سیکولرازم ، مغالطے اور لسانیات


\"siftain_khan\"آجکل سیکولرازم اور اسلامی نظام کی بحث کا بازار گرم ہے ۔ اس پر اتنی جامع اور مختلف النوع تحریریں سامنے آچکی ہیں کہ کوئی پہلو تشنہ نہیں رہا ۔ البتہ اختصار کے ساتھ اس کو ایک اور طرح سے دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں.

اس ساری جنگ میں اہم ترین اختلاف سیکولرازم کی تعریف کا ہے ۔ یہیں سے کسی بھی معاشرے میں لسانیات کے علم کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ھے ۔ لسانیات اور سماجیات کا تعلق ارتقا کا شکار رہتا ہے ہمیشہ ۔ ادب بھی اس سے متاثرہوتا ھے ۔ یہ دور پس جدیدیت کی بدعت ہے کہ انسان کو لفظوں کے گورکھ دھندے میں الجھا کر مغز سے بیگانہ کر دیا ہے۔ ساختیات ( Structuralism ) اور پس ساختیات ( Post Structuralism ) کی بحثوں نے زبان و معنی کا ناگزیر رشتہ دھندلا دیا ہے ۔ عالمگیر سچائی پر مبنی تصورات اور حقیقتوں کو شک میں مبتلا کر دیا ہے ۔ فطری مظاہر کو بھی مسترد کر دیا ہے ۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ کہ اس کے روشن پہلو موجود نہیں مگر فی الوقت وہ موضوع سے متعلق نہیں ۔ سیکولرازم کے لفظ کے ساتھ جو مغالطے پیوست ہیں وہ بھی دراصل اس نفسیاتی تحریک کا تسلسل ہیں جو انھی فلسفیانہ مباحث سے جنم لیتی ہے ۔ جو ہر اصطلاح کو اس کی ناگزیر سچائی سے ہٹا کر برتنے کا سبق دیتی ہے ۔ آپ نے غور کیا ہوگا پڑھے لکھے سیکولر حضرات عموما فلسفہ کا پس منظر رکھتے ہیں ۔ اسی لیے ان کا سارا زور لفظ کے ناگزیر معنی سے توجہ ہٹا کر نئے رشتوں میں پیوست کرنا ہوتا ہے ۔ میں اس عمل کا مخالف نہیں مگر اس میں نیک نیتی شرط ہے ۔

پھر آپ ذرا اس کے جواب میں اسلامی نظام کی بحثیں دیکھیں۔ کیسے ایک مخصوص دور کے علمال کلام کے دامن میں پناہ لی جاتی ہے ۔ دوسری انتہا پر جا کر ایک لفظ کے فکری ارتقا اور مختلف ثقافتوں میں اس کی مختلف صورتوں کا انکارکر دیا جاتا ہے ۔ روح سے زیادہ لفظ کی پوجا کی جاتی ہے ۔ عصری دنیا میں رائج علمی اصطلاحات کو وحی کا درجہ عطا کیا جاتا ہے ۔ تہذیب کے ارتقا میں دوسری تہذیبوں کے تعامل کو کفر سمجھا جاتا ہے ۔ جمود کو ہی نصب العین قرار دے دیا جاتا ہے ۔ پس اصل میں یہ سب لسانیات کی جنگ ہے جو اپنے اندر سیکنڑوں سال کی سماجی تاریخ اور انسانی شعور کو سموئے ہوئے ہے ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments