بھوپال میں دولھے گھوڑی پر نہیں چڑھ پائیں گے!


گھوڑی

انڈیا کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں شادیوں کے سیزن سے قبل انتظامیہ نے گھوڑوں کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے۔

اس فیصلے کی وجہ سے ایک جانب اگر روایتی انداز میں شادی کرنے والوں کو پریشانیوں کا سامنا ہے تو دوسری جانب گھوڑے کے مالکوں کو بھی شادی کے اس موسم میں نقصان کا سامنا ہے۔

انتظامیہ نےگھوڑوں میں گلینڈرز نامی بیماری کے انکشاف کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے تاکہ اسے پھیلنے سے روکا جا سکے۔

لیکن یہ فیصلہ وہاں کے لوگوں کے لیے بپریشانی کا باعث بن گيا ہے۔

یہ بیماری بھوپال کے قاضی کمیپ کے علاقے میں رہنے والے رحمان بخش کے گھوڑے میں پائی گئی ہے۔ اس کے بعد انتظامیہ نے احتیاطاً یہ اقدامات کیے۔

یہ بھی پڑھیے

٭ انڈیا کی پرتعیش اور متنازع شادی، تصاویر میں

٭ انڈین قبیلے میں کم عمری میں شادی کا رواج

اس گھوڑے کے خون کا سمیپل جانچ کے لیے آئی ایس آر نیشنل ہارس ریسرچ سینٹر بھیجا گیا تھا جہاں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ اسے گلینڈرز نامی بیماری ہے۔

کیا یہ خطرناک بیماری ہے؟

گلینڈرز ایک خطرناک بیماری کہلاتی ہے۔ اگر کسی گھوڑے کو یہ روگ لگ جائے تو اس گھوڑے کو عام طور پر مار دیا جاتا ہے۔ محکمۂ صحت کا کہنا ہے کہ گھوڑے کو مار دینے سے اس بیماری کے پھیلنے کا خطرہ نہیں رہتا۔ یہ ایک وبائی بیماری ہے اور تیزی پھیلتی ہے۔

اس بیماری کی وجہ سے گھوڑے کے جسم پر نشان ابھر آتے ہیں اور اسے بخار آنے لگتے ہیں۔ گھوڑے کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں۔ اس بیماری سے انسان بھی متاثر ہوتے ہیں اور اس سے دور رہنا ہی اس سے حفاظت کا بہترین طریقہ بتایا جاتا ہے۔

اٹارسی کے تیواری خاندان اپنے بیٹے شوبھم تیواری کی شادی کے لیے بھوپال آئے ہیں اور اس حکم نامے کے بعد ان کے پاس کوئی متبادل نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اب گھوڑی کے بجائے کار پر ہی شوبھم کی بارات نکلے گی۔

یہ بھی پڑھیے

٭ اب شادی کر لیں

٭ ہندو پجاریوں سے شادی پر تین لاکھ روپے کی امداد

٭ پانچ ارب روپے کی شادی پر لوگوں کی برہمی

شوبھم کے چچا انوراگ اس حکم نامے پر چراغ پا نظر آئے۔ انھوں نے بتایا: ‘ہمارے ہندو رسم و رواج کے مطابق لڑکے کی بارات گھوڑی پر ہی نکلتی ہے۔ اب جبکہ انتظامیہ نے یہ حکم جاری کر دیا ہے کہ شہری سرحد میں کسی بھی طرح ان کے استعمال پر پابندی ہے تو ہم جیسے عام لوگوں کے لیے کچھ نہیں رہ جاتا۔’

انھوں نے مزید کہا کہ ‘بھتیجے کی شادی کا انتظار نہ صرف مجھے بلکہ خاندان کے تمام لوگوں کو سالوں سے تھا۔ اب گھوڑی کے بغیر کیا بارت اور کیا شادی! انتظامیہ کو چاہیے تھا کہ ایسے گھوڑوں کی نشاندہی کرے جو کسی بھی طرح بیمار ہیں اور انھیں باہر کر دے نہ کہ پوری طرح اس کے استعمال پر پابندی لگا دے۔’

سوال کمائی کا

گھوڑی

انڈیا میں عام طور پر شادیوں میں گھوڑی پر چڑھنے کی روایت ہے

دوسری جانب اس حکم نامے نے گھوڑے مالکان کے لیے بھی دشواری پیدا کی ہے۔ انڈیا میں یہ شادیوں کا موسم ہے اور اگر ان کے گھوڑے استعمال نہ ہوں تو ان کی آمدنی کیسے ہوگی؟

شہر میں نفیس بھائی گھوڑے گھوڑیاں فراہم کراتے ہیں۔ ان کے پاس پانچ گھوڑیاں ہیں۔ لیکن اس وقت انھیں واضح نقصان نظر آ رہا ہے۔

انھوں نے کہا: ‘ابھی تو ہمیں نقصان نظر آ رہا ہے۔ بعد میں دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔ ویسے بھی ہمیں ان کے کھانے پینے اور رکھ رکھاؤ پر کافی خرچ کرنا پڑتا ہے اور اگر کمائی نہ ہو تو ہمیں نقصان ہی ہے۔ ایسے میں ہم کچھ کر بھی نہیں سکتے۔’

میونسپل کارپوریشن کے مویشیوں کے معالج ڈاکٹر ایس کے شریواستو نے بتایا: ‘یہ فیصلہ سب کے مفاد میں کیا گیا ہے تاکہ بیماری کو بڑھنے سے روکا جا سکے۔ اس حکم نامے کے تحت گھوڑے کے نقل و حمل، ریس، میلے، نمائش اور ایک جگہ جمع ہونے پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔’

مئی میں شادیوں کے پانچ دن مبارک بتائے جا رہے ہیں تو جون میں دس دن مبارک ہیں اور انھی دنوں میں زیادہ تر ہندو شادیاں ہوں گی۔ اس دوران شادی کرنے والوں کو مسائل درپیش ہیں۔

جبکہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسی پابندیاں لگانا آسان کام نہیں ہے اور اس کا نفاذ مشکل ہے۔ وہ سوال کرتے ہیں کہ اگر کوئی دولھا گھوڑی پر بیٹھا ہوگا تو کیا اسے گھوڑی سے اتارا جائے گا۔

سماجی کارکن گڈو چوہان کہتے ہیں: ‘بغیر کسی غور فکر کے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ آخر میونسپل کارپوریشن اس پر کس طرح عمل در آمد کرے گی یہ جاننا دلچسپی سے خالی نہیں۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp