چین: پہلی سہ ماہی میں اقتصادی ترقی توقعات سے زیادہ
چین میں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران معیشت کی اقتصادی ترقی کی شرح 6.8 فیصد رہی ہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق جنوری سے مارچ کے دوران اقتصادی ترقی کی شرح 2018 کے لیے مقرر کی گئی اقتصادی شرح نمو کے سالانہ ہدف 6.5 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔
اس بارے میں مزید جانیے
’چینی معیشت کی ترقی کا ہدف کم ہوکر 6.5 فیصد مقرر‘
چین ’تجارتی جنگ میں اپنے مفادات کا بھرپور دفاع کرے گا‘
چین: تیسری سہ ماہی میں ترقی کی شرح %6.8
ان اعدادوشمار سے یہ ثابت ہوا ہے کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت پائیدار خطوط پر استوار ہے اور اقتصادی ترقی میں صارفین کی طلب نے اہم کردار ادا کیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ چین کے لیے بڑھتے ہوئے قرضے اہم مسئلہ ہیں۔
چین کی حکومت چاہتی ہے کہ وہ ملک میں اقتصادی شرح نمو کو متاثر کیے بغیر قرضوں اور ہاؤسنگ سیکٹر کو کنٹرول کرے۔
چین کی معیشت ایک ایسے وقت میں ترقی کر رہی ہے جب امریکہ کے ساتھ کشیدگی کے بعد چین کی برآمدت متاثر ہونے کے خدشات بڑھے ہیں۔
چین کے ایک ریسرچ ادارے میں ماہر معاشیات بو زہونگ نے بتایا کے سنہ 2018 میں برآمدت کی شرح میں اضافہ اقتصادیات کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔
انھوں نے بتایا کہ تجارتی جنگ کے خطرے کی قیمت سٹاک مارکیٹ پہلے ہی ادا کر چکی ہے اور اُن کے خیال میں دونوں ممالک کے مابین مذاکرات مفید رہیں گے۔
سنہ 2018 میں چین کی اقتصادی ترقی کے اعدادوشمار اس بات کو ظاہر کریں گے کہ امریکہ کی جانب سے عائد کی گئی ڈیوٹیز کا کیا اثر پڑا۔
چین کی معیشت پر نظر رکھنے والوں کی تجویز ہے کہ جی ڈی پی کے سرکاری اعدادوشمار کو محتاط نظر سے دیکھا جائے۔
سینیئر ماہر معاشیات جولیان ایون نے سرکاری اعدادوشمار کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’انھیں دیکھنا ہو گا کہ گذشتہ کچھ برسوں میں چین کی معیشت غیر معقول طور پر مستحکم رہی ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہمارے خیال میں چین کی معیشت اُس رفتار سے ترقی نہیں کر رہی جیسے کہ اعدادوشمار میں دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ اس بارے میں کئی شواہد موجود ہیں کہ صنعتوں میں بہتری سے اقتصادی شرح نموں گذشتہ سہ ماہی میں کم نہیں ہوئی ہے۔‘
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).