شیرو کو کیوں نکالا؟
سائنسی تجربات میں کتوں کا استعمال عام ہے۔ خلائی پروگرام کے تحت سنہ 1957 میں خلا میں بھیجا جانے والا پہلا جاندار بھی ایک کتیا تھی۔ سوال یہ ہے کہ کیا کتے جاسوسی کر سکتے ہیں؟ کیا وہ انسانوں کی باتیں سن کر دوسرے انسانوں کو بتا سکتے ہیں؟
پس پردہ رہ کر دنیا پر کنٹرول کرنے والی تنظیم ایلومیناٹی سائنس میں بہت آگے ہے۔ وہ اپنی خفیہ تجربہ گاہوں میں ایسے ایسے حیرت انگیز تجربات کر رہی ہے جو عام انسانوں کو پتہ چلیں تو وہ اسے سائنس فکشن سمجھتے ہیں۔ کتوں پر ایلومیناٹی کی خاص توجہ رہی ہے۔ آپ اگر ہماری طرح ابن صفی کی کتابیں توجہ سے پڑھتے رہے ہوں تو آپ کو یاد ہو گا کہ انہوں نے زیرو لینڈ نامی ایک تنظیم کا ذکر بارہا اپنی تحریروں میں کیا ہے جو باقی دنیا سے سائنس میں بہت زیادہ آگے ہے اور اس نے اپنی باطنی حکومت قائم کی ہوئی ہے۔ وہ خود بھی ایجادات کرتی ہے اور دنیا بھر کی ایجادات چوری بھی کرتی ہے۔ ہماری رائے میں ابن صفی صاحب نے ایلومیناٹی کے کارناموں کا ذکر زیرو لینڈ کے نام سے کیا ہے۔
سنہ ستر کی دہائی کے اوائل میں ابن صفی کی کتاب ”شوگر بینک“ منصہ شہود پر آئی تھی۔ اس میں عمران کے پاس ایک ایسا بندر بھیجا گیا تھا جو شراب پیتا تھا، پائپ میں تمباکو بھر کر پی لیتا تھا، سائنسی کتابیں پڑھتا تھا، اور انسانوں کی طرح بول سکتا تھا۔ یہ زیرولینڈ نے عمران کی جاسوسی کے لئے اس کے پاس بھیجا تھا۔ اسی کتاب میں اسنوکس نامی ایک کتے کا ذکر ہے جو انسانی آواز میں بول سکتا تھا اور سن سکتا تھا۔ یہ بندر اور کتے کے جسم میں موجود ایک ننھے سے ٹرانسمیٹر کی بدولت تھا۔
آپ آج کل خبریں دیکھتے ہوں گے کہ انسانی جسم میں چپ فٹ کیے جاتے ہیں۔ پہلے پہل تو یہ شوگر لیول یا برتھ کنٹرول وغیرہ کے لئے استعمال کیے جاتے تھے مگر اب تو مغربی کمپنیاں اپنے ملازمین کی حاضری کے لئے بھی ان کے جسم میں چپ نصب کر رہی ہیں۔ ایسے ننھے روبوٹ بھی تیار کیے جا رہے ہیں جن کو جسم میں انجیکٹ کیا جائے گا اور وہ جسم کے اندر جا کر خرابیاں درست کر سکیں گے۔
جس طرح ستر کی دہائی میں بندر اور کتے کے جسم میں ٹرانسمیٹر چھپا کر عمران کی جاسوسی کی گئی تھی، ویسے ہی شیرو کے جسم میں ایسا ٹرانسمیٹر چھپا کر عمران خان کی جاسوسی کی جا رہی تھی۔ عمران خان اگر شیرو کا تحفہ لیتے ہوئے ہی یہ سوچ لیتے کہ اس کا نام شیرو کیوں ہے جو کہ مسلم لیگ ن کے انتخابی نشان شیر سے مشتق ہے، تو وہ اس پریشانی میں نہ پڑتے۔ وہ پہلے ہی بھانپ جاتے کہ یہ مسلم لیگ ن کا جاسوس ہے۔ لیکن اپنی سادگی کے سبب وہ یہ سازش نہ پکڑ سکے۔ لیکن جس الیکٹرانک جاسوسی کو بڑے بڑے سائنسدان نہ پکڑے سکے اسے روحانیت نے پکڑ لیا۔ روحانیت نے ایک مرتبہ پھر سائنس کو شکست دے دی۔ شیرو کو گھر سے نکال دیا گیا۔ اب شیرو باہر میدان میں اپنے ہم جنسوں کے جلسے کیا کرے گا اور پوچھا کرے گا کہ مجھے کیوں نکالا؟ (ختم شد)
- ولایتی بچے بڑے ہو کر کیا بننے کا خواب دیکھتے ہیں؟ - 26/03/2024
- ہم نے غلط ہیرو تراش رکھے ہیں - 25/03/2024
- قصہ ووٹ ڈالنے اور پولیس کے ہاتھوں ایک ووٹر کی پٹائی کا - 08/02/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).