نیل آرمسٹرانگ کے بعد چاند پہ اترنے والے دوسرے خلا باز نے کیا واقعی خلائی مخلوق دیکھ لی تھی؟


’چاند پر قدم رکھنے سے پہلے میں نے دیکھا کہ وہاں پر۔۔۔‘ 49 سال پہلے چاند پر قدم رکھنے والے خلا باز نے کئی دہائیوں بعد ایسا انکشاف کردیا کہ پوری دنیا میں کھلبلی مچادی

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) خلائی مخلوق کے وجود پر نجانے کتنی صدیوں سے بحث جاری ہے، کوئی اس کے وجود کو مانتا ہے اور کوئی انکاری ہے اور سائنس بھی اس حوالے کوئی حتمی بات کہنے سے عاری ہے۔تاہم اب خلائی مخلوق کے وجود کا اب تک کا سب سے بڑا دعوٰی سامنے آ گیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق 1969ءمیں امریکی خلائی مشن اپالو 11چاند کی سطح پر اترا اور انسان نے پہلی بار چاند کی زمین پر قدم رکھا۔ اس مشن پر جانے والے خلاءنوردوں اپنے کئی انٹرویوز میں بتا چکے ہیں کہ اس سفر کے دوران ان کا سامنا خلائی مخلوق سے ہوا تھا لیکن کوئی ان کے اس دعوے پر یقین کرنے کو تیار نہیں تھا۔ گزشتہ دنوں جدید ٹیکنالوجی کی حامل جھوٹ پکڑنے والی مشینیں لگا کر ایک بار پھر ان خلاءنوردوں کے انٹرویو کیے گئے ہیں اور حیران کن طور پر مشینوں نے ان کے دعوے کو سچ قرار دے دیا ہے۔

جھوٹ پکڑنے کے لیے خلاءنوردوں ایلفریڈ ورڈین، ایگر مائیکل اور گورڈن کوپر کے یہ ٹیسٹ امریکی ریاست اوہائیو کے شہر البانے میں واقع انسٹیٹیوٹ آف بائیو ایکوزٹک بیالوجی میں کیے گئے،جس میں 86سالہ ایلفریڈ بنفس نفیس موجود تھے جبکہ مائیکل اور گورڈن کوپر، جو انتقال کر چکے ہیں، کے ماضی میں کیے گئے انٹرویوز کواس ٹیسٹ مشین پر پرکھا گیا۔ٹیسٹ کے نتائج میں ماہرین نے بتایا ہے کہ ”ایلفریڈ 1969ءسے دعویٰ کرتے آ رہے ہیں کہ انہوں نے اس سفر کے دوران خلائی مخلوق کو دیکھا تھا۔ اب انہوں نے اس جدید ٹیکنالوجی کی حامل جھوٹ پکڑنے والی مشین کا ٹیسٹ پاس کر لیا ہے چنانچہ اب ہم کلی طور پر متفق ہیں کہ انہوں نے واقعی خلائی مخلوق کو دیکھا تھا۔“

رپورٹ کے مطابق ایلفریڈ چاند پر قدم رکھنے والے دوسرے انسان ہیں۔وہ نیل آرمسٹرانگ کے بعد چاند کی سطح پر اترے تھے۔ وہ ہمیشہ سے دعویٰ کرتے آ رہے ہیں کہ انہوں نے چاند کی طرف سفر کرتے ہوئے راستے میں ایک پراسرار چیز خلاءمیں اڑتی ہوئی دیکھی تھی جس کی شکل انگریزی ابجد کے حرف Lسے مشابہہ تھی۔بائیو ایکوزٹک کی ماہر شیری ایڈورڈ کا کہنا تھا کہ ”مشینی ٹیسٹ سے ثابت ہوا ہے کہ الفریڈ جو کہہ رہے ہیں وہ سچ ہے تاہم مشینوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ ان کا دماغ اس پراسرار چیز کی منطقی اور مدلل وضاحت کرنے سے قاصر ہے۔“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).