رکن سندھ اسمبلی ارم عظیم فاروقی جنسی ہراسانی پر بات کرتی ہیں


گلوکارہ و اداکارہ میشاءشفیع کے گلوکار و اداکار علی ظفر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کے بعد دیگر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اس حساس موضوع پر اپنی رائے دینے میں مصروف ہیں اور اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات سے پردہ اٹھا رہے ہیں۔

اس فہرست میں نئی شامل ہونے والی خاتون رکن سندھ اسمبلی ارم عظیم فاروقی ہیں جن کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے بچپن کا ایک واقعہ کبھی نہیں سنایا کیونکہ وہ سمجھتی ہیں کہ جو ہو گیا وہ گزر گیا اور وہ اس وقت بہت چھوٹی تھیں لیکن اسمبلی میں بھی ایک ایسا واقعہ پیش آیا جو میں آپ کو سناتی ہوں۔

ارم عظیم فاروقی نے کہا کہ ”اگر کوئی عورت آگے بڑھ بات کرے جیسا کہ میں نے بھی کیا تھا تو الٹا اس عورت پر ہی الزامات عائد کرنا شروع کر دئیے تھے ہیں۔ جب میں بولی تھی تو میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا۔

مجھ پر الزامات لگانا شروع کر دئیے گئے کہ یہ تو ماڈرن ہے، یہ تو ایسی ہے اور ویسی ہے۔ اصلی مدعے پر بات نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ ایک عورت جو پہلے ہی ماڈرن ہے اگر اسے کسی نے ہاتھ لگا دیا تو کیا ہو گیا ہے۔

میں نے اپنا بچپن کا ایک واقعہ کبھی نہیں بتایا اور جوان ہونے کے بعد شادی شدہ ہونے کے بعد اپنی بہن کو بتایا جس پر وہ بھی دنگ رہ گئی کہ آخر میں نے بچپن میں اس سے متعلق بات کیوں نہ کی۔ میں نے کبھی میڈیا میں نہیں بتایا کیونکہ میں سمجھتی ہوں کہ میں بہت چھوٹی تھی اس وقت، وہ چیز گزر گئی اور اب کیا بات کرنا۔

میں آپ کو اسمبلی کا ایک واقعہ بتاتی ہوں جب ہم اسمبلی کے قریب ہی کوئی جلسہ وغیرہ کر رہے تھے۔ ایک ایم پی اے میرے بالکل پیچھے آ کر کھڑے ہو گئے اور میرے انتہائی قریب آ گئے۔ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا اور غصے سے کہا کہ پیچھے سے ہٹو، کیا کر رہے ہو، میرے پاس کیوں کھڑے ہو۔“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).