کرپشن کا سکور کارڈ اور پختونخوا حکومت گرنے کا خطرہ


عمران خان کے بیان کے مطابق ان کے دو تہائی صوبائی اراکین اسمبلی ایمانداری میں فرسٹ ڈویژن میں پاس ہوئے ہیں اور ایک تہائی کرپشن میں تھرڈ ڈویژن پانے والے نکلے ہیں۔ خان صاحب کے مطابق پختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف کے کل ساٹھ اراکین میں سے 40 نے وفاداری دکھائی اور 20 کرپٹ نکلے۔ یعنی تینتیس فیصد اراکین اسمبلی کرپٹ نکلے۔

خان صاحب نے فرمایا کہ ”پارٹی کے جن ارکان نے ووٹ بیچے انہیں اپنی صفائی پیش کرنے کا ایک موقع دیں گے اور شوکاز نوٹس کا جواب نہ دینے کی صورت میں معاملہ نیب کو بھجوایا جائے گا اور ضمیر بیچنے والوں کو پارٹی سے نکال دیا جائے گا“۔ یعنی وہ اس بات پر واضح ہیں کہ ان اراکین نے ووٹ بیچے۔ خان صاحب کے الزام کے مطابق ان اراکین کو چار چار کروڑ میں خریدا گیا۔ اب خان صاحب صرف حجت پوری کرنے کے لئے جاننا چاہتے ہیں کہ کس وجہ سے ووٹ بیچے۔ اگر بیچنے والے نے نوٹس کا جواب دے کر کوئی بھی وجہ بتا دی تو اسے پارٹی سے نہیں نکالیں گے۔ ویسے ہم خان صاحب کو ایک اطلاع فراہم کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ نیب آرڈیننس کے مطابق نیب پانچ کروڑ سے کم مالیت کے کیس میں نہیں پڑ سکتی اس لئے چار کروڑ کی کرپشن پر نیب معذرت کر لے گی۔

عمران خان کی جاسوسی کی داد دینا پڑے گی کہ انہوں نے اتنی حتمیت سے بندے شناخت کر دیے ورنہ سینیٹ کی خفیہ رائے شماری میں یہ جاننا مشکل ہے کہ کس نے کس کو ووٹ دیا۔ نامزد اراکین ووٹ بیچنے کے الزام سے انکاری ہیں۔ ایک صاحب فرماتے ہیں کہ کوئی ثبوت ہے تو سامنے لاؤ۔ دوسرے فرماتے ہیں کہ اب میں آزاد ہوں۔ مزید فرماتے ہیں کہ مجھے تو پہلے ہی شاہ محمود قریشی نے نکال دیا تھا، عمران خان کیا نکالیں گے۔ بہرحال پتہ نہیں کیسے ثابت کیا گیا ہے کہ ان بیس نے ووٹ بیچے ہیں۔ اب اگر شوکاز نوٹس کے جواب میں یہ بے گناہ نکل آئے تو ان کی سربازار لٹی ہوئی عزت نہ جانے کیسے واپس آئے گی۔ بے گناہ ہونے کے باوجود اپنے اپنے حلقے میں تو یہ سب چور مشہور ہو جائیں گے۔

دوسری طرف پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ نون کے 310 اراکین ہیں اور تحریک انصاف کے 30۔ تحریک انصاف کے امیدوار چوہدری سرور کو 44 ووٹ ملے۔ واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے کل اراکین کی تعداد 53 ہے۔ اگر ہم یہ فرض کر لیں کہ اضافی 14 ووٹ صرف مسلم لیگ نون کے اراکین نے ڈالے ہیں تو زیادہ سے زیادہ ساڑھے چار فیصد اراکین نون کرپٹ ہیں۔ لیکن اگر کوئی ووٹ بھی نون لیگ کے اراکین نے نہیں ڈالا ہے اور اپوزیشن کی قاف لیگ کے کامل علی آغا کو پڑنے والے 7 ووٹ نکال بھی دیے جائیں اور یہ فرض کر لیا جائے کہ 46 اپوزیشن اراکین میں سے 44 نے چوہدری سرور کو ووٹ ڈالا تو پھر مسلم لیگ نون کے صفر فیصد اراکین کرپٹ ہیں۔

یہ ایک پریشان کن امر ہے کہ عمران خان یہ تصدیق کر رہے ہیں کہ کرپشن کے خلاف جنگ کرنے والی تحریک انصاف کے 33 فیصد ممبران اسمبلی کرپٹ ہیں جبکہ جس جماعت کو وہ کرپٹ ترین قرار دیتے ہیں اس کے کم از کم صفر اور زیادہ سے زیادہ ساڑھے چار فیصد اراکین اسمبلی کرپٹ ہیں۔ قرائن سے تو یہی لگتا ہے کہ مسلم لیگ نون والے تمام تر دباؤ کے باوجود کسی لالچ یا دھمکی میں نہیں آئے جبکہ عمران خان جیسا ایک نہایت ایماندار لیڈر بھی اپنے اراکین کو صاف نہیں کر پایا۔

بہرحال اس بات کی تعریف کرنی چاہیے کہ عمران خان نے ببانگ دہل ان 20 اراکین کے نام لے لئے ہیں جو ان کے خیال میں کرپٹ ہیں۔ سنہ 2013 کے قومی و صوبائی انتخابات سے پہلے بھی عمران خان صاحب نے نہایت دلیرانہ فیصلہ کرتے ہوئے تحریک انصاف کے اندرونی انتخابات کرا ڈالے تھے۔ اب ایک مرتبہ پھر انہوں نے ثابت کیا ہے کہ جس بات کو وہ حق سمجھتے ہیں اس پر وہ دلیری سے ڈٹ جاتے ہیں خواہ اس کا کیسا ہی نقصان کیوں نہ اٹھانا پڑے۔ ہم عمران خان صاحب چیئرمین تحریک انصاف کو اس صفائی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

لیکن ایک دھڑکا بہرحال ہے۔ اس وقت پختونخوا اسمبلی میں حکومتی بینچوں پر 68 اراکین موجود ہیں اور اپوزیشن کے پاس 53 اراکین۔ اب اگر یہ بیس اراکین واقعی کرپٹ ہیں یا کرپٹ ہوئے بغیر ہی بدنامی پر ناراض ہو گئے تو کہیں ایسا نہ ہو کہ حکومتی بینچوں پر 48 اراکین رہ جائیں اور اپوزیشن کے پاس 73 ہو جائیں۔ اس صورت میں تو حکومت گر جائے گی اور پشاور کا میٹرو منصوبہ کھدا کا کھدا ہی رہ جائے گا۔ ایسا نہ ہو کہ مولانا فضل الرحمان اپنا وزیر اعلی بنا دیں اور اپنا بجٹ پیش کر دیں۔ لیکن اس بات سے خان صاحب نہیں گھبراتے۔ ہم بتا چکے ہیں کہ جس بات کو وہ حق سمجھتے ہیں اس پر وہ دلیری سے ڈٹ جاتے ہیں خواہ اس کا کیسا ہی نقصان کیوں نہ اٹھانا پڑے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar