کشمیر: لاپتہ انڈین فوجی کا ’حزب المجاہدین‘ میں شمولیت کا امکان


کالج کی تعلیم ادھوری چھوڑ کر فوج میں بھرتی ہونے والے 22 سالہ ادریس میر کے بارے میں پولیس کو شبہ ہے کہ وہ حکومت مخالف مسلح گروپ حزب المجاہدین میں شامل ہو گئے ہیں۔

ادریس کئی ماہ پہلے شمالی کشمیر میں اپنے کیمپ سے لاپتہ ہو گئے تھے۔ ادریس کا تعلق ضلع شوپیان سے ہے اور وہ صاف نگری گاؤں کے رہائشی ہیں۔

شوپیان میں گذشتہ ایک ماہ کے دوران درجنوں مسلح شدت پسند اور شہری متعدد فوجی آپریشن کے دوران مارے گئے جس کے بعد پوری وادی میں حالات کشیدہ ہو گئے۔

واضح رہے سوشل میڈیا پر ادریس کی مسلح تصویر کے ساتھ جزبِ المجاہدین میں ان کی شمولیت کی تاریخ 15 اپریل لکھی گئی ہے اور ان کا نیا نام ’حمزہ حزبی‘ ہے۔

کشمیر میں تعینات انڈین فوج کی 15 ویں کور سے وابستہ ایک اعلیٰ فوجی افسر نے بتایا ’ہمارے لیے یہ معاملہ ابھی تک ڈیوٹی سے بغیر اجازت غیر حاضری کا ہے۔ ہمارے پاس کوئی ٹھوس شواہد نہیں ہیں کہ ادریس نے کسی دہشت گرد گروہ میں شامل ہو گئے ہیں۔‘

تاہم پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ادریس کا تبادلہ کشمیر سے جھارکھنڈ کیا گیا تھا جس پر وہ مطمئن نہیں تھے۔

انڈیا کے فوجی حکام اس واقعہ کو زیادہ اہمیت نہیں دینا چاہتے ہیں۔ ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گذشتہ تین سالوں میں کم از کم ایک ہزار کشمیری نوجوان فوج میں بھرتی ہوئے۔ ’اگر یہ سچ بھی ہوا تو یہ محض ایک واقعہ ہے۔‘

اس سوال کے جواب میں کہ کیا موجودہ حالات میں کشمیری فوجیوں میں حکومت مخالف جذبات تو نہیں پیدا ہو رہے ہیں؟ مذکورہ افسر نے بتایا: آپ کا خیال درست نہیں ہے، انڈین آرمی دنیا کی باقاعدہ اور باضابطہ فورسز میں سے ایک ہے۔‘

حزب المجاہدین نے ابھی تک ادریس میر کی گروپ میں شمولیت کی تصدیق نہیں کی ہے، تاہم ذرائع نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر جس انداز سے ادریس میر کی تصویر اور تفصیل موجود تھی، حزب المجاہدین میں شامل ہونے نوجوانوں کی تصاویر اور تفصیلات بھی اسی انداز سے سامنے آئی تھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp