مسنگ پرسنز اور پشاور کی مسنگ بجلی


یہ غالباً 1997 کی بات ہے جب کیبل، کمپیوٹر، یو پی ایس، جنریٹر اور انٹرنیٹ اتنا عام نہیں تھا۔ ہندوستان کے زی ٹی وی نے 15 اگست کو شام میں اپنی مشہور اور پاکستان کے خیلاف بنی والی فلم ”بارڈر “ چلانی تھی۔ پاکستانی عوام چونکہ شوق سے انڈین فلمیں دیکھتے ہیں تو سب شام ہونے کا انتظار کر ہے تھے۔ جیسے ہی شام کا وقت ہوا پشاور میں مکمل بجلی بند کر دی گئی۔

مقتدر حلقوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ چونکہ زی ٹی وی پر ”بارڈر“ لگنے والی ہے لہذا بجلی بند کر دی گئی ہے تاکہ پاکستانی اس پروپیگنڈا مووی کو نہ دیکھ سکے۔ مجھ جیسے محب وطن لوگوں نے ان مقتدر حلقوں کی بات پر یقین کرنے سے انکار کیا یہ سوچ کر کہ ہم ان سے خوف زدہ نہیں۔

لیکن جیسے ہی ڈش ٹی وی پر فلم ختم ہوئی پشاور کی بجلی بحال ہوگئی۔ تب میں میٹرک میں تھا اور میں حیران رہ گیا کہ اس فلم کے دیکھنے سے کیا ہو جاتا؟ کیا ہم ہندوستان کے پروپیگنڈا میں اجاتے؟ نہیں۔ لیکن خوف ایک خطرناک بیماری ہیں۔

اج 21 سال بعد پشاور میں وہی کچھ ہوا جو ہندوستانی فلم بارڈر کی ٹی وی ریلز پر پشاور میں ہوا تھا۔ اج منظور پشتین اور فاٹا کے لوگ ریاست کو اپنا دکھ بیان کرنے کے لئے فاٹا اور ملحقہ علاقوں سے ائے تھے۔ میڈیا نے پہلے ہی ان کا بلیک آؤٹ کیا ہوا ہیں لیکن ریاست نے اج پشاور کی بجلی بھی صبح سے بند کی کردی۔ جبکہ اج پشاور کا موسم اچھا خاصا خوشگوار ہے۔

وجہ کیا ہے اس بجلی کی بندش کی؟
کیونکہ اپ خوف زدہ ہو؟
ان کی اواز پر کیوں پابندی لگا رہے ہو آپ؟
ان کو کیوں دبا رہے ہو اپ؟
ان کے ساتھ سوتیلوں والا سلوک کیوں کر رہے ہو آپ؟
کیا یہ دہشت گرد ہیں؟
کیا ان کے پاس بندوقیں ہیں؟
کیا یہ بکتر بند میں آئے ہیں؟
کیا یہ پاکستانی نہیں؟
کیا ان کو احتجاج کا حق نیں؟

ان کے مطالبات سنو۔ سمجھو اور جانو کہ یہ فاٹا کے بد بخت جوان کیا کہہ رہے ہییں۔ ان کی آواز عام لوگوں تو پہنچانے میں رکاٹ نہ کھڑی کرو تاکہ یہ اپنے پاکستانی بھائیوں کو بتا سکیں کہ ہم افغانی یا بھارتی ایجنٹ نہیں۔ ہم پڑھے لکھے سیدے سادھے نوجوان ہیں۔ ہم صرف اس ملک کے آئین کے مطابق آزادی چاہتے ہیں۔ ہمارے بزرگوں، بھائیوں اور نوجوانوں کو آزاد کرو۔ اگر وہ گناہگار ہیں تو عدالت میں ریاست پاکستان کے قانون کے مطابق ان کو فئیر ٹرائیل کا حق دو۔

بجلی مت بند کرو۔ ان کی آواز سنو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).