پٹاکے پیراں دے


ہم دونوں نے رکوع کے بل جھک کر کان پکڑ رکھے تھے۔ اب میں اس انتظار میں تھا کہ کب پیر صاحب  اٹھ کر کب میرے ساتھی کی تشریف پر جوتے رسید کرتے ہیں۔  رانے  نے پوچھا کہ تم نے صرف اس لئے کان پکڑ رکھے تھے کہ تم اپنے ساتھی کو جوتے لگتے دیکھنا چاہتے تھے میں نے جواب دیا اور کیا۔

رانے مجھے یہی تو کہہ کر لے گیا تھا کہ اس کے پیر صاحب  اس کے کان پکڑوا کر جوتے بھی لگاتے ہیں۔ تو میں یہ نظارہ اپنی آنکھوں سے دیکھ کر حق پر ایمان لانا چاہتا تھا۔ رانے  نے پھر پوچھا تو جوتے پڑے پھر ۔ اسے بتایا کہ نہیں پڑے یہ سن کر اسے صدمہ ہوا۔ رانا ایک نیا پیر ڈھونڈ بیٹھا تھا۔ ہمیں اپنے نئے پیر سے ملانا چاہ رہا تھا ۔ میں اسے پیروں سے ملاقات کے پرانے قصے سنا کر ڈرا رہا تھا۔

رانے نے پوچھا تم بچ کیسے گئے جوتے کھانے سے ۔ یار رانے ہم پیر صاحب سے سوال جواب میں جو پڑ گئے تھے ۔ ان سے بس اتنا ہی پوچھا تھا کہ جعلی پیر اور اصلی میں کیا فرق ہوتا ہے۔ صرف وہی پیر کیوں جعلی کہلاتے ہیں جو ہماری نوجوانوں  کو عشق معشوقی کی منزلیں آسان کرنے کے لئے راہنمائی فراہم کرتے ہیں، تعویذ دیتے ہیں۔

پیر صاحب کو ان باتوں کی سمجھ کوئی نہیں آئی تھی ۔ انہوں نے میرے مامے کو حکم دیا کہ بس منٹ مار مرغا بن ۔ مامے نے کہا کہ برکت واسطے وسی کو بھی مرغا بنا دیں۔ ماما اصل میں نہیں چاہتا تھا کہ میں اسے اپنے پیر سے جوتے کھاتا دیکھوں۔ پیر صاحب کا پورا موڈ تھا خاطر داری کا ۔ وہ جوتوں کی خوراک دینے پر تل چکے تھے۔

قریب تھا کہ وہ ہماری تشریف کے ساتھ سوچ بھی سجا دیتے ۔ ان کی گھر والی نے انہیں آواز دے دی پھر خود باہر آ گئی ۔ پیرنی کے قدموں کی چاپ سن کر ہم سیدھے کھڑے ہو گئے ۔ وہ ہمیں مرغا بنا نہ دیکھ سکیں ۔

 پیر صاحب نے ہماری طرف دیکھ کر  اپنی گھر والی سے التجا کی کہ مہمان آئے ہیں۔ پیرنی بولی تو کیا کروں سر پر بٹھاؤں چائے پیش کروں تم کو ان کو، تمھیں تو خود سے بھی بھوکے مرید ملے ہیں پیر صاحب نے حالات بھانپ کر ہمیں تتر ہونے کا حکم دیا اور ہم فرار ہو گئے۔ ہمارے جانے کے بعد پیرنی  نے ٹھیک پیر صاحب کے ساتھ وہی کیا ہونا جو وہ میرے مامے کے ساتھ کرنے لگے تھے ۔

رانا بولا او وسی منحوسا نہ کر ایسی باتیں۔ تمھارا مطلب ہے پیرنی نے پھر پیر صاحب کی تشریف پر جوتے لگائے ہونگے ۔ تمھاری باتیں سن کر لگ رہا کہ ہم جس پیر صاحب کی جانب جا رہے ہیں وہاں ضرور کچھ برا ہو گا۔ پیرنی ان پیر صاحب کی بھی بہت ڈاڈھی ہے ۔ وسی تیری زبان ویسے بھی بہت کالی ہے ، مجھے اب ڈر لگ رہا ہے ۔ رانا اب واضح طور پر گھبرایا ہوا لگ رہا تھا ۔ اسے کہا کہ رانا اپنے بزرگوں کا مان رکھ اب پیٹھ مت دکھا چل چلیں پیر صاحب کی طرف ۔

رانا کنجوس بھی ہے ۔ راستے میں اس نے پیر صاحب کو نذرانہ دینے کے لیے جوس وغیرہ خریدے ۔ خرچہ زیادہ نہ کرا دوں کا سوچ کر مجھے گاڑی میں ہی بیٹھے رہنے کا حکم دیا ۔ رانا  خریداری سے واپس آیا تو اس کی تعریف کی کہ مجھے آرام واسطے گاڑی میں چھوڑ گئے ۔ ساتھی ہی اس سے پوچھا کہ پیر صاحب کو دینے کے لیے سستے جوس تو نہیں خریدے ۔ رانا چپ رہا تو اسے مزید مشتعل کرنے کو بولا یار ویسے رانے اب پہلے جیسے نہیں رہے ۔

رانا پھٹ پڑ کیا تکلیف ہے تمھیں کیوں بک بک کر رہے ہو ۔ رانا تکلیف کوئی نہیں ہے ۔ یاد ہے جب انڈیا گئے تھے ۔ دہلی میں تم نے دربار پر قوالی کرانے کی منت مانی ہوئی تھی ۔ مسلمان قوال سستے میں مان گیا تھا ۔ ساؤنڈ سسٹم تم نے لانا تھا ۔ پانچ ہزار خرچنے کی بجائے پانچ سو والا سسٹم لے آئے تھے ۔ قوال نے اس دن پھر بلی کی آواز میں قوالی کی تھی ۔ تمھارے ساتھ پھر اس کے ساتھیوں نے ڈبو والی بھی کی تھی ۔

رانا بولا وسی آج تمھاری بات بات سے نحوست ٹپک رہی ہے ۔ رانا قوالوں نے جو پھر تمھیں پھینٹی لگائی تھی ۔ پاکستان واپسی کے ہفتے بعد تک سوجن نہیں اتری تھی تمھاری ناک آنکھ کی ۔ رانا یہ سن کر دھاڑنے لگا نہیں جاتے آج پیر صاحب کی طرف ۔ آج ہمارے ساتھ کچھ ہو کر رہے گی ۔ پتہ نہیں تمھیں کیوں بلایا ہے ۔ جب سے آئے ہو کوئی اک اچھی بات نہیں کی ۔ رانا بولتا رہا میں گاڑی چلاتا رہا ۔

یہی باتیں کرتے رانے کی واہی تباہی سہتے ہم دونوں پیر صاحب  کے گھر پہنچ گئے۔ پیر صاھب رانے کی ہی دریافت تھے۔ سچی بات ہے میں انکی باتوں سے بہت متاثر ہوا ادھیڑ عمر کے سنجیدہ سے متین انسان لگے۔ رانے کو وہیں بلا ضرورت درویش کا ڈائلاگ بھی سنا دیا کہ انسان جب بھی خدا کی تلاش میں نکلتا ہے اس کی ملاقات کسی بندے سے ہوتی ہے۔ پیر صاحب  نہال ہو گئے۔ اندر آواز دی انکی گھر والی تشریف لائیں انکا ہم سے تعارف کرایا ہمارے لائے ہوئے لفافوں کو لے جانے کے اشارہ کیا اور ہمارے لئے کچھ لانے کو کہا۔

را نے نے بہت فخر سے بتایا کہ  پیر صاحب  نے یوگا میں اپنی طرف سے بہت ایجادات کی ہیں ۔  پیر صاحب کی طرف دیکھا انہیں التجا کی کہ ہمیں  کچھ سانس کی مشقیں کرائیں ، پیر صاحب  شروع ہو گئے اپنی ٹانگ اٹھا کر سر پر رکھ کے  فوری ایک واہیات پوزیشن بنا کر دکھا دی۔ اس پر جب سانس بھی کھینچ لیا تو بالکل باندری محسوس ہونے لگے۔ مجھے حیرت رانے  پر ہوئی  کہ وہ بھی اچھی خاصی نقل کر رہا تھا۔ مجھے بھی اکسایا کہ تم بھی کرو اپنے ڈیل ڈول کے ساتھ میرے لئے یہ ممکن نہ تھا لیکن اس سے پوچھا اس کا فائدہ یار بولا اس سے سٹیمنا بنتا ہے طاقت آتی ہے یعنی وہی حکیمی دعوے۔

پیر صاحب  زمانہ شناس تھے بات سمجھ کر بولے کہ یہ سانس کی ایسی مشقیں ہیں کہ انسان کو اپنے جسم پر اختیار حاصل ہو جاتا جسمانی قوت میں بے پناہ ۔۔۔۔۔۔ جملہ ان کے منہ میں تھا جب گھر والی داخل ہوئی  اور یوں لگا جیسے پیر صاھب رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں۔ گھر والی بولی آپ یہ مشقیں زرا کم کریں جان ہی نکال دیتے ہیں یہ سن کر ہمارے جو کن لال ہوئے بات ہرگز ویسی نہ تھی ۔ پیرنی تشریح کرتے ہوئے بولیں  بھائی  پچھلی بار یہ ناراض ہوئے تو سانس روک کر بیٹھ گئے ہم سمجھے فوت ہی ہو گئے ہیں۔ بڑا مسئلہ ہو گیا تھا ہم سمجھے انکا سانس اٹک گیا ہے کہیں لیکن یہ مسخریاں کر رہے تھے۔

پیر صاحب  یہ تعریف سن کر آپے سے باہر ہو گئے  شروع ہو کر لگ گئے اپنے کرتب کرنے انکی باتوں سے جو اچھا تاثر بنا تھا سب دھڑام ہو گیا۔ ہماری مہمانداری ہوئی  اور ہمیں اپنا ہی لایا ہوا شربت پیش کر دیا گیا پیرنی بھی آ کر ساتھ بیٹھ گئیں پیر صاھب کو شائد کرتب دکھانے کا ایسا موقع مدت بعد ملا تھا ۔ انہوں نے کرتب دکھانا جاری رکھا ۔ تب رکے جب بڑے پیار سے پیرنی نے پیر صاحب کو بولا کہ آپ بھی شربت لے لیں۔

پیر صاحب  نے ٹانگ سر سے اتاری اور بولے اچھا پی لیتا ہوں ویسے میرا آسن ابھی مکمل نہیں ہوا۔ پیر صاحب  نے ایک سانس میں تہائی  گلاس مکایا اور پھر اپنی ٹانگ اٹھا کر گردن پر رکھ لی ساتھ ہمیں اک وظیفہ بتایا کہ سانس کی اس مشق کے ساتھ یہ بھی کرنا۔

پیر صاحب  اب پھر باندری لگ رہے تھے شربت کا پانی چینی اور پیر صاحب کے سانس والی ہواڑ کہیں غلط جگہ مکس ہوئی  اور پیر صاحب نے ایک ڈکار مارا۔ ابھی ڈکار سے بدمزہ ہی ہوئے تھے کہ ایک پٹاکے کی آواز آئی  وہم سمجھے تھے کہ دوسری آواز آئی  پھر تو پیر صاحب  باقاعدہ پٹاکوں پر لگ گئے۔

انکی گھر والی نے ہائے میں مر گئی  یہ پھر اپنی لت پھسا بیٹھے ہم ابھی سوچ ہی رہے تھے کہ یار کو پیرنی نے بولا اوئے منحوسا ٹانگ اتار پیر صاھب کی بڑی مشکل سے ٹانگ اتاری پیر صاھب کی ہوائی فائرنگ جاری ہی رہی اس دوران۔ انکا سانس الٹ گیا تھا ۔ پیر صاحب  نے آواز نکالی تو وہ اک لفظی گالی تھی جو انہوں نے پیرنی کو دی اور دوسری اس شربت کو۔

ہم دیر تک وہاں موجود رہے پھر بزت حال وہاں سے نکلے ہماری روانگی تک  پیر صاھب پٹاکہ حال ہی رہے رانا اج تک ناراض ہے اور مجھے بہت اصرار پر بھی اب کسی نئے پیر سے ملوانے کو تیار نہیں۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 406 posts and counting.See all posts by wisi