”اوپر والے‘‘ سے میرا مطلب عمران خان تھے، پرویز خٹک


اسلام آباد: وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ عمران خان نے صادق سنجرانی کو سپورٹ کرنے کا کہا تھا اور اوپر سے میری مراد عمران خان تھے۔

2014 کے دھرنوں کے دوران پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملوں کے مقدمہ میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے جہاں عدالت نے ان کی عبوری ضمانت کی توثیق کردی۔

عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہم ایک سیاسی احتجاج کررہے تھے لیکن ہمارے اوپر دہشت گردی کے مقدمات بنائے گئے ہیں، سینیٹ میں ہارس ٹریڈنگ سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ میں نے سراج الحق کو بنی گالا سے حکم ملنے کا کہا تھا، اوپر سے میری مراد عمران خان تھے، میں نے کہا تھا کہ بنی گالا سے مجھے عمران خان نے کہا کہ سنجرانی کو سپورٹ کرنا ہے۔

پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا تھا بلوچستان کے سینیٹرز کوسپورٹ کرنا ہے، چھوٹے صوبے کے سینیٹرز کی سپورٹ کے لئے ہم نے آواز اٹھائی، مجھ پر الزام لگانے والے الزام لگاتے رہیں، وہ شخص سامنے آجائے جس کا کہنا ہے کہ میں نے اسے پیسے دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے علاوہ مجھے کوئی آرڈر نہیں دے سکتا، بکنے والے بعض ارکان پر بہت دکھ ہوا، تحریک انصاف میں ایسا نہیں ہوسکتا کہ غلطی پر سزا نہ ملے۔

چیئرمین سینیٹ منتخب کرانے کے لئے پی ٹی آئی نے کہا کہ اوپر سے آرڈر آیا ہے، سراج الحق

لاہور: امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے انکشاف کیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے ووٹ کے لئے پی ٹی آئی نے کہا تھا بلوچستان کے امیدوارکوووٹ دینے کے لیے اوپر سے آرڈر آیا ہے۔

جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن کے لیے ووٹ خریدنے والے کیا مجرم نہیں، دیکھنا ہے کہ سینیٹ جائز ہے یا ناجائز جب کہ یہ کرپشن کے اسپیشلائز لوگ ہیں ان کے خلاف بڑے آپریشن کی ضرورت ہے۔

” کسی کی جرات نہیں کہ عمران خان کی قیمت 45 کروڑ تک لگائے ‘‘
سراج الحق نے انکشاف کیا کہ چیئرمین سینٹ کے ووٹ کے لئے پی ٹی آئی نے کہا تھا بلوچستان کے امیدوارکوووٹ دینے کے لیے اوپر سے آرڈر آیا ہے جب کہ سینیٹ انتخاب کے بعد عمران خان کے بجائے ایک زرداری سب پہ بھاری کے نعرے لگے، کسی کی جرات نہیں کہ عمران خان کی قیمت 45 کروڑ تک لگائے۔

” پشاورکے موجودہ حالات کے ذمہ دار وزیراعلی پرویز خٹک ہیں ‘‘
امیر جماعت اسلامی نے چیف جسٹس کی جانب سے وی آئی پیز سیکورٹی واپس لینے کے فیصلے کوسراہتے ہوئے کہا کہ پشاورکے موجودہ حالات کے ذمہ دار وزیراعلی پرویز خٹک ہیں، میٹرو کی دوڑ نے سرسبز پشاورکو کھنڈرات میں بدل دیا، چیف جسٹس دوسال پہلے وہاں کا دورہ کرتے تو پشاورمنفرد نظرآتا۔ انہوں نے کہا ستر سالوں سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے نام سے حکومت کرنے والے ان حالات کے ذمہ دار ہیں۔

” سراج الحق کا بیان جھوٹ کے سوا کچھ نہیں ‘‘
دوسری جانب ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری نے کہا کہ سراج الحق (ن) لیگ کے اتحادی ہیں اس لیے ان کے لہجے میں (ن) لیگ بول رہی ہے، سراج الحق کا بیان جھوٹ کے سوا کچھ نہیں جب کہ سراج الحق کی غلط بیانیوں نے پارٹی کا بیڑہ غرق کردیا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کشمیر میں (ن) لیگ اور کے پی میں پی ٹی آئی کی اتحادی ہے جب کہ پنجاب میں ان کا ناظم شیر کے نشان پر جیتا۔

” اپنا ملبہ دوسروں پر ڈالنا جماعت اسلامی کی پرانی عادت ہے ‘‘
تحریک انصاف کے صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی نے کہا کہ سراج الحق کا بیان افسوسناک ہے، اگر کوئی خرابی تھی تو امیر اجماعت اسلامی اقتدار کے مزے لوٹنے کے بجائے بولے کیوں نہیں، اپنا ملبہ دوسروں پر ڈالنا جماعت اسلامی کی پرانی عادت ہے، پانچ سال اقتدار کے مزے لئے ہیں تو ذمہ داری بھی قبول کریں۔

شوکت یوسف زئی نے کہا کہ جماعت اسلامی کے وزرا آستین کے سانپ ثابت ہوئے، پشاور کی ترقی میں بڑی رکاوٹ جماعت اسلامی کے وزیر رہے جب کہ آئندہ جماعت اسلامی کو کبھی حکومت میں شامل نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی پشاور کی ترقی کا مںصوبہ ہے اور ہم اس اس کی ذمہ داری لیتے ہیں جب کہ یہ منصوبہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی نگرانی میں بن رہا ہے اور یہ شفاف منصوبہ ہے۔
بشکریہ روزنامہ ایکسپریس۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).