علی احمد کرد کو نگران وزیراعظم بنایا جائے


سنہ 2018 کے انتخابات سر پر آئے کھڑے ہیں۔ قوم شدید اضطراب کی حالت میں ہے کہ نگران وزیراعظم کون ہو گا۔ کہیں کوئی ایسا شخص نہ ہو جو دباؤ میں آ جاتا ہو۔ جس کی امانت، دیانت اور صداقت مشکوک ہو۔ جو اپنی من پسند پارٹی کو جتانے کے لئے ڈنڈی مار دے۔ پھر یہ بھی مسئلہ ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اپوزیشن اور حکومت کسی ایسے شخص کے نام پر متفق نہ ہو پائیں جسے دونوں غیر جانبدار اور جمہور دوست سمجھتے ہوں۔

ہمیں حیرت ہے کہ حکومت، اپوزیشن اور عوام کس وجہ سے علی احمد کرد سے درخواست نہیں کر رہے ہیں کہ وہ وزیراعظم بن جائیں۔ ویسے تو علی احمد کرد کا مزاج اپوزیشن والا ہے اور وہ حق کی خاطر کوئی بڑا سا ظالم آمر دیکھ کر اس سے ٹکرانا پسند کرتے ہیں۔ خواہ اس اپوزیشن کی جو قیمت بھی انہیں چکانی پڑے وہ چکا دیتے ہیں۔ لیکن وزیراعظم کی کرسی پر وہ جچیں گے بہت۔ علی احمد کرد صاحب نہ تو بک سکتے ہیں اور نہ ہی جھک سکتے ہیں، اور انقلابی ایسے زبردست ہیں کہ ظالم استعمار میسر نہ آ پائے تو خود ہی سے لڑ جائیں۔

آپ کو یاد ہو گا کہ جس وقت اساطیری چیف جسٹس افتخار احمد چوہدری اکیلے تھے، ان کے مقابل ڈکٹیٹر مشرف اپنی پوری قوت سے کھڑا تھا اور کہیں کوئی ایسا شخص دکھائی نہیں دے رہا تھا جو چیف جسٹس کو انصاف دلائے تو اس وقت علی احمد کرد نامی یہ منحنی سا وکیل نمودار ہوا اور اس نے وکلا کی سیاہ فوج کی ایسی قیادت کی جو تاریخ کا حصہ بن چکی ہے۔ ہمیں یاد ہے کہ چھے چھے پولیس والے ان کو اٹھا کر جلسے سےدور لے جانے کی کوشش کر رہے ہوتے تھے اور یہ ان کی گود میں لٹکے لٹکے بھی عوام سے اپنا خطاب جاری رکھتے تھے۔ سر جھٹک جھٹک کر، زلفیں لہرا لہرا کر، بازو اچھال اچھال کر اس بطل حریت نے ایسی دلیرانہ تقریریں کیں کہ طاقتور ڈکٹیٹر کا تاج و تخت ہی اچھال دیا۔

لیکن ہمیں یقین ہے کہ اپوزیشن والے مزاج کا ہونے کے باوجود ملک و قوم جس طرح حسب معمول تاریخ کے ایک نازک موڑ پر کھڑے ہیں اس کو دیکھتے ہوئے کرد صاحب یہ قربانی دینے کو تیار ہو جائیں گے۔ تصور کریں کہ انتخابات کا اعلان کرنے میں ہچر مچر کی جا رہی ہو، کہیں حلقہ بندیوں کی آڑ لی جا رہی ہو کہیں مردم شماری کی اور کہیں وصول نہ کیے جانے والے خیالی اثاثہ جات کی، ایسے میں نگران وزیراعظم اپنی کرسی سے اٹھتا ہے، سیدھا ڈی چوک پہنچتا ہے، اور ادھر ایسی تقریر کرتا ہے کہ تمام جمہوریت دشمن قوتیں سہم سہم جائیں۔ بلکہ اس حد تک پریشر میں آ جائیں کہ تاخیر تو دور کی بات ہے، الٹا قبل از وقت انتخابات ہی کرانے پر تیار ہو جائیں۔ ہیں بھی وہ بلوچستان کے، تو جو پارٹیاں صرف بلوچستان کے سیاست دانوں کو ووٹ ڈالتی ہیں وہ بھی ان پر راضی ہو جائیں گی۔

ویسے تو علی احمد کرد صاحب سے بڑھ کر کوئی دوسرا شخص نگران وزارت عظمی کا حق ادا نہیں کر پائے گا لیکن کسی وجہ سے ان کے نام پر اتفاق نہ ہو پائے تو پھر چند متبادل نام بھی دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

جسٹس وجیہہ الدین احمد صاحب کا نام بھی مناسب ہے۔ وہ ڈکٹیٹر کے غلام نہیں بنے اور ایماندار ایسے ہیں کہ انتخابی دھاندلی کے خلاف جدوجہد کرنے والی اپنی پارٹی کے اندرونی انتخابات میں سے بھی دھاندلی برآمد کر ڈالی۔ وہ وزیراعظم ہوں گے تو مجال ہے کہ کہیں دھاندلی ہو جائے۔ یہ دونوں حضرات قانون سے بھی خوب واقف ہیں اور کوئی قانون کے نام پر ان سے داؤ پیچ کھیلنے کی کوشش کرے تو اسے بھی خاطر خواہ جواب دے دیں گے۔

لیکن یہ بات بھی تسلیم کرنی چاہیے کہ قانون دانوں کا امیج اب کچھ اچھا نہیں رہا۔ لوگ بلاوجہ ہی ان سے ڈرنے لگے ہیں۔ اس صورت میں مناسب ہے کہ معروف ٹی وی سٹار علی میر کی خدمات حاصل کر لی جائیں۔ وہ طرح طرح کے سوانگ بھرنے میں کمال رکھتے ہیں۔ جس بھی سیاسی و غیر سیاسی پارٹی سے ملیں گے اس کے پسندیدہ لیڈر کا بہروپ بھر لیں گے اور اسی کی زبان میں بات کریں گے۔ کارکردگی کا تو پتہ نہیں کیسی ہو گی لیکن ان کی کارگزاریاں سب کو بہت پسند آئیں گی۔

نگران وزیراعظم کے لئے ہمارے ذہن میں تو یہی تین شخصیات آ رہی ہیں۔ باطل سے ٹکرانے والے علی احمد کرد، دھاندلی پکڑنے کے ماہر وجیہہ الدین احمد اور سب سے ان کی زبان اور انداز میں بات کرنے والے علی میر۔ اگر مقتدر سیاسی و غیر سیاسی حلقوں کو یہ نام پسند نہیں تو پھر ہم ورلڈ بینک پر بھی نظر ڈال لیں گے کہ آج کل کون سا پاکستانی ادھر اعلی عہدے پر فائز ہے جسے وزارت عظمی کے لئے درآمد کیا جانا عظیم تر ملکی مفاد کی بجا آوری اور قوم کی امنگوں کی ترجمانی کے لئے بہتر ہو گا۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar