چوہدری نثار پر جوتیاں اٹھانے کا الزام شرمناک ہے


چوہدری نثار نے آج پریس کانفرنس میں اپنی صفائی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی کی جوتیاں اٹھانے والے نہیں ہیں۔ ہمیں یہ جان کر نہایت صدمہ پہنچا ہے کہ چوہدری نثار جیسے خاندانی شخص پر بھی کسی نے یہ الزام لگایا ہے کہ وہ کسی کی جوتیاں اٹھاتے ہیں اور وہ اس حد تک مجبور ہوئے ہیں کہ اپنی عزت بچانے کے لئے انہیں باقاعدہ ایک پریس کانفرنس کر کے اس الزام کی تردید کرنی پڑی ہے۔

چوہدری نثار ہماری اس رذیل البیان اور بدمعاشی کی سیاست میں شرافت کا ایک روشن مینارہ ہیں۔ جنرل ضیا الحق کے زمانے سے شروع ہونے والے سیاسی سفر میں نہ تو وہ کبھی لوٹا بنتے پائے گئے اور نہ ہی ان پر کرپشن کا کوئی الزام لگا۔ جو شخص کبھی بے پیندے کا لوٹا نہ بنا وہ ہو کسی کی جوتیاں اٹھائے گا؟ ایسی صورت میں یہ الزام لگانا کہ وہ کسی کی جوتیاں اٹھاتے ہیں قابل افسوس ہے۔

کیسے کیسے بڑے لالچ انہیں نہیں دیے گئے۔ سنا ہے کہ جنرل مشرف نے تو انہیں وزیراعظم تک بنانے کی پیش کش کر دی تھی۔ مگر سلام ہے چوہدری نثار کی استقامت کو جنہوں نے چند برس کی وزارت عظمی کی خاطر وفاداری تبدیل نہیں کی۔ حالانکہ لوگ تو ڈھائی دن کی حکمرانی کے لئے سقے تک بن جاتے ہیں تاکہ اپنے چام کے دام چلا سکیں۔ وہ ان راجپوتوں میں سے ہیں جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پران جائے پر زبان نہ جائے۔ بڑے سے بڑا لالچ اور بڑے سے بڑی دھمکی جس شخص کے پایہ استقلال میں جنبش نہ لا سکی کیا ایسا کھرا اور دنیاوی مال و دولت کو پیروں کی جوتی سمجھنے والا شخص بھی کسی کی جوتیاں اٹھائے گا؟

دھرنے کے دنوں سے ہی عمران خان مسلسل کوشش کر رہے ہیں کہ چوہدری نثار ان کے ساتھ شامل ہو کر پارٹی کریں۔ انہوں نے چوہدری نثار کو سکول کے زمانے کی دوستی کے واسطے بھی دیے ہوں گے۔ پرانا تعلق یاد دلایا ہو گا۔ تحریک انصاف کی حکومت میں ممنون حسین جیسا باوقار صدر بنانے کی پیش کش بھی کی ہو گی۔ لیکن چوہدری نثار کسی لالچ میں نہیں آئے۔ کیا ایسا ملنگ شخص بھی کسی کی جوتیاں اٹھائے گا؟

ہماری سیاست کے رنگ عجیب ہیں۔ یہاں شرافت اور نجابت کی قدر ہی نہیں ہے۔ سیاسی مخالف کی کردار کشی کرنے کا رواج ایسا ہے کہ توبہ ہی بھلی۔ کسی زمانے میں چوہدری ظہور الہی جیسے صاف اور کھرے آدمی پر بھینس چوری کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ آج اس سے بھی بڑھ کر برا وقت آیا ہے کہ چوہدری نثار پر جوتیاں اٹھانے کا الزام لگا دیا گیا ہے۔

چوہدری صاحب ہماری مانیں تو اپنی جیب سے محلے کی مسجد میں سی سی ٹی وی کیمرے لگا دیں۔ اس کی فوٹیج دیکھ کر اصل مجرم ثبوت کے ساتھ پکڑا جائے گا اور بدنیت سیاسی مخالف یوں بے دھڑک منہ کھول کر چوہدری صاحب پر جوتیاں اٹھانے کا الزام نہیں لگا پائیں گے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar