اس داستان نے لاکھوں چینیوں کے دلوں کو موم کردیا اور یہ قومی مہم کی حیثیت اختیار کرگئی (فوٹو: بشکریہ سی سی ٹی وی)

چینی شہری وینگ منجنگ کی بیٹی 8 جنوری 1994ء کو چینگڈو میں ان کے پھل کے ٹھیلے کے پاس کھیل رہی تھی۔ دونوں میاں بیوی پھل فروخت کرنے میں مصروف تھے کہ ان کی 4 سالہ بیٹی وین قائی فینگ اچانک غائب ہوگئی۔ اس کے بعد والدین نے ہر جگہ اپنی بیٹی کو تلاش کیا اور اس رات ایک بجے آنسوؤں اور سسکیوں کے ساتھ گھر واپس لوٹے لیکن ان کی بیٹی نہ ملی۔

اگلے دن انہوں نے پولیس اسٹیشن میں بچی کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی اور ہر ادارے میں اس کی تلاش شروع کردی۔ اس کے علاوہ مقامی اخبارات میں بھی اشتہارات دیئے لیکن وقت گزرتا رہا اور بچی کی بازیابی کے امکانات معدوم ہوتے چلے گئے۔

اس کے بعد ان کے گھر ایک اور بچی کی ولادت ہوئی جو اپنی گمشدہ بہن سے مشابہ تھی۔ دونوں نے اپنی بیٹی کی تلاش جاری رکھی اور ہر جگہ اس کی تصویر دکھا کر لوگوں سے اس کے متعلق سوالات کرتے رہے لیکن انہیں کوئی کامیابی نہ مل سکی۔

سال 2015ء میں چین میں موبائل فون کے ذریعے کار سروس کا آغاز ہوا اور وینگ نے ایک مشہور چینی کار رینٹ کمپنی میں بطور ڈرائیور کام کرنا شروع کردیا۔ اس دوران وہ بہت سے لوگوں سے ملا اور ان سے اپنی بیٹی کے بارے میں سوالات کرتا رہا۔ اس نے اپنی کار کے پچھلے شیشے پر اپنی بیٹی کی تصویر اور دیگر تفصیلات بھی چسپاں کررکھی تھیں۔ وہ جہاں جاتا لوگوں کو اپنی بیٹی کے متعلق کارڈ ضرور تقسیم کرتا۔ ڈھائی سال میں اس نے 17000 افراد میں کارڈ بانٹے تھے۔

گزشتہ برس وینگ کی کار میں بیٹھنے والے ایک مسافر نے اس کی درد بھری کہانی سوشل میڈیا پر ڈالی جو وائرل ہوتی گئی یہاں تک کہ ٹی وی اور اخبارات نے بھی اس سے رابطہ کیا جو گزشتہ 23 برس سے اپنی بیٹی کو تلاش کررہا تھا۔ اس نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ اس کی سب سے بڑی خواہش یہ ہے کہ اس کی بیٹی اس کی گاڑی میں بیٹھے اور زور سے ابو کہہ کر پکارے یہ کہتے ہوئے وہ دوبارہ آب دیدہ ہوگیا۔

اس عجیب داستان نے لاکھوں چینیوں کے دلوں کو موم کردیا۔ اس کے بعد چینی ٹی وی سے وابستہ ایک شخصیت نے اپنی  33 لاکھ روپے والی اپنی قیمتی پینٹنگ اس شخص کو دینے کا اعلان کردیا جو وینگ کو اس کی بیٹی تلاش کرنے میں مدد دے سکے۔ اس کے بعد اس نے وینگ کو اپنے شو میں بلایا اور اس کی بیٹی ڈھونڈنے میں مدد بھی شروع کردی۔

اس کے بعد وین قائی فینگ کی تلاش چین میں ایک قومی مہم اختیار کرگئی۔ پولیس کے بہترین مصور بچی کی تصویر کو دیکھتے ہوئے اس کی حالیہ عمر کے لحاظ سے فرضی تصویر بنانے لگے۔ یہ تصویر لاکھوں افراد نے شیئر کی اور آخرکار ایک وقت آگیا جب وینگ کو اس کی بیٹی مل ہی گئی۔

اس خاتون کا نام کینگ ینگ تھا جو اپنے والد کے علاقے چینگڈو سے ہزاروں کلومیٹر دور چینی صوبے جِلن میں رہ رہی تھی۔ اس نے اپنی بچپن اور پھر جوانی کی (فرضی) تصاویر جب ٹی وی پر دیکھی تو اسے احساس ہوا کہ وہ اس سے مشابہہ ہے۔ پھر 2018ء میں اس نے وینگ سے رابطہ کیا اور بتایا کہ اس کی پیشانی پر ایک نشان ہے جو وینگ نے شناختی علامت کے طور پر بتایا تھا اور وہ اب بھی روتی ہے تو اسے غش آجاتا ہے جیسا کہ اس کے والد نے اس کی یہ عادت نوٹ کی تھی۔

واضح رہے کہ کئی برس سے پولیس نے وینگ سے اس کی ممکنہ بیٹیوں کے متعلق رابطہ کیا تھا لیکن باپ اور بیٹی کا ڈی این اے بہت مختلف تھا۔ تاہم یکم اپریل 2018ء کو وینگ کو بتایا گیا کہ اس کی وہ بیٹی مل گئی ہے جسے وہ 24 سال سے تلاش کررہا ہے اور ان دونوں کے ڈی این اے ٹیسٹ بھی یکساں نکلے ہیں۔

اب کینگ ینگ اپنے والد سے آملی ہے تاہم اس کے غائب ہونے کی تفصیلات ابھی تک منظرِ عام پر نہیں آسکی ہیں۔ اس نے کہا کہ وہ اپنے والدین سے صرف 24 کلومیٹر دور ایک جگہ کئی برس تک رہتی رہی اور بعد ازاں وہ دوسرے صوبے منتقل ہوئی تھی۔