تو کیا ناچنے گانے والیوں کے قتل پر بھی سزا ہو گی؟


صوبہ سندھ کا ایک دور افتادہ علاقہ ہے۔ کسی شریف گھر کے سپوت کی شادی کی تقریب ہے۔ شادی کے مرد شرکا کا دل بہلانے کے لیے گانا بجانے کی تقریب جاری ہے۔ گانے والی لڑکی خوب صورت ہے۔ گانا تو ٹھیک ہی گاتی ہے لیکن تھوڑا کنجوسی سے کام لے رہی ہے۔ ایک ہی جگہ بیٹھ کر گانا گا رہی ہے۔ اس حسن اور جوانی کا بہتر فائدہ اٹھانا چاہیے اور وہ ایسے ممکن ہو گا کہ خوبصورت لڑکی گانے کے ساتھ ساتھ رقص بھی کرے۔ ایک شریف آدمی نے اس خوبصورت لڑکی کو گانے کے ساتھ ساتھ ناچنے کو بھی کہا۔

لڑکی نے زبان سے انکار تو نہیں کیا لیکن ناچ کے بھی نہیں دکھایا۔ یعنی کہ اس نے حکم عدولی کی۔ اب ایک ناچنے گانے والی لڑکی کوئی شریف گھر کی تو ہوتی نہیں۔ اور جو گھر شریف نہیں ہوتے انہیں شریف لوگوں کی حکم عدولی کا نہ صرف حق نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس بات کی انہیں جرات بھی نہیں ہونی چاہیے۔ یہی تو ہمارا روایتی اور قابل فخر سماجی طرز زندگی ہے جس کے تحفظ کے لیے ہم ہر وقت کوشاں رہتے ہیں۔ اور اس ماحول کو برقرار رکھنے کی ہماری کاوشیں کامیاب بھی ہیں کیونکہ ہم خلوص نیت سے یہ کام کر رہے ہیں۔ ابھی تک ہم نے غریبوں کو سر اٹھانے کا موقع نہیں دیا اور اگر زبردستی پھر بھی کوئی غریب پنگا کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے سبق بھی سکھا دیا جاتا ہے۔ تاکہ ماحول برقرار رہے۔

خیر تو واپس آتے ہیں شادی کی تقریب کی جانب جس میں ایک گانے والی نے ایک شریف آدمی کو ناچ کر نہیں دکھایا۔ ایک گانے والی نے ناچنے سے انکار کر دیا تو ظاہر ہے ایک شریف آدمی کو بے عزتی کا سامنا کرنا پڑا۔ اب شریف آدمی بے چارہ مرتا کیا نہ کرتا۔ ایک غیرت مند مرد کو اپنی بے عزتی کا بدلہ وہیں لے لینا چاہیے تھا اور اس شریف آدمی نے بھی یہی کیا۔ پستول نکال کر اس گانے والی پر تین فائر کیے اور وہ نافرمان خاتون وہیں ڈھیر ہو گئی۔

آپ سب لوگ یقیناً گولیاں چلانے والے اس شخص کی رحم دلی اور اچھے نشانے کی داد دیں گے۔ اس نے خاتون کو کوئی تکلیف نہیں دی بس صرف جان سے مار دیا۔ حالانکہ وہ اس کو زندہ جلا سکتا تھا، اس پر تیزاب پھینک سکتا تھا، اس کی ناک کاٹ سکتا تھا یا اس کی ٹانگیں توڑ سکتا تھا۔ صرف یہی نہیں اس شریف اور عزت دار آدمی نے اس لڑکی کے گھر والوں کو بھی کچھ نہیں کہا۔ اس کی کسی بہن کو اٹھا لینے کی دھمکی نہیں دی۔ غرضیکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا جس سے اس خاتون یا اس کے کسی گھر والے کو کوئی فالتو تکلیف محسوس ہو۔ بس اس خاتون کو اس کے کیے کی کم سے کم سزا دی اور ایک آسان موت سے نواز دیا۔

اس معمولی واقعہ پر پولیس سمیت آس پاس کے سارے لوگوں نے وہی کچھ کیا جو ان کو کرنا چاہیے تھا۔ یعنی ایک شریف اور عزت دار آدمی کی عزت بچانے کی کوشش کی۔ یعنی محض ایک ناچنے گانے والی خاتون کے قتل کے جرم میں ایک شریف آدمی عدالتوں اور جیلوں کے دھکے کھاتے پھرے تو یہ کوئی اچھی بات تو نہیں ہے ناں۔

گانے کی اس محفل میں موجود اکثر حضرات اس بات پر متفق تھے کہ اس خاتون کو کسی نے بھی جان بوجھ کر قتل نہیں کیا بلکہ وہ شادی کی خوشی میں ہونے والی ہوائی فائرنگ کا شکار ہو گئی ہے۔ پولیس نے بھی یہی بیانیہ تسلیم کیا اور ایک عزت دار آدمی کو تکلیف اور جیل سے بچانے کی پوری کوشش کی۔ لیکن آج کا دور اچھا نہیں۔ یہاں کسی شریف آدمی کی عزت محفوظ نہیں ہے۔

کسی شرارتی آدمی نے بات اور اس کے ساتھ ہی ایک شریف آدمی کی پگڑی بھی میڈیا میں اچھال دی ہے۔ اسے قتل کے الزام میں دھر لیا گیا۔ اور وہ بے چارہ جیل میں بند پڑا ہے۔ اب کیا ہو گا موم بتی مافیا بھی میدان میں آ جائے گا اور ایک ناچنے گانے والی لڑکی کے خون کو ایک شریف آدمی کی عزت پر ترجیح دی جائے گی۔ شور ڈالیں گے اور اس بدکار اور نافرمان لڑکی کے شریف قاتل کو سبق سکھانے کی کوشش کی جائے گی۔

پھر کیا ہو گا۔ اس شریف آدمی کے گھر والوں کو وہ اقدامات اٹھانے پڑیں گے جو پہلے انہوں نے اٹھائے۔ مثلا پہلے کہا ناں کہ شریف آدمی نے اس ناچنے گانے والی لڑکی کے گھر والوں کو اور اس کی دوسری بہنوں کو کچھ نہیں کہا۔ اٹھا کر لے جانے کی دھمکی تک نہیں دی۔

اب جب کہ وہ لوگ اگر اس شریف آدمی کے احسانات کا خیال نہیں کریں گے اور مقدموں کے چکر میں پڑ کر اسے بلاوجہ بے عزت کرنے کی کوشش کریں گے تو شریف آدمی اور اس کے گھر والے اس مقتولہ کے گھر جائیں گے اور انہیں کہیں گے کہ ایک بیٹی تو مر گئی ہے اور باقی ابھی زندہ بھی تو ہیں۔ اور یہ کہ آپ لوگوں کو ان کی عزت اور جان پیاری نہیں ہے۔ یعنی وہ شریف آدمی علاقے کے بڑے لوگوں اور پولیس کے ساتھ مل کر مقتولہ کے والدین کو یہ بات سمجھائیں گے، انہیں ان کی بہو بیٹیوں کی عزت کا واسطہ دیں گے تبھی جا کر انہیں سمجھ آئے گی اور وہ شریف آدمی باعزت طریقے سے بری ہو پائے گا۔

اب ایک ناچنے گانے والی غریب اور بغیر عزت کے گھر کی لڑکی کے ایک شریف اور عزت دار قاتل کو سزا ملنا شروع ہو جائے تو اس سے تو معاشرے میں پاور کا توازن بہت خراب ہو جائے گا۔ اور ہم معاشرے کی یہ بربادی برداشت نہیں کریں گے جہاں امیر اور غریب کی عزت برابر ہو جائے۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik