ندیاں شاعروں کو جانتی ہیں


بعض احباب فیس بک اِن باکس میں بڑی دلچسپ باتیں اور سوالات پوچھتے رہتے ہیں۔ بالخصوص خواتین۔ کچھ تو باتوں باتوں میں ذاتی معلومات پر مبنی پورا انٹرویو لینا شروع کر دیتی ہیں۔ ادبی زندگی میں تو مَیں انٹرویو کم ہی دیتا ہوں لیکن اس طرح کے غیر رسمی ہلکے پھلکے پُر تجسس سوالوں کا محظوظ کُن جواب لکھنے میں بڑا لطف آتا ہے۔ ایسی ہی ایک مختصر سی تازہ ترین حقیقی چٹ چیٹ ملاحظہ فرمائیے:

سوال: آپ کے اتنے چاہنے والے ہیں، اتنے فین اور دوست احباب ہیں، کیا آپ کی اہلیہ بھی آپ کی فین ہیں؟
جواب: بیویاں کبھی شوہروں کی فین نہیں ہوتیں۔ (سمائلی)

سوال: آپ کی تعلیم؟
جواب: اَن پڑھ۔ (سمائلی)

سوال: پھر آپ شاعری کیسے کرتے ہیں؟
جواب: پتا ہوتا تو کبھی نہ کرتا۔ (سمائلی)

سوال: جاب؟
جواب: بے روزگار۔ (شاعری اس لیے نہیں کہا کہ فوراً اگلا سوال آنا تھا، ”وہ تو ٹھیک ہے لیکن کام کیا کرتے ہیں؟ “ )

سوال: آپ کی کاسٹ (ذات) کیا ہے؟
جواب: جٹ

سوال: مولا جٹ والے؟
جواب: نہیں۔ ہاتھ میں گنڈاسہ کبھی نہیں پکڑا۔ ہوش سنبھالتے ہی کاغذ اور قلم پکڑ لیا پھر کچھ اور پکڑنے کے قابل ہی نہیں رہا۔ اب تو کاغذ قلم کی جگہ بھی کی بورڈ اور سکرین نے لے لی ہے۔ اور پکڑنے کی بجائے صرف ٹچ کرنے کی ضرورت رہ گئی ہے۔ وہ بھی ٹچ می ناٹ کی حد تک۔ ہاں بچپن میں تتلیاں اور جگنو ضرور پکڑے۔ مچھلیاں پکڑنے کی بھی کوشش کی لیکن کبھی کامیابی نہیں ہوئی۔ ایک بار کامیابی ملی بھی تو چھوٹی چھوٹی رنگین مچھلیاں ہاتھ آئیں۔ شاید ندی کو بھی پتا چل گیا کہ کوئی شاعر ڈور بلکہ ڈورے ڈال رہا ہے۔ ندیاں شاعروں کو جانتی ہیں۔ ممکن ہے کچھ دیر اور یہ شغل جاری رکھتا تو شاید کوئی جل ہری ہاتھ آ جاتی۔ اب تو دریاؤں میں بھی جل نہیں رہا پریاں کہاں سے آئیں گی۔ جل بوتلوں میں ملتا ہے اور جن بوتلوں سے باہر آ گئے ہیں۔

سوال: لیکن آپ کی تو بڑی بڑی مونچھیں ہیں؟
جواب: مونچھیں تو برائے نام ہیں۔ ان کا کوئی کام ہے نہ دام۔ بس مفت میں بدنام ہیں۔ فی الاصل میں ذات پات کا قائل نہیں اور مجھ میں جاٹوں والی کوئی بات نہیں سوائے مونچھوں کے وہ بھی سفید۔ مونچھیں غیر شاعرانہ ضرور ہیں لیکن بہت صلح جُو ہیں، تاؤ دینے، تاؤ کھانے اور تاؤ میں آنے والی والی نہیں۔

سوال: آپ سگریٹ پیتے ہیں؟
جواب: نہیں

سوال: چائے؟
جواب: زیادہ نہیں، لیکن آپ چائے خانہ بلائیں تو ضرور پی لوں گا۔ (سمائلی)

سوال: کافی؟
جواب: کافی پسند ہے۔ (سمائلی)

سوال: کس جگہ کی؟ گلوریا جین کی؟
جواب: آپ تو یوں پوچھ رہی ہیں جیسے ڈیٹ مارنی ہو (سمائلی)۔ گلوریا جین کی اتنی اچھی نہیں۔ کافی پلانیٹ کی بہتر ہے لیکن مہنگی ہے۔ (لینا حاشر صاحبہ اور ظفراللہ عرف ید بیضا صاحب سے گزارش ہے کہ ادیبوں شاعروں کے لیے خصوصی ڈسکاؤنٹ پیکج رکھیں، ان کی جیبیں اور یدین تو پہلے ہی خالی ہوتے ہیں)

سوال: اور مشروب کون سا پسند ہے؟
جواب: پانی

سوال: پھر آپ شاعر کیسے ہیں؟ نہیں نہیں آپ شاعر نہیں ہو سکتے۔
جواب: میں بھی اکثر یہی سوچتا ہوں۔ (سمائلی)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).