ٹھرکی مرد اور حاجن بیبیاں
دروغ بہ گردن راوی، خانہ کعبہ کا طواف کرتے، دو سہیلیاں آپس میں لڑ پڑیں۔ ایک نے دوسری کو طعنہ دیا، کہ تیرا شوہر بہت بڑا ٹھرکی ہے، مجھ پر ٹھرک جھاڑتا رہتا ہے۔ دوسری نے ترنت جواب دیا، میرا شوہر تو کیا، تیرا سسر بھی کم ٹھرکی نہیں، وہ تو میں اب تک خاموش رہی، تو تیری وجہ سے۔۔۔ اس روایت کی حقانیت مشکوک ہے، کہ راوی خود خاتون ہے، نیز مذکورہ سہیلیوں کی دوست بھی۔
ایک عرصے تک مجھے ’ٹھرکی‘ کے معنی معلوم نہ تھے۔ گزشتہ دنوں تحقیق کا جوکھم اٹھایا کہ جان سکوں، یہ ٹھرکی ہے کیا۔ ایک خاتون کولیگ سے استفسار کیا، تو انھوں نے بتایا، ٹھرکی وہ ہوتا ہے، جو کچھ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا، صرف باتوں سے مزا لیتا ہے۔ یا دور کھڑے آنکھیں ٹھنڈی کرتا ہے۔ میں نے جھٹ سے کہا، ایسی بہت سی خواتین کو میں جانتا ہوں، اور ایک تو آپ بھی ہیں۔۔۔ بڑی زندہ دل کولیگ ہیں۔ فرمانے لگیں، ’بالکل!۔۔ تم کیا سمجھتے ہو، مرد ہی ٹھرکی ہوتا ہے؟‘
ایک طرف وہ ناچار عورتیں ہیں، جو صبح اٹھتی ہیں، اور اپنے خواب لکھنے لگتی ہیں۔ ان خوابوں کا دیو، ایک مرد کی سی صورت کا ہوتا ہے۔ ظاہر ہے، خواب ان کے ہیں، تو مظلوم شہ زادی بھی وہی ہوتی ہیں، جنھیں قید میں رکھا گیا ہوتا ہے۔ ان کی تحریروں پہ مرد داد دیتے ہیں، تو اگلے روز یہ مضمون باندھتی ہیں، کہ مرد ٹھرکی ہے۔ کوئی شریف آدمی احتیاط کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے، ’بہن‘ لکھ دے، تو ان شہ زادیوں کے حسن کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ قلم اٹھاتی ہیں اور یہ لکھتی ہیں، ’بہن کہنے والا مرد سب سے خطرناک ٹھرکی ہے۔‘
یہ گورکھ دھندا ہے بھائی۔ جس طرح ایک کج فہم ملاں کی تان، اس بات پر ٹوٹتی ہے، کہ ہر برائی کی اصل وجہ مذہب سے دوری ہے۔ جس طرح کم فہم سیکولر کی زبان مذہب کو گالی دیے بغیر رک نہیں سکتی، اسی طرح ایسی عورتوں کو چین نہیں پڑتا، جب تک اپنی خود ساختہ محرومیوں کا ذمہ دار مرد کو نہ ٹھہرائیں۔ ایسے ملاں، ایسے سیکولر، ایسی حاجنوں کے کلام سے جگ کا کیا بدلے گا، جن کے پاس رٹے رٹائے طعنے ہیں، اپنا کہنے کو کچھ نہیں۔
- آئی ایم ایف، عید قربان اور قوم کی کھال - 01/07/2023
- فلم اور ٹی وی کے لیے لکھتے ہوئے کیا خیال رکھنا ہے - 20/06/2023
- فلم میکنگ شارٹ کورس - 30/04/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).