پنجاب کے انگلش ٹیچرز انصاف کے کے طلب گار


سرکاری اداروں کا جو احوال ہم نے کیا وہ ایک الگ نوحہ ہے۔ تعلیم کسی ریاست کی اولین ترجیح ہونا چاہیے، ہمارے یہاں نہیں ہے۔ نجی شعبے نے اسکول کالج بنا کر بہت حد تک ریاست کی مدد کی ہے، لیکن اس میں بھی اکثریت ان اداروں کی ہے، جن کا مقصد زیاد سے زیادہ کمائی ہے۔ پرائیویٹ اسکولوں کے اساتذہ کی تن خواہوں پر نظر کیجیے، تو اکثر اسکولوں کے ساتذہ کی تن خواہ گورنمنٹ کی مقرر کی گئی کم سے کم حد سے بھی کم ہوگی۔ ان کی نسبت سرکاری اسکولوں کے اساتذہ بہ تر حالت میں ہیں، لیکن یہاں بھی کچھ ہیں جو اپنے حق کے لیے عدالتوں سے رجوع کرنے پر مجبور ہوئے۔

1995ء میں محکمہ تعلیم، پنجاب نے بیسک پے اسکیل 14 میں عارضی بنیادوں پر انگلش ٹیچرز بھرتی کیے۔ اُمیدوار کی اہلیت بے اے اور بے ایڈ/ سی ٹی مقرر کی گئی تھی۔ اس وقت اسامیوں کی تعداد بیس ہزار سے زائد تھی، لیکن گرایجویٹ امیدوار نہ ملنے کی وجہ سے ہزاروں اسامیاں خالی رہ گئیں۔

2003ء میں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کی روشنی میں، کانٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے محکمہ تعلیم پنجاب کے ان انگلش ٹیچرز کو مستقل کردیا گیا۔ اس فیصلے میں S & GAD ریگولیشن وِنگ کی گیارہ رُکنی کمیٹی نے جون 2004ء میں دیگر محکموں کے ساتھ Regularization of Graduate English Teachers in Bs-14 with further mobility Bs-16 طے کی، جب کہ اسکیل 16 ایس ایس ٹی (گریجوایٹ کیڈر) کا ہے۔

انگلش ٹیچرز کے کا کہنا ہے، کہ یہ اپنی تاریخ تقرری سے Like & Equal to SST ہیں، لیکن کیا ہے کہ اُس وقت کی حکومت نے انگلش ٹیچرز کو مستقل تو کردیا، لیکن ایس ایس ٹی اسکیل 16 ایوارڈ نہ کیا، بل کہ 2007ء کے ٹیچرز پیکج میں سینیئر گریجوایٹ کیڈر کو بنیادی اسکیل 14 سے جونیئر نان گریجوایٹ بیسک اسکیل 09 کے کیڈر میں ضم کردیا۔ اس سے اندازہ کیجیے کہ محکمہ تعلیم پنجاب کو اساتذہ کا کتنا خیال رہا۔

ظاہر سی بات ہے کہ انگلش ٹیچرز اس اقدام سے مطمئن نہیں ہوئے۔ ایک طویل عدالتی کارروائی کے بعد، مئی 2010ء کو جسٹس چودھری اعجاز کی سربراہی میں، پانچ رُکنی لارجر بنچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا؛ جو جون 2010ء کو انگلش ٹیچرز کے حق میں سنایا گیا۔

2003ء سے 2010ء تک، سات برس انگلش ٹیچرز اپنے پے اسکیل کے تعین کے منتظر رہے؛ فیصلہ تو ان کے حق میں ہوا، لیکن اب سوال یہ اٹھا، کہ انگلش ٹیچرز کو ایس ایس ٹی اسکیل 16 کب سے ایوارڈ کیا جائے؟

انگلش ٹیچرز کا اصرار ہے، کہ حکومتی ادارہ جو سروس رولز بناتا ہے، جس کی گیارہ رُکنی کمیٹی سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں انگلش ٹیچرز کو اسکیل 14 میں مستقلی کے ساتھ اسکیل 16 ایوارڈ کرچکی ہے۔

یہاں دو پہلو اہم ہیں:
اول یہ کہ 1995ء ہی سے اسکیل 16 عطا کیا جائے، یا 27 مارچ 2003ء کا عرصہ اسکیل 14 اور 28 مارچ 2003ء سے آگے 16 (ایس ایس ٹی) شمار کیا جائے؟

انگلش ٹیچرز کہنا ہے کہ وہ اپنی تاریخ تقرری ہی سے Like & Equal to SST اور SST کی طرح گریجوایٹ کیڈر تھا، اور ہیں۔

انگلش ٹیچرز کو تمام فنانشل اینڈ سروس بینی فِٹس کے ساتھ مستقل کیا گیا، کیوں کہ انگلش ٹیچرز اپنی تاریخ تقرری ہی سے مستقل قرار پائے گئے ہیں، تو اس لحاظ سے ایم اے اور ایم ایڈ پر اضافی تعلیمی ترقیاں اور سلیکشن گریڈ جو کہ منظور شدہ کا ایک تہائی ہوتا ہے، Due ہیں۔ انگلش ٹیچرز کو ابھی تک یہ بینی فیٹس ادا نہیں کیے گئے ہیں۔

دوم انگلش ٹیچرز کا یہ کہنا ہے، کہ چیئرمین پنجاب سروس ٹریبونل کے 5 مئی 2005ء کے فیصلے کو یک سر نظر انداز کردیا گیا ہے؛ کیوں کہ جس نوٹفیکیشن کے تحت یہ بینی فِٹس کالعدم کیے گئے ہیں، وہ نوٹفیکیشن 2001ء میں جاری کیا گیا تھا۔ جب کہ انگلش ٹیچرز کو مستقل کرنے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ 2003ء میں آیا، اور اس پر باقاعدہ عمل درآمد 2004ء سے شروع ہوا۔

یہ اساتذہ کہتے ہیں، کہ ہم 2001ء کے بعد کی اضافی تعلیم پر ترقیاں نہیں مانگتے، بل کہ اس نوٹفیکیشن کے موثر ہونے کی تاریخ سے پہلے کے Due بینی فِٹس مانگتے ہیں۔ ان انگلش ٹیچرز کو یہ شکوہ بھی ہے، کہ تمام لوئر اینڈ گریجوایٹ کیڈر ان بینی فِٹس سے استفادہ کر رہے ہیں ،اس لیے 2003ء سے ایس ایس ٹی 16 کی ادائی کے ساتھ ساتھ 2007ء اور 2009ء کے پیکج کے تحت اسکیل 17 اور 18 کے بینی فِٹس اور اضافی تعلیمی ترقیاں اور سلیکشن گریڈ کے ایوارڈ کیے جانے کے احکامات صادر کیے جائیں۔

جون 2007ء کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو گیارہ برس ہونے کو آئے؛ انگلش ٹیچرز اور محکمہ تعلیم کی بیوروکریسی کے درمیان یہ فیصلہ ہوکے نہیں دے رہا، کہ بینی فِٹس کس تاریخ سے دیے جائیں۔ اساتذہ اُمید بھری نظروں سے چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف دیکھتے ہیں، کہ اس بابت سوموٹو ایکشن لیں، اور انھیں ان کا حق دلائیں۔

ہیچ مدان کیا اور اُس کی گواہی کیا، لیکن کوئی پوچھے پاکستان کا بنیادی مسئلہ کیا ہے، تو جواب ہوگا، ’عدم انصاف یا پھر انصاف ملنے میں تاخیر؛ انصاف میں تاخیر بھی دراصل نا انصافی ہے‘۔

ظفر عمران

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ظفر عمران

ظفر عمران کو فنون لطیفہ سے شغف ہے۔ خطاطی، فوٹو گرافی، ظروف سازی، زرگری کرتے ٹیلی ویژن پروگرام پروڈکشن میں پڑاؤ ڈالا۔ ٹیلی ویژن کے لیے لکھتے ہیں۔ ہدایت کار ہیں پروڈیوسر ہیں۔ کچھ عرصہ نیوز چینل پر پروگرام پروڈیوسر کے طور پہ کام کیا لیکن مزاج سے لگا نہیں کھایا، تو انٹرٹینمنٹ میں واپسی ہوئی۔ آج کل اسکرین پلے رائٹنگ اور پروگرام پروڈکشن کی (آن لائن اسکول) تربیت دیتے ہیں۔ کہتے ہیں، سب کاموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو قلم سے رشتہ جوڑے رکھوں گا۔

zeffer-imran has 323 posts and counting.See all posts by zeffer-imran