مودی حکومت نے لال قلعہ ایک نجی کمپنی کو بیچ ڈالا


حکومت ہند نے دہلی کا تاریخی لال قلعہ 25 کروڑ روپے کے عیوض ڈالمیا گروپ کے حوالے کر دیا۔ اس اقدام پر سوشل میڈیا پر طوفان مچا ہوا ہے۔ ہفتے کے دن حکومت نے اپوزیشن کے اس الزام کی تردید کی ہے کہ وہ انڈیا کے ورثے کی نجکاری کر رہی ہے اور اس نے کہا ہے کہ ڈالمیا گروپ سے ہونے والے معاہدے پر کوئی پیسہ کمانے والا کام نہیں کیا جا سکے گا۔

اس ہفتے ڈالمیا گروپ نے حکومت ہند سے ایک ایم او یو سائن کیا تھا جس کے تحت 25 کروڑ بھارتی روپے کے عیوض وزارت سیاحت نے پانچ سال کے لئے لال قلعہ اس کے حوالے کر دیا۔ معاہدے کے تحت یہ کمپنی قلعے کے گرد و نواح میں مختلف انفرا سٹرکچر تعمیر کرے گی اور اسے چلائے گی۔ وزیر مملکت برائے سیاحت کے جے الفانس نے کہا ہے کہ پچھلے برس شروع کی جانے والی سکیم کے تحت وزارت سیاحت نجی شعبے کی شراکت سے قومی ورثے کو ترقی دینے کی کوشش کر رہی ہے۔

ممتاز بھارتی سیاستدان ممتا بنر جی نے ٹویٹ کی ہے
”حکومت تاریخی لال قلعے کی دیکھ بھال کیوں نہیں کر سکتی؟ لال قلعہ ہماری قوم کا نشان ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں یوم آزادی پر بھارت کا پرچم لہرایا جاتا ہے۔ اسے کیوں لیز پر دیا جائے؟ ہماری تاریخ کا ایک اداس اور سیاہ دن“۔

ممبر پارلیمنٹ اوبرائن نے ٹویٹ کیا ہے
واہ۔ اچھے دن۔ لال قلعہ بیچا جا رہا ہے۔ اب دوسرے قومی خزانے بھی سب سے زیادہ بولی دینے والے کو نیلام کر دیے جائیں۔ ٹرانسپورٹ، ٹورازم اور کلچر کی پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے کیا میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ معاملہ ابھی زیر بحث تھا؟ اسے روکنے کا عہد کرو۔

ممتاز تاریخ دان دلیم ڈالرمپل نے کہا ہے کہ
ایک قوم کے عظیم ترین ورثے کی دیکھ بھال کے لئے ان کو کارپوریٹ ادارے کو فروخت کر دینے سے بہتر طریقے بھی ہوں گے۔

کپل نے ٹویٹ کیا:
کیا آپ کو پتہ ہے کہ مودی نے لال قلعے کو پانچ سال کے لئے پچیس کروڑ میں نیلام کر ڈالا؟ اگلی باری تاج محل کی ہے۔

مشہور تاریخ دان آڈرے ٹرشک نے ٹویٹ کیا
دہلی میں شاہ جہاں کا مثالی لال قلعہ اب ڈالمیا بھارت گروپ کا لال قلعہ ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).