتا ہے اس پر بات کیجیے۔ کسی اور کو کوئی اور مسئلہ اہم لگتا ہے اس کو اس پر بات کرنے دیجیے ۔

اس معاشرے میں بچیاں پہلے ہی کافی گھٹن کا شکار ہیں۔ جی ہاں کچھ مسئلوں کی شدت دوسروں سے زیادہ ضرور ہے لکن یہ کسی کے اپنے مسئلے کو غیر اہم نہیں بنا دیتی۔ بچیوں کا سینیٹری نیپکن پر کچھ پیغامات لکھ کر یونیورسٹی کی دیواروں پر چسپاں کرنا اس کھوے ہوئے اعتماد کی طرف ایک قدم ہے جو ہمارا معاشرہ ان سے چھین چکا ہے۔ آپ سب خوامخواہ شرمندہ نہ ہوں اور دوسروں کی بھی اس سے بچائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
6 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments