مٹھی بھر کھانا کھایا اور 38 کلو وزن کم کیا؛ حیرت انگیز حد تک کارآمد ڈائٹ پلان


موٹاپے سے نجات جان جوکھوں کا کام ہے، بسااوقات مہنگے علاج اور کڑی ورزشیں بھی بے سود جاتی ہیں کیونکہ جیسے ہی آدمی کمر ڈھیلی کرے، موٹاپا واپس آ جاتا ہے۔ تاہم ڈنمارک کی ایک خاتون نے ایک ایسا ڈائٹ پلان بنایا ہے جس کے ذریعے انتہائی آسانی سے موٹاپے سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ میل آن لائن کے مطابق ایک بائیوٹیک کمپنی کی چیف ایگزیکٹو آفیسر 39سالہ سوزی وینگل خود موٹاپے کا شکار تھی۔ اس کا وزن 100کلوگرام سے زائد ہو گیا تھا اور اس میں کمی کی ہرکوشش ناکام ہو چکی تھی۔ پھر اس نے یہ ڈائٹ پلان بنایا اور کچھ ہی عرصے میں اپنے وزن میں 38کلوگرام کمی لانے میں کامیاب ہو گئی۔

سوزی نے اس ڈائٹ پلان کو ”دی سکینڈی سینس ڈائٹ“ کا نام دیا ہے جس میں ہر طرح کی خوراک شامل ہے لیکن اس کی پیمائش اپنی مٹھی سے کرنی ہے، کیونکہ سوزی کا کہنا ہے کہ ”ہماری مٹھی کا سائز ہمارے جسم کے تناسب سے ہوتا ہے چنانچہ ہر شخص کی مٹھی میں جتنی خوراک آئے گی وہ اس کے جسم کے لیے بہترین ہو گی۔“ سوزی کے پلان کے مطابق آپ ایک وقت میں کل چار مٹھی کھانا کھائیں گے۔ کاربوہائیڈریٹس کے حصول کے لیے ایک مٹھی سبزیاں اور سلاد دن میں تین وقت استعمال کریں گے۔ پروٹین کے لیے دن میں کم از کم دو بار مٹھی بھر گوشت، چکن، مچھلی اور انڈے وغیرہ استعمال کریں گے۔ اگر آپ زیادہ ورزش کر رہے ہیں تو آپ یہ دن میں تین بار استعمال کریں گے۔ اس کے علاوہ ایک مٹھی بریڈ، دلیہ، پاستا، چاول، آلو یا پھل وغیرہ استعمال کریں گے لیکن اگر آپ یہ چیزیں استعمال نہیں کرنا چاہتے تو اس کی بجائے آپ سبزیاں اور سلاد دو مٹھی استعمال کر سکتے ہیں۔“

سوزی نے اس ڈائٹ پلان میں تینوں وقت کے کھانے میں 1سے 3چمچ کریم یا کسی اور شکل میں چکنائی استعمال کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ مزید دن میں ایک بار 300ملی لیٹر دودھ ، دہی یا کوئی اور ڈیری پراڈکٹ استعمال کریں۔ دن میں ایک سے ڈیڑھ لیٹر پانی پئیں۔ چونکہ اس ڈائٹ پلان میں کوئی بھی چیز ممنوعہ نہیں ہے لہٰذا آپ تینوں کھانوں میں محدود مقدار میں کیک، آئس کریم یا کوئی اور میٹھی چیز بھی کھا سکتے ہیں۔ سوزی کا کہنا ہے کہ ”تینوں کھانوں میں مختلف قسم کی سبزیاں، سلاد اور دیگر اشیاءاستعمال کر سکتے ہیں۔ اس ڈائٹ پلان پر عمل کرنے سے آپ کا وزن 400سے 800گرام فی ہفتہ خود بخود کم ہونا شروع ہو جائے گا۔“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).