’منظور پشتین اُس وقت کہاں تھا جب‘


سوشلستان میں یہ ہفتہ پاناما جے آئی ٹی کے سوشل میڈیائی پوسٹ مارٹم میں گزرا اور آئندہ چند ہفتے ایسا ہی چلنے کا امکان ہے۔ دوسری جانب تحریکِ لبیک کے دھرنے پر عوام کی مشکلات کا بیان ہے۔ اور اس کے ساتھ دنیا بھر سے لگزری فلیٹس کی تصاویر اٹھا کر لوگ یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اڈیالہ جیل میں ایک نئے مہمان کے لیے کمرہ تیار کیا جا رہا ہے۔ اب یہ مہمان کون ہے، اس کے لیے آپ کو دیکھنا پڑے گا کہ ٹویٹ کرنے والا کس سیاسی جماعت سے ہے۔ کیا ایسا کوئی کمرہ ہے بھی یا نہیں اس کی بھی کوئی خبر نہیں۔ اور ہم کیسے نظر انداز کر سکتے ہیں کہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کے بالی وڈ کے گانے ‘بچنا اے حسینوں لو میں آ گیا’ پر رقص کی ویڈیو کو بہت پسند کیا جا رہا ہے۔ مگر ہم آج بات کریں گے کہ منظور پشتین آخر آج تک کہاں رہا ہے کہ بہت سارے مواقع پر احتجاج نہیں کیا اور نہ ہی بولا۔

منظور پشتین آخر کہاں تھا؟

پاکستان میں اپنے حقوق یا دوسروں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے لوگوں کو غدار یا وطن دشمن جیسے القابات نئی بات نہیں اور ہم یہ عرصہ دراز سے عاصمہ جہانگیر اور ان جیسے کئی انسانی حقوق کے کارکنوں کے حوالے سے سنتے آئے ہیں۔

پشتون تحفظ مارچ کے منظور پشتین جب سے منظرِ عام پر آئے ہیں تو کچھ عرصہ تو یہ غدار قرار دینے والی مشینری نے خاموشی سے دیکھا مگر اس کے بعد ایک منظم طریقے سے سوشل میڈیا پر کمنٹس کا سلسلہ شروع ہوا۔

سوالات کہ منظور پشتین اُس وقت کہاں تھا جب پشتونوں کے خلاف طالبان دہشت گردی کر رہے تھے؟ یا منظور پشتین اُس وقت کیوں نہیں بولا جب ڈرون حملے ہو رہے تھے؟ یا یہ کہ منظور پشتین کے پیچھے افغان ایجنسیاں ہیں وغیرہ وغیرہ۔

بس پھر کیا تھا لوگوں نے بات پکڑ لی اور منظور پشتین سے انوکھے سوالات پوچھنے شروع کر دیے۔

ثاقب خان ایسپ زئی نے لکھا ‘منظور پشتین اُس وقت کہاں تھا جب 1901 میں ایف سی آر کا کالا قانون نافذ کیا گیا تھا؟’

رفیع نے سوال کیا کہ ‘منظور پشتین اُس وقت کہاں تھا جب پشاور میں چپل کباب والے نے مجھے مزید چٹنی دینے سے انکار کر دیا تھا؟’

علی وارثی نے سوال کیا کہ ‘منظور پشتین اُس وقت کہاں تھا جب پشاور زلمی کی قیادت ایک پشتون شاہد آفریدی سے لے کر ڈیرن سیمی کو تھما دی گئی؟’

فرید نے سوال کیا ‘منظور پشتین اُس وقت کہاں تھا جب کراچی والے بریانی میں آلو ڈال رہے تھے؟؟؟’

مزاح ایک جانب مگر لوگوں نے پشاور میں پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسے کی میڈیا پر کوریج نہ کیے جانے کا بھی شکوہ کیا جیسا کہ امجد آفریدی نے لکھا ‘منظور پشتین اُس وقت کہاں تھا جب کے ٹرینڈ کے جواب میں میں پاکستانی میڈیا سے سوال ہے کہ پاکستانی میڈیا اُس وقت کہاں تھا جبری طور پر لاپتہ کیے گئے پشتونوں کی مائیں بہنیں پشاور جلسے میں رو رہی تھیں بین کر رہی تھیں۔’

یاد رہے کہ روایتی میڈیا پر پشتون تحفظ موومنٹ کی کوریج نہ ہونے کے باوجود اس تحریک کی سوشل میڈیا کوریج بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے جسے ٹوئٹر اور فیس بُک پر لائیو دکھایا جا رہا تھا اور اس جلسے کے مختلف کلپس کو بڑی تعداد میں شیئر کیا جا رہا ہے۔

محمد مہدی نے لکھا ‘اس ٹرینڈ سے میں بڑا متاثر ہوا ہوں جیسے اس نے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنا شروع کیا ہے اس کے باوجود کے قومی میڈیا اس تحریک کو نظر انداز کر رہا ہے۔ میں پھر کہوں گا کہ جائز حقوق کی گارنٹی دی جانی چاہیے، شکایتوں کا ازالہ ہونا چاہیے، مسائل کو سنا جانا چاہیے اور حل کیا جانا چاہیے۔’

حارث گُل وزیر نے لکھا ‘پی ٹی ایم کو سازش کہنا بہت آسان ہے اپنے آرام دہ کمروں میں سکون سے بیٹھ کر اور ایسی صورت میں جب آپ نے فاٹا کبھی دیکھا بھی نہ ہو۔’

سب اس ٹرینڈ سے خوش بھی نہیں تھے جیسا کہ حمزہ گگیان نے لکھا ‘وہ سارے جو اس ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹویٹس کر رہے ہیں وہ پشتونوں کا مزاق اڑا رہے ہیں۔ آپ سب ایسے ٹرولنگ کیوں کر رہے ہیں جس سے دوسروں کو پشتونوں اور پشتونوں کے جائز مطابات کا مزاق اڑانے کا موقع مل رہا ہے۔’

اور منظور پشتین سے سوالات کرنے والوں اور تنقید کرنے والوں پر سلمیٰ جعفر نے لکھا ‘لوگ مزاحیہ انداز میں #منظورپشتیناسوقتکہاںتھاجب کا ہیش ٹیگ استعمال کر رہے ہیں مگر میرے لیے بات بہت پریشان کُن تھی کہ بہت سارے لوگ منظور پشتین کے معاملے پر سنجیدگی کے ساتھ ایسے سوالات پوچھتے رہے ہیں۔ یعنی بیس کے پیٹے میں ایک نوجوان جو جنگ زدہ علاقے سے ہے یہ سوال کرنا آپ کے عقل اور ہمدردی کے جذبات سے عاری ہونے کی دلیل ہے۔’

اس ہفتے کی تصاویر

پشتوں

Twitter
پشاور میں ہونے والے جلسے کے دوران ایک خاتون اپنے لاپتہ عزیز کی تصویر اٹھائے کھڑی ہیں۔
انڈیا پاکستان باڑھ

انڈیا اور پاکستان کی سرحد پر لگی باڑھ کے قریب سے ایک انڈین کسان اپنی بیل گاڑی لے کر گزر رہا ہے۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32505 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp