لوڈ شیڈنگ، سندھ اسمبلی کی چوکھٹ پر چوڑیاں


پاکستان کے صوبہ سندھ کی اسمبلی میں پیر کو تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی نے ایک انوکھا احتجاج کیا، ڈاکٹر سیما ضیا اور خرم شیر زماں پلاسٹک کے ایک تھیلے میں چوڑیاں لے کر آئے جو انھوں نے سندھ اسمبلی کے داخلی راستے پر بچھا دیں۔

کراچی میں گذشتہ ایک ماہ سے بجلی کا بحران ہے، جس پر تحریک انصاف، جماعت اسلامی، متحدہ قومی موومنٹ، پاک سرزمین پارٹی اور دیگر جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں۔

تحریک انصاف کے رکن اسمبلی خرم شیر زماں کا کہنا تھا کہ ’یہ چوڑیاں وہ حکومت سندھ اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے لیے لے کر آئے ہیں، صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد وہ آکر پہن لیں انھوں نے انہیں سندھ اسمبلی کے قدموں میں آکر رکھ دی ہیں۔

پاکستان کے’ 40 فیصد علاقوں میں اب بھی گھنٹوں بجلی بند‘

عمران کی تصویر بطور ہندو دیوتا، معاملہ ایف آئی اے کے سپرد

’کتے کی قبر‘ پر سندھ اور بلوچستان میں تنازع

’کسانوں کی موت کو روکو‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ صوبہ سندھ کا مقدمہ کسی مشترکہ مفادات کونسل میں نہیں لڑ پا رہے ہیں، یہ وزیر اعظم سے ملاقات کر کے اپنے کیس پیش نہیں کر سکے، جس کی وجہ سے عوام لوڈشیڈنگ بھگت رہے ہیں۔‘

نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق سینیئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی جانب سے چوڑیاں پھینکنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، شاید وہ ’ریحام خان سے چوڑیاں لے کر آئے ہوں گے‘۔

نثار کھوڑو نے تحریک انصاف کے اراکین کے الزامات کو مسترد کیا اور کہا کہ عمران خان ڈکٹیٹر کا ’سہولت کار‘ رہا ہے، انھیں سیاسی پارٹی کا سربراہ بننے کا کوئی حق نہیں ہے۔

واضح رہے کہ کراچی میں کے الیکٹرک کی جانب سے روزانہ تین سے چھ گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن گیس کی جانب سے گیس کی فراہمی میں کمی کی وجہ سے مطلوبہ بجلی دستیاب نہیں اور جب تک گیس کی مکمل فراہمی بحال نہیں ہوتی صارفین کو لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

نیشنل پاور ریگیولیٹری اتھارٹی نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کی شکایت کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے، جس کی رپورٹ تاحال سامنے نہیں آئی ہے۔

دس اپریل کو جاری کیے گئے ایک اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ نیپرا نے دس گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کا سخت نوٹس لیا ہے۔ اس حوالے سے کےالیکٹرک سے رپورٹ بھی طلب کی گئی لیکن کے الیکٹرک حکام کی جانب سے غیر تسلی بخش رپورٹ پیش کی گئی ہے۔ لہذا نیپرا کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد کراچی جا کر جائزہ لے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32287 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp