علی ظفر کا میشا شفیع کو نوٹس: ٹویٹ حذف کر کے معافی مانگیں یا 100 کروڑ ہرجانہ دیں


پاکستانی گلوکار علی ظفر نے گلوکارہ میشا شفیع کے نام ہتک عزت کا نوٹس بھجوایا دیا ہے۔

اس نوٹس میں میشا شفیع سے وہ ٹویٹ حذف کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں انھوں نے الزام لگایا تھا کہ علی ظفر نے انھیں جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔ میشا شفیع سے معافی مانگنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے یا بصورت دیگر 100 کروڑ ہرجانہ ادا کرنے کو کہا گیا ہے۔

خیال رہے کہ میشا شفیع نے گذشتہ دنوں ایک ٹویٹ میں علی ظفر پر الزام لگایا تھا کہ ان کی جانب سے میشا کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیے

’میشا شفیع کا الزام جھوٹا ہے، عدالت لے کر جاؤں گا‘

’میشا شفیع آپ اکیلی نہیں ہیں‘

انھوں نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا ’میری ہی انڈسٹری میں میرے ساتھ کام کرنے والے ایک ساتھی نے مجھے ایک سے زیادہ بار جنسی طور پر ہراساں کیا: علی ظفر نے۔ یہ سب تب نہیں ہوا جب میں چھوٹی تھی، یا انڈسٹری میں نئی تھی۔ یہ میرے ایک پراعتماد، کامیاب، اور چپ نہ رہنے والی عورت ہونے کے باوجود ہوا۔ یہ میرے ساتھ دو بچوں کی ماں ہونے کے باوجود ہوا!‘

ٹویٹ کے سامنے آنے کے بعد ہی علی ظفر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اس الزام کو جھوٹا قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ معاملے کو عدالت میں لے کر جائیں گے۔

بدھ کو علی ظفر کے قانونی مشیر کی جانب سے پانچ صفحات پر مشتمل تحریری نوٹس میڈیا سے بھی شیئر کیا گیا۔ اس میں جہاں علی ظفر کی پروفائل اور کامیابیوں کا ذکر ہے وہیں میشا شفیع کی ٹویٹ کو بھی کاپی کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ’بغیر ثبوت کے کسی پر الزامات لگانا پاکستان میں موجود ہتک عزت کے قانون کی زد میں آتا ہے‘۔

میشا شفیع سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 14 دن کے اندر اندر سوشل میڈیا پر موجود اپنی ٹوئٹس کو حذف کریں اور معافی مانگیں کیونکہ ان کے موکل نے کبھی بھی میشا کو ہراساں نہیں کیا اور متعلقہ ٹوئٹس نے ان کے خاندان اور لاکھوں مداحوں کو افسردہ کیا ہے۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں میشا کو قانونی طور پر 100 کروڑ ہرجانہ ادا کرنا ہوگا۔

میشا شفیع نے دنیا بھر میں جنسی ہراسگی کا شکار ہونے والی خواتین کی طرح ہیش ٹیگ می ٹو کا استعمال بھی کیا تھا اور ان کے بعد پاکستانی انڈسٹری کی کچھ اور خواتین نے بھی اس بارے میں بات کی جبکہ ٹوئٹر پر صارفین نے جہاں علی ظفر کے خلاف لکھا وہیں ان کی حمایت میں لکھنے والے بھی نظر آئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp