قبائل جانیں، منظور پشتین جانے اور سیاستدان جانیں


پی ٹی ایم نے پشاور میں اپنی طاقت کا ایک بھرپور مظاہرہ کیا ۔ میڈیا ہمارا ویسے تو کل جہان کو اگے لگائی پھرتا ہے۔ لیکن اس جلسے کی کوریج سے نہ صرف شرما کر بھاگ گیا۔ بلکہ باقاعدہ گھونگٹ نکال کر بیٹھ گیا۔ بچہ پارٹی نے پھر سوشل میڈیا پر میڈیا اور اداروں کا جلوس نکال کے رکھ دیا ۔

اب یہ تو ہونا تھا ۔ جب پابندی لگے گی تو غصہ آئے گا۔ یہ غصہ کسی طرح پھر ظاہر بھی ہو گا۔ اک ویڈیو کلپ کافی چل رہا ہے جس میں دو ڈھائی درجن بچہ لوگ نعرے مار رہے ہیں ۔ نام لے لے کر افسروں کا جنرل کرنل میجر انہیں یاد کر رہے ہیں ۔ یہ ویڈیو جس بھی افسر نے دیکھی ہے اف اف کر رہا ہے۔

سوچنے سمجھنے والے سب لوگ اک اضطراب کا شکار ہو گئے ہیں۔ اسفندیار ولی چپ ہیں، کپتان کی پارٹی پی ٹی ایم کی ہلکی پھلکی مخالفت کرنے لگ گئی ہے۔ محمود خان اچکزئی اگر سائڈ پر بیٹھے دہی نہیں بھی کھا رہے تو کوئٹہ والی نمکین لسی پی کر مزے ضرور کر رہے ہیں۔ اس مزے کو بعد میں بیان کرتا ہوں۔

ابھی منظور پشتین کا الجزیرہ کو انٹرویو دیکھا۔ اس نے کہا ہے کہ حق نہ ملا تو یو این کا بھی دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ کیا بات ہے ہیرو کی۔

قوم پرستوں کا اک اجلاس یاد آ گیا۔ میں غلطی سے  وہاں بیٹھا رہ گیا تھا۔ ڈیورنڈ لائین پر غور ہو رہا تھا۔

 تقریبا ممنوعہ بور کے ایک پختون قوم پرست جن کا تعلق خیبر ایجنسی سے ہے۔ وہ بھی بیٹھے تھے۔ انہوں نے سب کی باتیں سن کر کہا۔ یار بات سنو یہ سب کچھ ٹھیک ہے۔ تم لوگ صوبے کی بات کرتے ہو۔ ہم قبائلی ہمیشہ مرکز کی طرف دیکھتے ہیں۔ تم لوگ حکومت بنانے پشاور آتے ہو۔ ہم اسلام آباد جاتے ہیں ۔ تمھاری بریک اٹک پر لگ جاتی ہے ۔ ہمارا ٹرک مزار شریف سے کراچی تک جاتا ہے۔ میں نے یہ الٹی سیدھی باتیں زیادہ کیں تو میرے بھائی اور کزنوں نے مجھے گھر میں ہی باندھ دینا ہے۔ منظور بھی اگر ایسی باتیں کرے گا تو پھر اس کا علاج بھی گھر سے ہی ہو جائے گا فکر نہ کریں ۔

مقبول بلاگر ڈاکٹر عاصم اللہ بخش نے صورتحال پر ایک کالم لکھا ہے۔ وہی کچھ لکھا ہے جو لاہور میں بیٹھا صورتحال پر اک پریشان ہوتا شخص لکھ سکتا ہے۔ ایک کالم آج سلیم صافی نے لکھا ہے۔ سلیم صافی پختون تو ہیں قبائلی بھی ہیں۔ ظاہر ہے صورتحال پر پریشان ہیں۔ انہوں نے نام نام لے لے کر ہر پختون لیڈر کو سنائی ہیں، اسے ذمہ دار قرار دیا ہے۔ تو ہم اپنے افسروں کو بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ریلیکس رہیں ۔

ہم لوگ فوج کا نام لیتے ہوئے گھبراتے ہیں۔ بھئی ہماری اپنی فوج ہے گھبراہٹ کیسی؟ اس میں افسر اور جوان کون ہیں۔ یہ ہمارے بھائی کزن دوست محلے دار ہم قبیلہ ہم زبان نہیں ہیں کیا ؟ ہمارے ساتھ ہی پڑھتے تھے۔ ہمارے ساتھ ہی کھیلتے بڑے ہوئے۔ اب فوج میں افسر لگے ہوئے ہیں۔ فوج ہر ملک کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر کسی کی اپنی نہ ہو تو پھر وہاں پرائی آ کر بیٹھی ہوتی ہے۔ دور نہ جائیں افغانستان کو دیکھ لیں۔

افسرو آپ پریشان نہ ہوں آپ نے اپنا کام بہترین کیا ہے۔ طالبان شدت پسندوں سے وطن کا ہر انچ چھڑا لیا ہے، شاباش۔

اب منظور پشتین جو آپ کے ساتھ کر رہا ہے۔ اس پر پریشانی بنتی ہے۔ آپ ٹھیک پریشان ہیں۔ آپ حل ڈھونڈ رہے ہیں جو آپ کو سمجھ نہیں آ رہا۔ اس صورتحال سے سب اپ سیٹ ہو گئے ہیں ۔ آپ بلاوجہ پریشان ہیں یہ کام آپ کا ہے ہی نہیں۔ منظور کے مطالبات کا تعلق آپ سے ہے ہی نہیں۔ یہ سارے مطالبات سول حکومت سے متعلق ہیں۔

مسلہ یہ ہوا ہے کہ آپ نے وہ کام اپنے ذمے لے لیے ہیں۔ جو آپ کے ہیں ہی نہیں۔ بلڈی سویلین کے کرنے کا کام تھا۔ جو اب آپ کر رہے ہیں۔ سیاسی پارٹیاں بنا رہے ہیں۔ حکومتی معاملات چلا رہے ہیں۔ بتائیں فاٹا پر سول کا کتنا اختیار آپ نے چھوڑا ہے؟

آصف علی زرداری منتخب صدر پاکستان تھے۔ کتنی بار وہ فاٹا جا سکے؟ ایک بار دو بار یا ایک بار بھی نہیں۔

آپ خفا نہ ہوں غصہ بھی نہ کریں۔ حوصلے سے سنیں زرداری صاحب غیر متعلق ہوئے تو میاں صاحب نے پتہ ہے کیا کیا۔ ایوان صدر میں دہی بھلوں کی پلیٹ رکھ دی ہے۔ اب بتائیں منظور پشتین کدھر جائے؟ کس کے سامنے روئے۔ کس سے بولے کہ اس کی بزتی ہوتی ہے۔

یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے۔ آپ اس نعرے سے گھبرا گئے، چھوڑیں جی ۔ شیر زمان ٹکر نام ہے اس شاعر کا مسلم لیگ نون سے تعلق ہے جس جوان نے یہ وزن بحر کے بغیر نظم لکھی تھی۔ یہ مشرف دور میں لکھی تھی اسی کی شان میں تھی۔ اس شاعر کو چک کر لے جائیں سنتے رہیں اس کی بے وزن شاعری اگر نہیں ہے یقین تو۔

محمود خان اچکزئی دہی کیوں کھا رہے ہیں لسی کیوں پی رہے ہیں؟ میاں نوازشریف کو اچانک اک دن پہلے پورے پانچ سال بعد مسنگ پرسن کی یاد کیسے آ گئی؟ آپ کو یاد ہے آپ نے نوازشریف کا امتحان لیا تھا؟ پارلیمنٹ کو دھوبی گھاٹ بنا کر۔ کپتان کا دھرنا بھول گئے ہیں کیا ؟

اب آپ کے صبر کا امتحان ہو رہا پی ٹی ایم کے ذریعے۔ لمبی نگران حکومت والا آئٹم آیا یا جمہوریت کا گلا دبایا گیا تو منظور پشتین کی تحریک کو پھر پھیلتے دیکھیں گے آپ۔

منظور پشتین ابھی بہت کچھ بولے گا۔ آپ نے شائد نوٹ نہیں کیا وہ تو کہتا ہے کہ طالب گردی بھی نہیں مانتا ہوں۔

وہ ابھی یہ بھی کہے گا کہ جب افغان باڈر میرے (قبائل) ذمے تھا تو امن تھا۔ آپ سوچتے ہونگے کہ اس کی تحریک میں افغان نہ آ جائیں۔ ضرور آئیں گے قبائل کا معاملہ ہے۔ قبائل نے افغانوں کی ہر جنگ ان سے آگے ہو کرلڑی ہے۔ وہ حاضری لگانے آئیں گے مت گھبرائیں نہ پریشان ہوں۔ طالبان بھی اس تحریک کے راستے واپسی کی کوشش کریں گے۔ وہ بھی تھک گئے ہیں، یہ تحریک پرامن ہے ان کو بھی شرمندگی کا احساس دلاتی ہے کہ بندوق اٹھا کر ظلم کیا انہوں نے۔

قبائل پاکستان کی بائنڈنگ فورس ہیں۔ ویسے ہی جیسے پاک فوج ہے ، ویسے ہی جیسے سیاسی پارٹیاں ہیں۔ ویسے ہی جیسے کرکٹ ہے، جیسے مذہب ہے ۔ فاٹا کے قبائل پاکستان میں ہر جگہ موجود ہیں۔ پاکستان ان کی ضرورت ہے۔

قبائل نے پاکستان کے ہر شوق ہر جزبے کے نام پر جان پیش کی ہے۔ یاد کریں نہ افغانستان میں کیا یہ ہمارے شوق کے لیے نہیں مرے یا کشمیر میں نہیں لڑے۔ یا مذہب کے نام پر مرنے کو تیار نہیں ہوئے یا وطن کے نام پر قربان نہیں ہوئے یا قوم کے نام پر نہیں مرے ؟

آپ فیصلوں کا اختیار بلڈی سویلین کو دے دیں۔ قبائل جانیں منظور پشتین جانے اور سیاستدان جانیں۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 406 posts and counting.See all posts by wisi