فرضی شادی، فرضی کمپنی اور فرضی ملازمت


پیپر میرج سے تو ہم سب واقف ہیں۔ ہمارے لوگ مغربی ممالک میں قانونی سکونت اختیار کرنے کے لیے پیپر میرج کی ”سہولت“ سے استفادہ کرتے آئے ہیں۔ سب جانتےہیں کہ پیپر میرج کوئی حقیقی شادی نہیں ہوتی بلکہ محض کاغذوں کی حد تک امیگریشن فوائد حاصل کرنے یا کسی ملک میں با آسانی آ جا سکنے، رہائش اختیار کرنے یا وہاں کام کرنے کا حق حاصل کرنے کے لیے شادی ظاہر کی جاتی ہے۔ ان کاغذات پر دستخط کرتے وقت نہ تو فریقین کی ایک دوسرے کو حقیقی میاں بیوی قبول کرنے کی نیت ہوتی ہے نہ ہی اس شادی کا مقصد دو افراد کا ایک خاندان کی صورت اختیار کرنا، اکٹھے زندگی بسر کرنا، بچے پیدا کرنا، ایک دوسرے کا خرچ برداشت کرنا یا ایک دوسرے کو اپنی جائداد کا حصہ دار یا وارث ٹھہرانا وغیرہ ہوتا ہے۔ مختصر یہ کہ پیپر میرج سے شادی کی قانونی دستاویزات موجود ہونے کے باوجود فریقین کا آپس میں حقیقتا میاں بیوی کا رشتہ قائم نہیں ہوتا۔

اسی طرح corporate vehicles کی ایک قسم شیل کمپنی ہوتی ہے۔ کاغذی اعتبار سےہوتی تو یہ ایک کمپنی ہی ہے جس کا ایک دفتر بھی ہوتا ہے۔ عام کمپنیوں کی طرح اس کا میمورنڈم اور آرٹیکلز بھی ہوتے ہیں۔ کاغذوں میں اس کا مقصد کوئی کاروبار کرنا، لوگوں کو ملازمت پر رکھنا اور منافع کمانا وغیرہ ہی ہوتا ہے لیکن حقیقتا اس کا کوئی دفتر نہیں ہوتا، نہ ہی کوئی کاروبار اور نہ ہی کوئی ملازم ہوتا ہے۔ اس کا عام طور پر مقصد کسی جائداد کے اصلی مالک (beneficial owner) کی پہچان چھپانے کی غرض سے جائداد کو کمپنی کی ملکیت ظاہر کرنا ہوتا ہے تاکہ اصل مالک ٹیکس کی ادائیگی سے فرار حاصل کرسکے۔ ایسی کمپنیاں عام طور پر ان ممالک میں رجسٹرڈ ہوتی ہیں جنہیں ٹیکس ہیون کہا جاتا ہے۔ ان ممالک میں ایسے قوانین موجود ہوتے ہیں جن کی بدولت کمپنی کے اصل کنٹرولر یا سادہ الفاظ میں اصل مالکان کا پتا چلانا ممکن نہیں ہوتا یا پھر بہت مشکل ہوتا ہے۔

فرضی شادی اور فرضی کمپنی کی طرح ایک فرضی ملازمت بھی ہوتی ہے جس میں کاغذوں میں تو آپ کسی آجر یا کمپنی کے ملازم ہوتے ہیں۔ آپ کی ملازمت کا کنٹریکٹ بھی ہوتا ہے، آپ کا عہدہ، آپ کے فرائض اور آپ کی تنخواہ بھی ہوتی ہے لیکن صرف کاغذوں کی حد تک۔ حقیقت میں نہ تو آپ ملازم ہوتے ہیں نہ ہی کوئی فرائض یا ڈیوٹی انجام دیتے ہیں نہ ہی کسی تنخواہ کے حقدار ہوتے ہیں۔ اس فرضی ملازمت کا واحد مقصد خاص طور پر متحدہ عرب امارات کا اقامہ یا ریزیڈینسی ویزا حاصل کرنا ہوتا ہے تاکہ آپ کو وہاں آنے جانے اور اپنی مرضی کے عرصہ تک رہائش رکھنے کا قانونی حق حاصل ہو جائے۔

فرضی شادی ہو یا فرضی کمپنی یا پھر فرضی ملازمت ان سب کی ہینڈلنگ پر آنے والے اخراجات ان سے استفادہ حاصل کرنے والے شخص کو ہی برداشت کرنے ہوتے ہیں۔

اب آپ کے سامنے دو صورتحال ہیں ایک قانونی جو کہ صرف کاغذوں تک محدود ہونے کی وجہ سے محض فرضی ہے اور دوسری حقیقی۔ انصاف کا تقاضا تو یہ ہے کہ آپ ان صورتحال سے دوچار تمام اشخاص کے یا تو فرضی معاملات کو ملحوظ خاطر رکھ کر کارروائی کریں یا پھر سب کے ہی حقیقی معاملات کو ملحوظ رکھیں۔ لیکن یہاں جو ہوا ہے وہ ہے کہ آپ نے فرضی کمپنی کے متعلق تو یہ کہہ دیا کہ چونکہ کمپنی فرضی ہے جس نے کبھی کوئی کاروبار نہیں چلایا بلکہ اس کا مقصد صرف بیرون ملک ٹیکس سے فرار حاصل کرنے کی غرض سے فلیٹ کی ملکیت ظاہر کرنا تھا لہذا کمپنی والے پر کمپنی ظاہر کرنا لازم نہ تھا۔ جبکہ دوسری طرف آپ نے فرضی ملازمت والوں کو فرضی ملازمت ظاہر نہ کرنے پر رگڑ دیا۔

ہم تو صرف اتنا کہتے ہیں کہ آپ بس ایک جیسے حالات سے دوچار اشخاص کے ساتھ ایک جیسا برتاؤ کریں۔ اور کچھ نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).