افغان دوستوں سے درخواست: پشتون تحریک کو یرغمال مت بنائیں


منظور پشتین کے احتجاج شروع کرنے کے کچھ دن بعد ہمسایہ ملک افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ایک نہایت ہی غیر ذمہ دارانہ ٹویٹ کرکے پشتون تحریک کے کردار کو مشکوک بنا دیا۔

افغان صدر نے نہ صرف اس تحریک کا کریڈٹ منظور پشتین سے لے کر اپنے سر لیا بلکہ یہ تاثر بھی دیا کہ پشتین نے انہی کے خواہش پر یہ تحریک شروع کی ہے۔

منظور پشتین نے بار بار یہ بات واضح کہ ہے کہ ان کی تحریک کچھ برس پرانی ہے لیکن جن کو الزامات لگانے تھے ان کو ایک سنہرا موقع ہاتھ آگیا تھا۔

صدر غنی کی ٹویٹ کے بعد، دنیا بھر کے پشتونوں نے دنیا کے مختلف شہروں میں پشتون تحریک کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے مظاہرے کئے۔ مظاہروں میں افغان پشتونوں نے بھی شرکت کی اور افغانستان اور پشتونستان کےجھنڈے لہرائے۔ انہوں نے پاکستان سے آزادی کے نعرے بھی لگائے۔ یاد رہے کہ پشتین نے آج تک پاکستان سے آزادی کی بات نہیں کی بلکہ انہوں نے پاکستان کے اندر ہی اپنے آئینی حقوق کی بات کی ہے اور بار بار اس بات پر زور دیا ہے کہ ان کا احتجاج پرامن احتجاج ہے۔

افغانستان کے ساتھ پچھلے کچھ دہاییوں میں جو بھی ہوا، اس کے لئے پاکستان کو کسی حد تک ذمہ دار ٹھہرانا بجا ہے لیکن یہ پشتون تحریک کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے کہ ان کی تحریک کو ایک ایسی تحریک بنا کر پیش کیا جائے جس کو غیر ملکی امداد حاصل ہو۔

افغان بہن بھائیوں کا شکریہ کہ انہوں نے ان مظاہروں میں شرکت کی لیکن ان کو یہ بات معلوم ہونی چاہئے کہ ان کی شرکت نے پشتین تحریک کو نقصان ہی پہنچایا ہے۔

یاد رہے پاکستانی پشتونوں کی تحریک دو مہینے کے قلیل عرصے میں دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کرچکی ہے۔ وجوہات کافی ساری ہوسکتی ہیں لیکن سب سے بڑی وجہ پاکستانی فوج پر براہ راست تنقید ہیں۔

پاکستان میں منظور پشتین کو ایک بہادر اور بے باک نوجوان کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ اگر میں یہ کہوں تو بے جا نہ ہوگا کہ جو باتیں پشتون محفلوں میں کرتے تھے، منظور پشتین نے ہمت کر کے سر عام کر دی ہیں۔

پشتوتوں کے محفلوں میں پاکستان ریاست کے کردار پر بات ہوتی تھی۔ گلے شکوے ہوتے، غصہ تھا لیکن کہنے کی ہمت نہیں تھی۔ یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں کہ کہنے کی ہمت جن لوگوں نے کہ ان  کے بارے میں کسی کو علم نہیں۔

اگر تو پاکستان کے پشتون اور باقی قوموں کے لوگوں کو اس تحریک سے آئینی حقوق حاصل کرنے کا فائدہ اٹھانا ہے انہیں تو منظور پشتین کا ساتھ دینا چاہئے۔ ان کے مطالبات منوانے کے لیے ان کے ساتھ ہم اواز ہوجائیں۔ یہی کافی ہے۔۔۔ لیکن خدارا وہ مطالبات اور ایجنڈے جو افغانوں کے ہیں ان کے لئے وہ خود سے کوئی اور تحریک شروع کر دیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).